انڈیا کی سرکاری ایرو ناٹکس کمپنی نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے ایک روسی طیارہ ساز کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جو امریکہ اور یورپی پابندیوں کی زد میں ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نئی دہلی کا یہ اقدام ان کے مغربی اتحادیوں کو ناراض کر سکتا ہے۔ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ نے یونائیٹڈ ایئرکرافٹ کارپوریشن کے ساتھ ایک معاہدے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت پہلی بار انڈیا میں مسافر طیارے تیار کیے جائیں گے۔
انڈین وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں اس پیش رفت کو ’انڈین شہری ہوابازی کے شعبے کے لیے سنگِ میل قدم‘ قرار دیا جو روزگار کے مواقع پیدا کرے گا اور خود انحصاری کو فروغ دے گا۔
امریکہ اور دیگر مغربی اتحادی پہلے ہی سے انڈیا کی روس کے ساتھ تعلقات کی پالیسی پر تنقید کر چکے ہیں اور انڈیا سے روس پر عائد پابندیوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کر چکے ہیں۔انڈیا نے اس کے جواب میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ یک طرفہ پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا۔معاہدے کے مطابق، جس پر ماسکو میں دستخط کیے گئے، ایچ اے ایل روسی کمپنی یونائیٹڈ ایئرکرافٹ کارپوریشن کے ساتھ شراکت میں دو انجنوں والے مسافر طیارے انڈیا کے صارفین کے لیے تیار کرے گا۔ایچ اے ایل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ ’پہلا موقع ہوگا جب ایک مکمل مسافر طیارہ انڈیا میں تیار کیا جائے گا۔‘ایچ اے ایل اور وزیرِ دفاع دونوں نے اس معاہدے کو ’قلیل فاصلے کی پروازوں کے لیے گیم چینجر‘ قرار دیا۔یہ معاہدہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ انڈیا دفاع اور توانائی کے شعبوں میں ماسکو کے ساتھ اپنے تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے، حالانکہ روسی تیل کی خریداری پر اس پر عالمی دباؤ بڑھ رہا ہے۔گزشتہ اگست میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی تیل کی خریداری پر انڈین برآمدات پر محصولات 50 فیصد تک بڑھا دیے تھے۔ٹرمپ نے حال ہی میں دعویٰ کیا کہ انڈین وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ایک ممکنہ تجارتی معاہدے کے تحت روسی تیل کی درآمدات کم کرنے پر اتفاق کیا ہے، تاہم نئی دہلی کی جانب سے اس کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