برطانوی چینل کا کرنٹ افیئر پروگرام کے لیے اے آئی اینکر کا استعمال

اردو نیوز  |  Oct 21, 2025

دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے رجحان کے تحت برطانیہ کا ایک ٹی وی چینل بھی اُن اداروں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی اینکر کو پروگرام پیش کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کو چینل 4 نے بتایا کہ اس نے اپنے طویل عرصے سے جاری رہنے والی کرنٹ افیئرز سیریز’ڈسپیچیز‘ کی تازہ قسط کے لیے اے آئی جنریٹڈ ہوسٹ کا انتخاب کیا، تاکہ ڈیجیٹل دور میں اعتماد اور اصل صحافت کے تصور پر ایک وسیع تر بحث کو جنم دیا جا سکے۔

چینل نے دعویٰ کیا کہ یہ اقدام برطانوی ٹیلی وژن میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہے۔

چینل 4 کی سربراہ برائے نیوز اور کرنٹ افیئرز لویزا کومپٹن نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم چینل 4 پر اے آئی اینکرز کو معمول بنانے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ ہماری توجہ اب بھی معتبر، تصدیق شدہ اور غیرجانبدار صحافت پر ہے، جو کہ اے آئی فی الحال فراہم نہیں کر سکتا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’تاہم یہ تجربہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ اے آئی کس قدر انقلابی ثابت ہو سکتا ہے، اور یہ کتنا آسان ہو گیا ہے کہ ناظرین کو ایسے مواد سے دھوکہ دیا جائے جس کی وہ خود تصدیق نہیں کر سکتے۔‘

پروگرام کا عنوان تھا: ’کیا اے آئی میری نوکری لے لے گا؟‘ اور اس میں بتایا گیا کہ کس طرح مختلف شعبوں جیسے قانون، موسیقی، فیشن اور طب میں مصنوعی ذہانت سے کام کرنے کے طریقے تبدیل ہو رہے ہیں۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ پورے پروگرام میں نظر آنے والی اینکر عائشہ گابان دراصل مکمل طور پر اے آئی کی تخلیق تھی، جس کا انکشاف پروگرام کے اختتام پر کیا گیا۔

اینکر نے ناظرین کو بتایا کہ ’آپ میں سے کچھ نے شاید اندازہ لگا لیا ہو، میں وجود نہیں رکھتی، میں نے یہ رپورٹ فیلڈ سے نہیں دی۔ میری آواز اور تصویر اے آئی کے ذریعے تیار کی گئی ہے۔‘

حالیہ برسوں میں کویت، یونان، جنوبی کوریا، انڈیا اور تائیوان جیسے ممالک میں بھی اے آئی اینکرز کو مختلف نشریاتی ادارے استعمال کر چکے ہیں۔ (فوٹو: سکرین گریب)پروگرام میں ایک اور حیران کن انکشاف یہ کیا گیا کہ برطانیہ میں تقریباً تین چوتھائی مالکان پہلے ہی اے آئی ٹیکنالوجی کو ایسے کاموں کے لیے اپنا چکے ہیں، جو پہلے انسان انجام دیتے تھے۔

دنیا بھر میں اے آئی اینکرز کا رجحان کچھ عرصے سے جاری ہے۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے سنہ 2018 میں ایک ڈیجیٹل اے آئی اینکر متعارف کرایا تھا، جبکہ حالیہ برسوں میں کویت، یونان، جنوبی کوریا، انڈیا اور تائیوان جیسے ممالک میں بھی اے آئی اینکرز کو مختلف نشریاتی ادارے استعمال کر چکے ہیں۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More