’آپریشن سندور‘ پر بحث کے دوران ’آپریشن مہادیو‘ کا اعلان: محض اتفاق یا مودی حکومت کی سیاسی حکمت عملی؟

بی بی سی اردو  |  Jul 31, 2025

Reutersپاکستان میں بھی بعض تجزیہ کار اسے انڈین وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کی جانب سے ’فیس سیونگ‘ کی حکمت عملی قرار دے رہے ہیں

انڈین پارلیمان میں ’آپریشن سندور‘ پر جاری حالیہ بحث کے دوران اگرچہ امید تو یہ کی جا رہی تھی کہ انڈین حکومت اپوزیشن کے اُن اہم سوالات کے جواب دے گی جو اس آپریشن سے متعلق تھے مگر امیدوں کے برعکس وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر حکومتی وزرا ’آپریشن مہادیو‘ اور اس کے تحت ملنے والی ’بڑی کامیابی‘ کا تذکرہ کرتے نظر آئے۔

انڈین حکومت کی جانب سے ملک کی پارلیمان کو بتایا گیا کہ ’آپریشن مہادیو‘ کے دوران اُن تین مبینہ ’پاکستانی دہشت گردوں‘ کو مار دیا گیا ہے جو پہلگام حملے میں ملوث تھے۔

’آپریشن مہادیو‘ کے اعلان کا وقت اور پارلیمانی بحث کی شدت نے دونوں ممالک میں سوالات کو جنم دیا ہے کہ آیا یہ محض ایک اتفاق تھا یا مودی سرکار کی سیاسی حکمتِ عملی؟

انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمان کو بتایا کہ سرینگر کے نواح میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جو تین افراد، سلیمان عرف فیصل جٹ عرف انس، حمزہ افغان اور جبران، مارے گئے وہ، اُن کے بقول‘ وہی تین دہشتگرد تھے جنھوں 22 اپریل کو پہلگام میں 26 سیاحوں کو گولیاں مار کر ہلاک کیا تھا۔

یاد رہے کہ انڈین سکیورٹی فورسز کا یہ آپریشن ’آپریشن مہادیو‘ عین اُسی وقت شروع ہوا تھا جب انڈین پارلیمنٹ میں حکام کو ’آپریشن سندور‘ پر بریفنگ اور اس سے متعلق اپوزیشن کے سوالات کا جواب دینا تھا۔

حکومت کی جانب سے ’آپریشن مہادیو‘ کی تفصیلات بتائے جانے کے بعد اپوزیشن سماج وادی پارثی کے رہنما اور رُکن پارلیمان اکھیلیش یادو نے ’آپریشن سندور‘ پر بحث کے دوران اس انکاؤنٹر کی ٹائمنگ کے بارے میں سوال کرتے ہوئے پارلیمان میں کہا تھا کہ ’آخر یہ انکاؤنٹر کل ہی کیوں ہوا؟‘ (یعنی عین اسی روز جب پارلیمان کے سیشن کا پہلا دن تھا۔)

پاکستان میں بھی بعض تجزیہ کار اسے انڈین وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کی جانب سے ’فیس سیونگ‘ کی ایک حکمت عملی قرار دے رہے ہیں۔

پاکستانی چاکلیٹس، ہتھیار اور ووٹر آئی ڈی

انڈین وزیر داخلہ امت شاہ کا دعویٰ تھا کہ ہلاک ہونے والے مبینہ شدت پسندوں کے قبضے سے پاکستانی برانڈ کی چاکلیٹس اور ووٹرز کارڈ ملے ہیں ’جو اُن کی پاکستانی شہریت کا ثبوت ہیں۔‘

انھوں نے مزید دعویٰ کیا کہ شدت پسندوں کی شناخت، پاکستانی شہریت کے شواہد اور حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کے فرانزک تجزیے کے ذریعے ممکن ہوئی۔ اُن کے مطابق یہ معلومات ایک طویل آپریشن اور انٹیلیجنس رپورٹس کی بنیاد پر حاصل ہوئیں۔

