اس وقت صحافی شاہزیب خانزادہ سے متعلق ایک ویڈیو پاکستانی سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ جہاں ایک طرف ان کے ساتھ نامناسب سلوک کی مذمت کی جا رہی ہے تو وہیں بعض لوگوں نے اس کا جواز پیش کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔
بظاہر ملبوسات کی ایک دکان پر بنائی گئی اس ویڈیو میں شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ان کی اہلیہ اور اداکارہ رشنا خان کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو بنانے والا شخص کیمرے کا رُخ صحافی کی جانب کرتا ہے اور کہتا ہے کہ ’آپ کی ویڈیو تو بنانی پڑے گی نا۔ آپ نے جو عمران خان کے خلاف کیا، آپ کو شرم آنی چاہیے۔ میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں۔ تم نے جو عمران خان کی بیوی کے خلاف کیا ہے، اس پر شرم آنی چاہیے۔ میں نے یہ کہا ہے، اور کچھ نہیں کہا۔‘
اس دوران ویڈیو میں نظر آنے والی ایک خاتون اس شخص سے کہتی ہیں کہ ’یہ ہراسمنٹ ہے۔‘ اس پر وہ شخص جواب دیتا ہے کہ ’یہ کوئی ہراسمنٹ نہیں۔ ہم بس آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔‘
نہ صرف کئی صحافیوں کی جانب سے اس ویڈیو کی مذمت کی گئی بلکہ پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہناتھا کہ ایسا رویہ 'ناقابل قبول ہے۔ ایسے افراد کی شناخت کر کے ان سے نمٹنا چاہیے۔ وہ لوگوں کو پریشان کرتے ہیں جب وہ اپنی فیملی کے ساتھ باہر ہوں۔ یہ اختلاف رائے کے اظہار کا کوئی طریقہ نہیں۔‘
دریں اثنا ایکس پر صحافی بینظیر شاہ نے عطا اللہ تارڑ کو ٹیگ کر کے کہا کہ ایک اکاؤنٹ جسے وہ فالو کرتے ہیں اس نے ’مصنوعی ذہانت کی مدد سے میری ویڈیو بنائی ہے۔‘ اس پر وزیر اطلاعات کا کہنا تھا یہ قابل مذمت ہے اور ’میں آپ کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ کارروائی کی جائے گی۔‘
بعد ازاں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ’ہم شناخت کریں گے کہ یہ کون آدمی تھا۔‘ تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ یہ ویڈیو کہاں ریکارڈ کی گئی ہے۔
عدت کیس پر شو کا ویڈیو کلپ زیرِ بحث
یہ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد جہاں ایک طرف کئی لوگوں نے صحافی شاہزیب خانزادہ سے ہمدردی ظاہر کی تو وہیں بعض افراد نے شاہزیب خانزادہ کے خلاف پیغامات بھی جاری کیے۔
جیسے عمران خان کے دور میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا اور لکھا کہ ’افسوس کہ اس پر اگر میڈیا سے ہی مذمت آتی تو شاید نوبت اس طرف نہ آتی۔‘
یہ ویڈیو کلپ دراصل ’عدت میں نکاح‘ کے کیس سے متعلق تھا اور اس میں شاہزیب خانزادہ کو بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست کا متن بتاتے سنا جا سکتا ہے۔ اس میں وہ بتاتے ہیں کہ خاور مانیکا نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ماہواری کی صورتحال پر وضاحت کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔
اس ٹویٹ کے جواب میں شاہزیب خانزادہ نے لکھا کہ وہ عدالتی کارروائی کو رپورٹ کر رہے تھے۔ انھوں نے شو کا پورا کلپ شیئر کیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’خاور مانیکا اپنی سابقہ بیوی بشری بی بی کے خلاف انتہائی شرمناک حرکتوں پر اُتر آئے ہیں۔۔۔ طلاق دینے کے چھ سال بعد سابقہ اہلیہ کی کردار کشی۔۔۔ واضح مثال ہے کہ ہمارے معاشرے میں طلاق خواتین کے لیے اتنا بڑا ٹیبو ہے۔‘
ایکس پر ایک پیغام میں شاہزیب کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے نہ صرف عدت کیس کو ایکسپوز کیا بلکہ حراست کے دوران شہباز گِل پر تشدد اور ان کے خلاف دقیانوسی غداری کے قانون کے استعمال کی بھی مذمت کی تھی جب ان کی اپنی پارٹی اور رہنما اس پر بات کرنے سے کتراتے تھے۔‘
نو مئی 2023: احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور کریک ڈاؤن کی پسِ پردہ کہانیعمران خان کی میڈیکل رپورٹ: ’ورٹیگو‘ اور ’ٹائنائٹس‘ کیا ہوتا ہے؟کارکنوں کے بھیس میں پولیس اہلکاروں کی ’خفیہ‘ میٹنگز میں شرکت: وہ سرکاری گواہ جن کے بیانات نو مئی مقدمات میں سزاؤں کی وجہ بنےپی ٹی آئی کو ’مشکل وقت میں‘ چھوڑنے والے رہنما عمران خان کی رہائی کے لیے سرگرم: ’سیاسی درجہ حرارت کم کرنا ہوگا‘
