سفر پر عائد پابندیوں میں استثنیٰ ملنے کے بعد افغانستان میں عبوری حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی انڈیا کے دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے ہیں۔یہ 2021 میں افغانستان میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد کسی اعلیٰ طالبان رہنما کا انڈیا کا پہلا دورہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغان وزیر خارجہ کے اس دورے پر پاکستان کی گہری نظر ہے کیونکہ انڈیا طالبان حکومت کے ساتھ اپنے روابط کو مزید مضبوط کر رہا ہے۔
انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک بیان میں امیر خان متقی کو ’گرم جوشی سے خوش آمدید‘ کہا اور بتایا کہ ’ہم ان سے دو طرفہ تعلقات اور علاقائی معاملات پر بات چیت کے منتظر ہیں۔‘افغان وزیر خارجہ جنہوں نے رواں سال جنوری میں دبئی میں انڈیا کے سیکریٹری خارجہ وکرم مصری سے ملاقات کی تھی، اپنے انڈین ہم منصب سبرامنیم جے شنکر سے بات چیت کریں گے۔دونوں فریقین نے ایجنڈے کی تفصیلات نہیں بتائیں تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ انڈیا کی جانب سے سے فی الحال طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا امکان نہیں لیکن ملاقات میں تجارت اور سکیورٹی بنیادی موضوعات ہوں گے۔انڈیا نے 2021 میں کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا (فائل فوٹو: ضیا احمد ایکس)انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تجزیہ کار پروین ڈونتھی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’نئی دہلی کابل میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنا چاہتا ہے اور یہ نہیں چاہتا کہ اس کے روایتی حریف چین اور پاکستان اسے پیچھے چھوڑ دیں۔‘افغانستان کے وزیر خارجہ کا یہ دورہ روس میں ہونے والی ملاقاتوں کے بعد ہو رہا ہے جو اب تک واحد ملک ہے جس نے باضابطہ طور پر طالبان انتظامیہ کو تسلیم کیا ہے۔ تجزیہ کار پروین ڈونتھی کا کہنا ہے کہ ’اگرچہ طالبان ’سفارتی طور پر قبولیت اور قانونی حیثیت کے خواہاں ہیں تاہم یہ منزل ابھی دور ہے۔‘انڈیا کے سابق سفیر برائے کابل، راکیش سود نے اے ایف پی کو بتایا کہ انڈیا کو طالبان کو سفارتی طور پر تسلیم کرنے میں کوئی ’جلدی نہیں‘ ہے۔Warm welcome to Afghan Foreign Minister, Mawlawi Amir Khan Muttaqi on his arrival in New Delhi.
We look forward to engaging discussions with him on bilateral relations and regional issues. pic.twitter.com/Z4eo6dTctJ
— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) October 9, 2025
انڈیا نے طویل عرصے سے ہزاروں افغان باشندوں کی میزبانی کی ہے جن میں سے بہت سے ایسے ہیں جو طالبان کے دوبارہ برسرِ اقتدار آنے کے بعد ملک سے فرار ہوئے تھے۔ نئی دہلی میں افغانستان کا سفارت خانہ 2023 میں بند کر دیا گیا تھا، اگرچہ ممبئی اور حیدرآباد میں قونصل خانے اب بھی محدود پیمانے پر خدمات فراہم کر رہے ہیں۔انڈیا کا کہنا ہے کہ کابل میں اس کا مشن صرف انسانی امداد کے رابطے تک محدود ہے۔وزیر خارجہ امیر خان متقی افغان طالبان کے ان ارکان میں شامل ہیں جن پر سفری پابندی ہے اور ان کے اثاثے منجمد ہیں۔ ان کو دی گئی عارضی چھوٹ کبھی کبھار سفارت کاری کے لیے دی جاتی ہے۔افغان طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان ضیا احمد نے کہا تھا کہ امیر خان متقی کے دورے کے دوران ہونے والی بات چیت کا مرکز دو طرفہ تعاون، تجارتی تبادلے، خشک میوہ جات کی برآمدات، صحت کے شعبے میں سہولیات، قونصلر خدمات ہوں گی۔