Getty Images
ورجینیا جوفرے کی بعد از مرگ یادداشتیں شائع ہو چکی ہیں۔ ان کی اس کتاب سے پتا چلتا ہے کہ انھیں خدشہ تھا کہ ان کی سزا یافتہ جنسی مجرم جیفری ایپسٹین اور ان کے حلقہ احباب میں رہتے ہوئے ’جنسی غلام والی موت‘ ہو گی۔
بی بی سی نے منگل کو اس کتاب ’نو باڈیز گرل‘ کی اشاعت سے قبل ہی اس کی مکمل کاپی حاصل کر لی ہے۔
یادداشت میں ورجینیا جوفرےیہ بھی کہتی ہیں کہ انھوں نے تین الگ الگ مواقع پر شہزادہ اینڈریو کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے تھے، جن میں ایک بار ایپسٹین کے ساتھ اور اس وقت تقریباً آٹھ دیگر نوجوان خواتین بھی شامل تھیں۔
شہزادہ اینڈریو، جو 2022 میں ورجینا جوفرے کے ساتھ مالی تصفیہ پر پہنچے تھے انھوں نے ہمیشہ اس معاملے میں صحت جرم سے انکار کیا ہے۔
یہ یادداشت، جسے بی بی سی نے اس کی باقاعدہ اشاعت سے چند دن قبل وسطی لندن کے ایک ’بُک سٹور‘ سے خریدا تھا، اس میں امیر اور طاقتور لوگوں کے گروہ کی تصویر کشی کی گئی ہے جو نوجوان خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
اس سب کے پیچھے جیفری ایپسٹین اور ان کی سابقہ گرل فرینڈ گیلین میکسویل تھیں، جو اس وقت جنسی سمگلنگ کے الزام میں 20 سال کی سزا کاٹ رہی ہیں۔
ورجینا جوفرے کہتی ہیں کہ کئی دہائیوں بعد بھی انھیں یاد ہے کہ وہ ان دونوں سے کتنا ڈرتی تھیں۔
کتاب کا زیادہ تر حصہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔ اس میں ورجینیا جوفرے نے اس افسوسناک بدسلوکی کی تفصیلات بتائی ہیں جو جیفری ایپسٹین نے ان کے ساتھ کی تھیں۔
وہ کہتی ہیں کہ جیفری ایپسٹین نے ان کے ساتھاپنے مردانہ جذبات کو تقویت دینے کے لیے سیکس کیا جس کے سبب ’اتنی تکلیف ہوئی کہ میں چاہتی تھی کہ میں بیہوش ہو جاؤں۔‘
بکنگھم پیلس کے ذرائع نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ’کتاب کی اشاعت کے نتیجے میں ان کے لیے ’آگے مزید تکلیف دہ دن‘ ثابت ہو سکتے ہیں، جس سے شہزادہ اینڈریو کے کردار پر مزید سوالات اٹھیں گے۔
اس ہفتے بادشاہ کی مصروفیات میں ویٹیکن کا دورہ بھی شامل ہے، جہاں وہ پوپ کے ساتھ دعائیہ تقریب میں شریک ہوں گے۔
جمعے کے روز شہزادہ اینڈریو نے اعلان کیا کہ وہ رضاکارانہ طور پر ڈیوک آف یارک سمیت اپنے القابات استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں۔ یہ اعزاز انھیں ان کی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کی طرف سے دیا گیا تھا۔
وہ ’آرڈر آف دی گارٹر‘ کی رکنیت بھی چھوڑ رہے ہیں۔ برطانیہ میں بہادری کا یہ سب سے قدیم اور سب سے سینیئر آرڈر ہے۔
اپنے بیان میں انھوں نے مزید کہا: ’میں اپنے اوپر عائد کیے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔‘
Getty Images
اینڈریو، جو ایک بادشاہ کے بیٹے کی حیثیت سے پرنس یعنی شہزادہ کہلاتے تھے اب وہ اپنے القاب کا استعمال نہیں کریں گے۔ برطانیہ میں بہت کم تعداد میں اراکین پارلیمنٹ ان سے باضابطہ طور پر اس سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان میں یارک سینٹرل کے آزاد رکن پارلیمنٹ راچیل ماسکل اور ویسٹ منسٹر میں سکاٹش نیشنل پارٹی (ایس این پی) کے رہنما سٹیفن فلن بھی شامل ہیں۔