یاد رہے کہ جولائی 2024 میں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج افضل مجوکا نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف سزائیں معطل کر دی تھیں۔ اس سے قبل فروری میں بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر ٹرائل کورٹ کے جج قدرت اللہ نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سات، سات سال قید اور پانچ، پانچ لاکھ جرمانہ کی سزائیں سنائی تھیں۔
اڈیالہ جیل میں قائم اس عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ ’ملزمان کا نکاح فروری 2018 میں ہوا تھا اور پہلے نکاح کی عدت کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس پر دوسرا نکاح نہیں ہو سکتا۔‘
جج قدرت اللہ کی عدالت نے یہ فیصلہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 496 کے تحت سنایا تھا جو کہ بے ایمانی یا غلط ارادے سے کی گئی شادی کے بارے میں ہے۔ تاہم ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ ’عمران خان اور بشری بی بی کے کیس میں ایسا تصور نہیں کیا جا سکتا اور اگر میاں بیوی میں سے کسی کو لگتا ہے کہ اسے دھوکہ دیا گیا تو وہ دفعہ 496 کے تحت درخواست دائر کر سکتے ہیں۔‘
Getty Images’شاہزیب کے شو کا کلپ عدالت میں چلایا گیا تھا‘
کئی صحافیوں نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ شاہزیب خانزادہ کو ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا اور انھوں نے اس کی مذمت کی ہے۔
صحافی اعزاز سید نے لکھا کہ ’شاہزیب جیو کے نہیں پاکستان کے معتبر ترین صحافی ہیں جن کے بارے میں طاقت کا کوئی کھلاڑی یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ ان کے ہیں۔‘
مطیع اللہ جان نے تبصرہ کیا کہ ’عمران خان کے حمایتیوں کو کچھ سیکھنا چاہیے۔۔۔ احتجاج کرنے کے سو مہذب طریقے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے حکومت اور اُس کے وزیروں کو بہت سے موقعوں پر لاجواب کیا ہے۔‘
مہر بخاری نے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کی حمایت کرنے والے افراد سے درخواست کی ہے کہ ’ہمیں ایک دوسرے کے لیے احترام قائم رکھنا چاہیے۔‘
مگر بعض لوگوں نے اس معاملے کے مختلف پہلوؤں پر بات کی۔ جیسے مبشر زیدی نے کہا کہ ’اگر یہ ہراسانی ہے تو پاکستانی میڈیا ایسا روزانہ کرتا ہے جب وہ اپنی مرضی سے کسی کے بھی سامنے ان کی مرضی کے بغیر مائیک اور کیمرا رکھ دیتے ہیں۔‘
جبکہ انصار عباسی نے کہا کہ ’ہم نے اظہار رائے کی آزادی کے نام پر کئی نقصان دہ چیزوں کو فروغ دیا ہے۔‘
جبکہ اظہر عباس نے لکھا کہ 'جو لوگ صحافیوں سمیت سوشل میڈیا پر کسی نہ کسی طرح اس کا جواز دے رہے ہیں وہ اس بیماری میں برابر شریک ہیں۔'
کورٹ رپورٹر شبیر ڈار نے ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا کہ اس کیس کے دوران بشری بی بی کے وکلا نے دفاع میں شاہزیب خانزادہ کے پروگرام کا حوالہ دیا تھا۔ یاد رہے کہ شاہزیب خانزادہ نے خاور مانیکا کا انٹرویو بھی کیا تھا جس دوران ان سے سخت سوال پوچھے گئے تھے۔
دریں اثنا سنیچر کی شب سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے بشری بی بی سے متعلق شائع ہونے والی ’دی اکانومسٹ‘ کی رپورٹ پر معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ جماعت قانونی کارروائی کا حق رکھتی ہے۔
اس تحریر میں عمران خان کی بشریٰ بی بی سے شادی اور بطور وزیراعظم ان کے دور حکومت میں فیصلہ سازی میں ان کے مبینہ کردار اور اثر و رسوخ کے بارے میں ذکر کیا گیا تھا۔
نکاح کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف آنے والے فیصلے کو پاکستان میں خواتین کے لیے ’خطرناک نظیر‘ کیوں قرار دیا جا رہا ہے؟’اب وہ ملزم نہیں، مجرم ہیں۔۔۔‘ جب عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدت کے دوران نکاح کے الزام پر سزا سنائی گئیعمران خان کی میڈیکل رپورٹ: ’ورٹیگو‘ اور ’ٹائنائٹس‘ کیا ہوتا ہے؟شہریز خان: عمران خان کے ’بین الاقوامی ایتھلیٹ‘ بھانجے کو پولیس نے نو مئی کے دو برس بعد کیوں گرفتار کیا؟نو مئی 2023: احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور کریک ڈاؤن کی پسِ پردہ کہانیپاکستان کی تاریخکا ’سب سے عظیم‘ کرکٹر کون ہے؟