سوات میں حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں اور نقصانات کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کردیا گیا ہے، ابتدائی کارروائی کے طور پر جہاں پہلے ہی ڈپٹی کمشنر، ڈی جی ریسکیو 1122 سمیت متعدد اعلیٰ افسروں کو عہدوں سے ہٹایا جا چکا ہے، وہیں اب مزید 14 سرکاری اہلکاروں کو معطل کرنے کی سفارش کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں ان افسران اور اہلکاروں کو لاپرواہی، بروقت اقدامات نہ کرنے اور احتیاطی تدابیر میں سنگین کوتاہی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے، ان اہلکاروں کی معطلی کا فیصلہ آئندہ 24 گھنٹوں میں متوقع ہے۔ ادھر حکومت نے چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کی سربراہی میں 11 رکنی اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے جو سیلاب سے بچائو، دریاؤں کی نگرانی اور ہنگامی حالات میں اداروں کی استعداد بڑھانے سے متعلق تجاویز مرتب کرے گی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہےکہ سانحہ سوات میں افسران کے خلاف کارروائیاں ایک ڈرامہ ہے بیشتر افسران کو ایک جگہ سے ہٹا کر بہتر پوسٹوں پر تعینات کر دیا گیا ہے، سوات سانحہ میں بڑی ذمہ داری محکمہ معدنیات پر بھی عائد ہوتی چونکہ دریائے سوات پر ریت کی اتنی کان کنی ہوچکی ہے جس کی وجہ سے دریائے سوات کو مختلف اطراف موڑا گیا ہے جس کے باعث نقصانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