امت شاہ نے اس انکاؤنٹر کے بارے میں پارلیمنٹ میں بہت تفصیل سے بتایا کہ کس طرح سکیورٹی فورسز مبینہ حملہ آوروں تک پہنچیں۔ ‏

اس موقع پر عام ‏آدمی پارٹی کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمان سنجے سنگھ کا کہنا تھا کہ ’سکیورٹی فورسز کو چاہیے کہ وہ پہلگام میں ہلاک ہونے والے سیاحوں کے بچ جانے والے رشتے داروں سے شدت پسندوں کی شناخت کروائیں۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’شدت پسندوں نے ان رشتے داروں کے سامنے سیاحوں کو مارا تھا اور انھوں نے حملہ آوروں کو بہت قریب سے دیکھا تھا اس لیے ان سے بہتر شناخت کوئی نہیں کر سکتا۔‘

انڈیا میں حزب اختلاف کے رہنماؤں نے ’آپریشن مہادیو‘ کے اعلان کو ’سیاسی‘ قرار دیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے اس وقت کا انتخاب کیا۔ کانگریس رہنما راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کارروائی کے اعلان کا وقت طے کیا تاکہ اپنی عسکری حکمت عملی پر اٹھنے والے سوالات کو دبایا جا سکے۔‘

دوسری جانب پاکستان میں بھی تجزیہ کار اس اجلاس کے دوران ’آپریشن مہادیو‘ کے اعلان کو محض اتفاق نہیں بلکہ انڈین حکومت کی ’سوچی سمجھی منصوبہ بندی‘ قرار دے دہے ہیں۔

رفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے ’گرانے جانے‘ کے دعویٰ پر بی بی سی ویریفائی کا تجزیہ اور بھٹنڈہ کے یوٹیوبر کی کہانیمریدکے سے مظفرآباد تک: انڈیا نے چھ مئی کی شب پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں کن مقامات کو نشانہ بنایا اور کیوں؟پاکستان کا انڈین براہموس میزائل ’ہدف سے بھٹکانے‘ کا دعویٰ: کیا تیز رفتار میزائلوں کو ’اندھا‘ کیا جا سکتا ہے؟دو جوہری طاقتوں کے بیچ پہلی ڈرون جنگ: کیا پاکستان اور انڈیا کے درمیان روایتی لڑائی میں نئے اور خطرناک باب کا آغاز ہو چکا ہے؟

پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی انڈین وزیر اعظم اور وزرا کے پارلیمان میں دیے گئے بیانات کو ’حقائق مسخ کرنے، جارحیت کو جائز قرار دینے اور ملکی مفاد کے لیے انھیں استعمال کرنے کے خطرناک رجحان کا عکاس قرار دیا ہے۔‘

دفترخارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا نے پہلگام حملے کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات کے لیے پاکستان کی جانب سے کی گئی پیشکش سے فائدہ اٹھانے کی بجائے محاذ آرائی اور جارحیت کا راستہ اختیار کیا۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ ’اس تناظر میں نام نہاد ’آپریشن مہادیو‘ کے حوالے سے کوئی بھی دعویٰ پاکستان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔‘

دفتر خارجہ نے انڈین وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان کو ’من گھڑت اور تضادات سے بھرا ہوا‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے انڈیا کی ساکھ پر سنگین نوعیت کے سوالات اٹھ رہے ہیں۔

اسی طرح پاکستان کے سرکاری ٹی وی نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے آپریشن مہادیو کو ’انڈیا کا ایک اور فالز فلیگ آپریشن‘ قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ’اس منصوبے کے تحت مختلف جیلوں میں قید افراد کو قتل کر کے ان کی لاشوں کو پاکستان سے آنے والے دہشت گردوں کے طور پر پیش کیا جانا ہے۔‘

