پاکستان اور افغانستان کے وفود کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات

اردو نیوز  |  Oct 18, 2025

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سنیچر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن مذاکرات جاری ہیں۔ مذاکرات کا آغاز اس وقت ہوا جب دونوں ہمسایہ ممالک نے شدید سرحدی جھڑپوں کے بعد جنگ بندی میں توسیع کی۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دونوں ممالک ان جھڑپوں کے بعد تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں جن میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ اس تصادم کو سنہ 2021 میں طالبان کے کابل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان بدترین قرار دیا جا رہا ہے۔

قبل ازیں افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’جیسا کہ وعدہ کیا گیا تھا، آج پاکستانی وفد کے ساتھ مذاکرات دوحہ میں ہوں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ افغان وفد کی قیادت وزیر دفاع ملا محمد یعقوب کر رہے ہیں، جو دوحہ پہنچ چکے ہیں۔

مذاکرات میں توسیع کا امکانپاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ’ان مذاکرات کا مقصد افغانستان سے پاکستان کے خلاف ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کے فوری خاتمے کے لیے اقدامات کرنا اور پاک-افغان سرحد پر امن و استحکام بحال کرنا ہے۔‘

مذاکرات کب تک جاری رہیں گے، اس حوالے سے کوئی واضح اعلان نہیں کیا گیا۔ تاہم دونوں ممالک کے حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا دورانیہ سنیچر سے آگے بھی بڑھ سکتا ہے۔ مذاکرات میں دونوں ممالک کے سینیئر انٹیلی جنس حکام بھی شریک ہیں۔

2600 کلومیٹر طویل سرحد پر پاکستانی فضائی حملے اور زمینی جھڑپیں اس وقت شدت اختیار کر گئیں جب پاکستان نے افغانستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرے جو پاکستان میں حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں۔

طالبان حکومت نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان پر حملے کرنے والے شدت پسندوں کو پناہ نہیں دے رہے، بلکہ پاکستانی فوج افغانستان کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہی ہے اور داعش سے منسلک شدت پسندوں کو پناہ دے کر افغانستان کے استحکام کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ پاکستان نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔

اس تصادم کو سنہ 2021 میں طالبان کے کابل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان بدترین قرار دیا جا رہا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)شدت پسند عناصر کئی برسوں سے پاکستانی ریاست کے خلاف مسلح کارروائیاں کر رہے ہیں تاکہ حکومت کا تختہ الٹ کر سخت گیر اسلامی نظام نافذ کیا جا سکے۔

سکیورٹی حکام کے مطابق جمعہ کو سرحد کے قریب ایک خودکش حملے میں سات پاکستانی فوجی جان کی بازی ہار گئے اور 13 زخمی ہو گئے۔

’طالبان رجیم دہشت گردوں کو لگام ڈالے‘پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے سنیچر کو ملٹری اکیڈمی کاکول میں کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’طالبان رجیم ان دہشت گردوں کو لگام ڈالے جن کے ٹھکانے افغانستان میں ہیں اور وہ افغان سرزمین کو پاکستان کے اندر سفاکانہ حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔‘

دوسری جانب افغان حکومت کے ترجمان نے الزام لگایا کہ جمعے کو جنگ بندی میں توسیع کے باوجود پاکستان نے افغان علاقوں پر فضائی حملے کیے، جن میں عام شہری نشانہ بنے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابل کو جوابی کارروائی کا حق حاصل ہے، لیکن مذاکراتی عمل کے احترام میں افغان جنگجوؤں کو جوابی کارروائی سے روک دیا گیا ہے۔

ادھر افغانستان نے آئندہ ماہ پاکستان میں شیڈول ٹی20 سہ فریقی سیریز سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ افغان کرکٹ بورڈ کے مطابق یہ فیصلہ پکتیکا صوبے میں پاکستانی فضائی حملوں میں تین مقامی کرکٹرز کی ہلاکت کے بعد کیا گیا۔

دونوں ممالک ان جھڑپوں کے بعد تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں جن میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بھی سنیچر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ پاکستان نے سرحدی علاقوں میں شدت پسندوں کے ’تصدیق شدہ‘ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ حملوں میں عام شہری ہلاک ہوئے۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جنگ بندی کے دوران شدت پسندوں نے پاکستان میں متعدد حملے کرنے کی کوشش کی۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے 100 سے زائد شدت پسندوں کو ہلاک کیا، جن میں زیادہ تر وہ تھے جو جمعے کو فوجی کیمپ پر خودکش حملے میں ملوث گروہ سے تعلق رکھتے تھے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More