افغان وزیر خارجہ کا دورۂ انڈیا: ’سرمایہ کاری کرنے والی انڈین کمپنیوں کو تحفظ دیں گے‘

اردو نیوز  |  Oct 15, 2025

طالبان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے افغانستان کے ساتھ انڈیا کے اقتصادی روابط کو فروغ دینے کے لیے نئی دہلی میں صنعت کاروں اور کاروباری افراد سے ملاقات کی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق افغان وزیر خارجہ نے پیر کو یہ ملاقات انڈیا کی معروف تجارتی تنظیم فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف آئی سی سی آئی) کے پلیٹ فارم سے کی ہے۔

امیر خان متقی کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب انڈین حکومت نے کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے اور ہوائی کارگو رابطے کی بحالی کا فیصلہ کیا ہے۔

پارلیمنٹ کے رکن اور ایف آئی سی سی آئی کی سینیئر ایگزیکٹو کونسل کے رکن وکرم جیت ساہنی نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’افغان وزیر خارجہ کے ساتھ بات چیت نتیجہ خیز رہی۔ انہوں نے تمام انڈین کاروباری شخصیات، بشمول تاجر اور وہ کمپنیاں جو افغانستان میں پہلے سے کام کر رہی ہیں یا مستقبل میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہیں، کو مکمل تعاون اور تحفظ کی یقین دہانی کرائی۔‘

امیر خان متقی کے ہمراہ افغان وزارت صنعت و تجارت کے نائب وزیر احمد اللہ زاہد بھی موجود تھے۔ یہ کسی سینیئر طالبان رہنما کا انڈیا کا پہلا دورہ ہے۔

اگرچہ متقی پر اقوام متحدہ کی جانب سے سفری پابندیاں عائد ہیں، تاہم گذشتہ ماہ سلامتی کونسل نے انہیں نو اکتوبر سے 16 اکتوبر تک نئی دہلی کے دورے کے لیے خصوصی استثنیٰ دیا تھا۔

اپنے دورے کے دوران امیر خان متقی نے انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے بھی ملاقات کی، جنہوں نے اعلان کیا کہ انڈیا کابل میں اپنے ’ٹیکنیکل مشن‘ کو مکمل سفارت خانے کا درجہ دے گا، اور انڈیا-افغانستان ایئر فریٹ کوریڈور کو دوبارہ فعال کرے گا۔

اپنے دورے کے دوران امیر خان متقی نے انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے بھی ملاقات کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)یہ فضائی کارگو راہداری پہلی بار سنہ 2017 میں متعارف کرائی گئی تھی تاکہ زمینی راستوں میں حائل رکاوٹوں، خاص طور پر پاکستان کے ساتھ سیاسی کشیدگی کے سبب، تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔

وکرم جیت ساہنی کے مطابق ’یہ کارگو کوریڈور جس میں امرتسر، کابل اور قندھار کے درمیان پروازیں شامل ہوں گی، وزرائے خارجہ کے درمیان بات چیت میں زیربحث آیا اور اس پر اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ نہ صرف تجارتی روابط بڑھائے گا بلکہ سیاحت، خاص طور پر طبی سیاحت میں بھی اضافہ کرے گا۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More