Getty Images’آپریشن مہادیو کے اعلان اور پارلیمانی بحث کا ایک ہی دن ہونا سیاسی پیغام رسانی کی کوشش لگتی ہے‘

دفاعی تجزیہ کار سید محمد علی کا کہنا ہے کہ آپریشن مہادیو کے اعلان اور پارلیمانی بحث کا ایک ہی دن ہونا سیاسی پیغام رسانی کی کوشش لگتی ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’موجودہ انڈین حکومت کو نہ صرف سیاسی مخالفین بلکہ سابق سفارتکاروں، تھنک ٹینکس اور عوام کی جانب سے شدید تنقید اور شک و شبے کا سامنا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’انڈیا میں سوالات کیے جا رہے ہیں کہ پاکستان کے خلاف جنگ کے اہداف اور مقاصد کیا تھے، وہ کس حد تک حاصل ہوئے، ان مقاصد کی قیمت کیا ادا کرنی پڑی اور انڈیا کو نقصانات کیا ہوئے۔ اس حوالے سے انڈیا نے شفافیت کے ساتھ اپنی پارلیمان کو آگاہ نہیں کیا ہے۔‘

اُن کے مطابق ’انڈیا کو عالمی سطح پر بھی تنہائی کا سامنا کرنا پڑا اور اُن کے سفارتی مشن خاص کامیاب نہیں ہو سکے،‘ تاہم اُن کے مطابق ایک اور اہم معاملہ انڈیا میں آنے والے الیکشن ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’چونکہ بہار کے الیکشن ہیں، اس سے پہلے انڈین حکومت چاہے گی کہ کوئی ایسی کارروائی کی جائے جو عالمی سطح پر زیادہ نقصان دہ بھی نہ ہو اور اس کو مینج ایسے کیا جا سکے کہ اس کا فوری فائدہ آنے والے الیکشن میں موجودہ حکومت کو پہنچ سکے۔‘

BBC’اس کارروائی سے مودی حکومت کو فائدہ نہیں ہو سکتا‘

تاہم سینیئر صحافی ماجد نظامی اس مؤقف سے اتفاق نہیں کرتے۔ وہ اس تاثر کو رد کرتے ہیں کہ اس آپریشن یا اس کے اعلان سے انڈیا میں مودی سرکار کو کوئی فائدہ ہو گا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’انڈیا کی انٹیلیجنس ایجنسیاں پہلگام حملے کے بعد مسلسل ایسی کاروائیاں کر رہی ہیں جن میں (مبینہ طور پر) عسکریت پسند گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو گرفتار یا ہلاک کیا جا رہا ہے۔ میں نہیں سمجھتا اس آپریشن کا اس پارلیمانی اجلاس سے کوئی تعلق ہے۔‘

ماجد نظامی کہتے ہیں کہ ’میرے خیال میں اس کا انڈیا کی موجودہ حکومت کو کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہو گا۔ کیونکہ وہاں اپوزیشن کی تنقید بہت بڑھ گئی ہے۔‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’انڈیا کی جانب سے جو بیانیہ بنایا گیا اس میں شفافیت موجود نہیں تھی۔ کئی سوالات کے جواب نہیں دیے گئے جیسا کہ امریکہ کی ثالثی پر خاموشی ہے، طیاروں کے گرنے اور جنگی نقصانات کے معاملے پر مودی کی ٹیم خاموش ہے۔ تو اس ایک کارروائی سے انھیں فائدہ نہیں ہو سکتا۔‘

سید محمد علی کہتے ہیں کہ ’انڈیا کی کوشش ہے کہ وہ پاکستان پر دباؤ قائم رکھے اور الزامات لگاتا رہے۔ ان کا مقصد ملک کے اندر سیاسی فائدہ حاصل کرنا اور عالمی سطح پر بھی اپنی بیانیے کو بہتر کرنے کی کوشش کرنا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’اب تو وہاں کانگریس رہنما بھی کہہ رہے ہیں کہ پاکستان اگر امریکہ اور چند دیگر ممالک کو اپنے ملک میں بلا کر دہشتگردی پر بات کر رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ دنیا انڈیا کا پاکستان مخالف بیانیہ یکسر طور پر تسلیم نہیں کر رہی ہے۔‘