راچیل ماسکل نے بی بی سی ریڈیو 4 کے ٹوڈے پروگرام کو بتایا کہ ’یہ ناقابل یقین حد تک عجیب ہے کہ آپ ’ٹائٹل‘ یا لقب دے سکتے ہیں مگر پھر آپ اس لقب کو ہٹا نہیں سکتے‘۔
وہ کہتی ہیں کہ یہ ایک سادہ اور واحد شق ہے جو بادشاہ کو کوئی بھی ٹائٹل دینے کے لیے بااختیار بنائے گی۔
سٹیفن فلن نے کہا کہ برطانیہ کی حکومت کے پاس اینڈریو کے ٹائٹلز کو ہٹانے کے لیے کارروائی نہ کرنے کا ’کوئی جواز‘ نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ورجینیا جوفرے جن کی زندگی تباہ ہو گئی کا خاندان غصے اور صدمے میں ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’یہاں کے عوام غصے میں ہیں اور پریشان ہیں اور وہ یہ جاننے کے مستحق ہیں کہ کچھ ممبران پارلیمنٹ اپنے غم و غصے میں شریک ہیں۔‘
بی بی سی کے چیف سیاسی نامہ نگار ہنری زیف مین نے کہا کہ اس بات کا ’انتہائی امکان نہیں‘ ہے کہ حکومت اس معاملے پر آگے بڑھ کر کوئی کارروائی عمل میں لائے گی۔
ان کی رائے میں ’یہ ہو سکتا ہے کہ پیشرفت کے لیے اینڈریو کے خلاف مزید کارروائی کی ضرورت ہو لیکن اگر وہ ایسا کرتے ہیں، تو مجھے لگتا ہے کہ اس معاملے میں بادشاہ کی طرف سے پہل کی جائے گی اور حکومت اس کی پیروی کرے گی۔‘
سیکریٹری تعلیم بریجٹ فلپسن نے اتفاق کیا اور پروگرام ’ٹوڈے‘ میں بتایا کہ یہ حکومت کے بجائے ’شاہی خاندان کے معاملات‘ ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’حکومت، دیرینہ کنونشن کے ذریعے شاہی خاندان سے متعلق معاملات میں مداخلت نہیں کرتی۔‘
نئی کتاب جو ورجینا جوفرے اور ’گھوسٹ‘ مصنفہ ایمی والیس نے لکھی ہے جس میں ’شہزادے‘ کے بارے میں مزید بہت کچھ منظر عام پر آیا ہے۔
اس یادداشت میں ورجینا جوفرے کہتی ہیں کہ ان کی شہزادہ اینڈریو سے پہلی ملاقات مارچ 2001 میں ہوئی تھی۔
وہ لکھتی ہیں کہ گیلین میکسویل نے انھیں جگایا اور بتایا کہ یہ ایک ’خاص دن‘ ہونے والا ہے اور یہ کہ ’بالکل سنڈریلا کی طرح‘ وہ ایک ’خوبصورت شہزادے‘ سے ملنے جا رہی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ جب وہ اس دن شہزادہ اینڈریو سے ملیں تو گیلین میکسویل نے ان سے کہا کہ ان (ورجینا جوفرے) کی عمر کا اندازہ لگائیں۔
شہزادہ اینڈریو جو اس وقت 41 سال کے تھے نے کہا ’سترہ‘ سال کی ہوگی اور ان کا یہ اندازہ درست تھا۔
اس پر گیلین میسکویل نے کہا کہ ’میری بیٹیاں تم سے تھوڑی چھوٹی ہیں۔‘
BBC
اس رات وہ کہتی ہیں کہ انھوں نے شہزادہ اینڈریو، جیفری ایپسٹین اور گیلین میکسویل کے ساتھ لندن کے ٹرامپ نائٹ کلب میں شرکت کی، جہاں وہ کہتی ہیں کہ شہزادے نے خوب ہلا گلا کیا۔
ورجینا جوفرے لکھتی ہیں کہ اس کے بعد گیلین میکسویل کے گھر واپسی کے راستے میں ایک کار میں گیلین میکسویل نے ان سے کہا کہ ’جب ہم گھر پہنچیں گے تو آپ کو شہزادے کے لیے وہی کرنا ہوگا جو آپ جیفری ایپسٹین کے لیے کرتی ہیں۔‘
انھوں نے لکھا کہ گھر میں انھوں نے شہزادے کے ساتھ سیکس کیا۔
ان کے مطابق ’وہ کافی دوستانہ تھے، لیکن پھر بھی وہ ایسے رویے کا اظہار کر رہے تھے جیسے میرے ساتھ یہ سب کرنا ان کا پیدائشی حق ہو۔‘
ان کے مطابق ’اگلی صبح واضح ہو گیا تھا کہ گیلین میکسویل کی شہزادے اینڈریو سے ملاقات ہوئی تھی اور وہ مجھے بتا رہی تھیں کہ تم نے رات بہت اچھے سے سب کیا، شہزادہ خوب لطف اندوز ہوا۔‘
ورجینا جوفرے لکھتی ہیں کہ شہزادے کے ساتھ رات گزار کر ’مجھے اچھا محسوس نہیں ہوا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’جلد ہی جیفری ایپسٹین نے مجھے ایسے شخص کو، جنھیں ٹیبلائیڈز نے اپنی خبروں میں ’رینڈی اینڈی‘ کا خطاب دیا، کو لطف اندوز کرنے پر 15,000 ڈالر دینے کا وعدہ کیا، جو کہ خاصی رقم بنتی تھی۔‘
’رینڈی اینڈی‘ یہ شہزادہ اینڈریو کے عرفی نام بن گیا۔
ورجینا جوفرے کا کہنا ہے کہ اس نے ایک ماہ بعد نیویارک میں جیفری ایپسٹین کے آبائی گھر میں شہزادے کے ساتھ دوسری بار سیکس کیا۔
ورجینا جوفرے کے مطابق تیسرا موقع وہ تھا جب ایپسٹین کے نجی جزیرے پر وہ ایک ’اورگی‘ (یعنی گروپ کی صورت میں بہت سے افراد کا اکٹھے سیکس کرنا) کا حصہ تھیں۔
وہ لکھتی ہیں کہ انھوں نے سنہ 2015 میں حلف اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ’18 برس کی عمر کے قریب‘ ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’جیفری ایپسٹین، رینڈی اینڈی اور تقریباً آٹھ دیگر نوجوان لڑکیوں اور میں نے ایک ساتھ سیکس کیا۔‘
ان کے مطابق دیگر سب لڑکیوں کی عمریں 18 سال سے کم لگتی تھی اور وہ بالکل انگریزی نہیں بول سکتی تھیں۔
ان کے مطابق ’جیفری ایپسٹین ان لڑکیوں سے متعلق ذکر پر ہنس پڑیں اور کہا کہ واقعی وہ (انگریزی) نہیں بول سکتی تھیں اور ان سے یہ کام لینا بہت آسان تھا۔‘
اس کتاب میں ورجینا جوفرے نے شہزادہ اینڈریو کے ساتھ اپنے 2022 کے باہر عدالت کے تصفیے پر بھی روشنی ڈالی جب انھوں نے ان کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا۔
انھوں نے لکھا کہ وہ شزادہ اینڈریو کے ساتھ اس بات پر متفق ہوئی گئی تھیں کہ وہ ایک سال تک اس مقدمے کے بارے میں کہیں بات نہیں کریں گی۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ شہزادے کے لیے اہم معلوم ہوتا تھا کیونکہ انھوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ اس کی والدہ کی ’پلاٹینم جوبلی‘ خیر خیریت سے گزر جائے۔
اگرچہ ورجینا جوفرے کی شہزادہ اینڈریو کے ساتھ مبینہ معاملات کو برطانوی پریس نے بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا ہے لیکن کتاب میں اس سے کہیں زیادہ تفصیلات موجود ہیں۔ اس کتاب میں ایپسٹین کے دھندے اور سیکس ٹریفکنگ کی تفصیلات بھی اس میں ہیں۔
ورجینا جوفرے کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کو ’بچوں جیسا‘ نظر آنا ضروری تھا اور بچپن میں ان کے کھانے کے خراب معمول کی تعریف صرف ایپسٹین کے ڈیرے پر ہی ممکن تھی۔
ان کےساتھ گزرے عرصے میں انھوں نے مجھے بہت سارے امیر اور طاقتور لوگوں کے حوالے کیا۔
ورجینا جوفرے کا کہنا ہے کہ ’مجھے بے رحمانہ استعمال کیا گیا، میری تذلیل کی گئی اور بعض اوقات سیکس کے دوران تو میرا گلا گھونٹ دیا گیا، مارا پیٹا گیا اور خون بہایا گیا۔‘
’مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ کہیں میں جنسی غلام کے طور پر مر جاؤں گی۔‘