ماجد نظامی کے مطابق انھیں پاکستان اور انڈیا کے درمیان مستقبل قریب میں کہیں مذاکرات یا تعلقات کی بہتری نظر نہیں آ رہی۔

وہ کہتے ہیں کہ ’اس کا تعلق بہار کے الیکشن سے بھی نہیں، کیونکہ وہ عالمی طاقتیں جو دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہی تھیں، ان کا مقصد صرف ان ملکوں کے بیچ ایک بڑی جنگ کو روکنا ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔‘

انڈیا میں سوشل میڈیا پر آپریشن مہادیو کی ٹائمنگ پر سوالات

انڈین سوشل میڈیا پر اس آپریشن کے بارے میں بڑی تعداد میں صارفین نے مبینہ شدت پسندوں کی ہلاکت پر سکیورٹی فورسز کی تعریف کی ہے لیکن بعض نے اس کی ٹائمنگ کے بارے میں سوال اٹھائے ہیں۔

بنگلور کے ایماک نامی صارف نے ایکس پر لکھا ہے ’انڈین شہری تین مہینے سے پہلگام کے اصل حملہ آوروں کے بارے میں جاننا چاہتے تھے۔ لیکن ان کے بارے میں کچھ نہیہں بتایا گیا۔ بس خاموشی رہی۔ لیکن جیسے ہی اپوزیشنپارلیمنٹ میں مشکل سوالات پوچھنے جا رہی تھی اچانک یہ ’آپریشن مہادیو‘ شروع ہو گیا۔‘

اس کے جواب میں ایک صارف نے لکھا ہے ’ایک چیز ہوتی ہے جسے حمکت عملی کہتے ہیں وہ آپ نہیں سمجھیں گے۔‘

یوگیندرن نام کے ایک صارف نے لکھا ہے کہ ’حکومت کا کہنا ہے کہ دہشت گرد مارے گئے۔ انھوں نے ان کی لاشیں نہیں دکھائیں۔ انھوں نے پہلگام کے متاثرین کے رشتے داروں کو ان کی شناخت کرنے کے لیے بالکل نہیں بلایا۔‘

وینکٹ رنگناتھ نے لکھا ہے کہ ’یہ کسی فلم کی بہترین سکرپٹ لگتی ہے۔ ابھی کل تک ان حملہ آروں کا کوئی سراغ نہیں تھا۔ اور آج جب پارلیمنٹ میں آپریشن سندور پر بحث ہو رہی ہے تو یہ حیران کن خبر آئی۔‘

رفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے ’گرانے جانے‘ کے دعویٰ پر بی بی سی ویریفائی کا تجزیہ اور بھٹنڈہ کے یوٹیوبر کی کہانیمریدکے سے مظفرآباد تک: انڈیا نے چھ مئی کی شب پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں کن مقامات کو نشانہ بنایا اور کیوں؟پاکستان کا انڈین براہموس میزائل ’ہدف سے بھٹکانے‘ کا دعویٰ: کیا تیز رفتار میزائلوں کو ’اندھا‘ کیا جا سکتا ہے؟دو جوہری طاقتوں کے بیچ پہلی ڈرون جنگ: کیا پاکستان اور انڈیا کے درمیان روایتی لڑائی میں نئے اور خطرناک باب کا آغاز ہو چکا ہے؟آپریشن ’بنیان مرصوص کا آغاز کرنے والے فتح میزائل‘ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟’آپریشن سندور‘: انڈین صارفین پاکستان کے خلاف آپریشن کے نام کو معنی خیز کیوں قرار دے رہے ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More