جیفری ایپسٹین کو 2008 میں فلوریڈا میں 18 سال سے کم عمر سے سیکس کا مطالبہ کرنے پر سزا سنائی گئی تھی۔ وہ سنہ 2019 میں سیکس ٹریفکنگ کے الزام میں مقدمے کی سماعت کے انتظار میں ہی فوت ہو گئے۔
شہزادہ اینڈریو سے شاہی اور فوجی اعزازات اور خطابات واپس لے لیے گئےنوعمر لڑکیوں کی جسم فروشی اور سمگلنگ میں ملوث گیلین عیش و عشرت سے جیل تک کیسے پہنچیں؟ایپسٹین سکینڈل: شہزادہ اینڈریو، بل کلنٹن سمیت نامور شخصیات کا جنسی جرائم سے متعلق عدالتی دستاویزات میں ذکر’ایپسٹین فائلز‘ اور وہ سازشی نظریات جو ٹرمپ کو مشکل میں ڈال رہے ہیں
اتوار کے روز میٹروپولیٹن پولیس نے کہا کہ وہ میڈیا رپورٹس کا بغور جائزہ لے رہی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ شہزادہ اینڈریو نے اپنے پولیس پروٹیکشن آفیسر کے ذریعے ورجینا جوفرے کے بارے میں ذاتی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔
ایک اخبار نے فروری 2011 میں شہزادے کے ساتھ ورجینا جوفرے کی پہلی ملاقات کی تصویر بھی شائع کی تھی۔ مگر میل آن سنڈے کے مطابق اس تصویر کے شائع ہونے سے قبل ہی شہزادہ اینڈریو نے اس افسر کو ورجینا جوفرے سے متعلق معلومات جمع کرنا کو کہا۔
اخبار نے الزام لگایا کہ شہزادہ اینڈریو نے افسر کو ورجینا جوفرے کی تاریخ پیدائش اور خفیہ سوشل سیکورٹی نمبر دیا۔
سکاٹ لینڈ یارڈ میں رائل پروٹیکشن کے سابق سربراہ ڈائی ڈیوس نے بی بی سی ونز کے بریک فاسٹ‘ پروگرام کو بتایا کہ یہ معاملہ ’بدنامی‘ والا تھا اور مزید کہا کہ ’اسے کسی نہ کسی طریقے سے کامیابی سے ختم کرنے کو کہا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’اگر۔۔ اور میں کہتا ہوں کہ اگر۔۔۔ ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ کے تحت یا عوامی دفتر میں بدعنوانی کا کوئی ثبوت سمجھا جائے گا اور پھر یوں یہ معاملہ زیر تفتیش آ جائے گا اور پھر کراؤن پراسیکیوشن سروس کو ایک رپورٹ بھیجی جائے گی۔‘
ڈائی ڈیوس کے مطابق اس سارے عمل کے بعد پھر حکومت کو آگے ہونا ہو گا مگر پھر بھی وہ اینڈریو کو شہزادے کے طور پر ہی دیکھے گی۔
ایک شاہی ذریعے نے بی بی سی کو بتایا کہ فی الحال اینڈریو کے پیدائشی نام سے شہزادے کے لقب کو ہٹانے سے متعلق معاملہ زیر غور نہیں ہے۔ تاہم اب اخبارات کو شاہی محل سے متعلق بہت کچھ مواد ہاتھ لگ رہا ہے۔ اس وقت بادشاہ چارلس کی توجہ دیگر امور سے ہٹا کر شہزادہ اینڈریو کے معاملے کی طرف موڑی جا رہی ہے۔
سنہ 2019 میں شہزادے نے بار بار بی بی سی نیوز نائٹ کو بتایا کہ انھیں ورجینا جوفرے سے ملاقات ’بالکل بھی‘ یاد نہیں ہے اور ان کا ’کبھی کسی قسم کا جنسی تعلق نہیں رہا۔‘
بکنگھم پیلس نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
نو عمر لڑکیوں کو جسم فروشی کے لیے تیار کرنے والی گیلین میکسویل کون ہیں؟ایپسٹین سکینڈل: شہزادہ اینڈریو، بل کلنٹن سمیت نامور شخصیات کا جنسی جرائم سے متعلق عدالتی دستاویزات میں ذکرشہزادہ اینڈریو سے شاہی اور فوجی اعزازات اور خطابات واپس لے لیے گئےنوعمر لڑکیوں کی جسم فروشی اور سمگلنگ میں ملوث گیلین عیش و عشرت سے جیل تک کیسے پہنچیں؟میوزک انڈسٹری کے ’گندے راز‘: ’مجھے زبان بند رکھنے کے لیے بیس ہزار پاؤنڈ کی پیشکش کی گئی‘