گرمجوشی، مصافحہ اور طویل انتظار: ترکمانستان میں وزیرِاعظم شہباز شریف اور صدر پوتن کی ملاقات کے دوران کیا ہوا؟

بی بی سی اردو  |  Dec 13, 2025

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف ترکمانستان کے دا رالحکومت اشک آباد میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس برائے امن و اعتماد میں شرکت کے بعد پاکستان واپس پہنچ گئے ہیں۔

اس عالمی فورم میں جہاں اُن کی دیگر عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئیں وہیں اُن کے روسی صدر پوتن سے مصافحہ اور ملاقات پر سوشل میڈیا پر موضوع بحث رہا۔

اشک آباد میں عالمی دن برائے غیرجانبداری اور ترکمانستان کی تیس سالہ مستقل غیرجانبداری کی سالگرہ کے سلسلے میں تقریبات ہو رہی ہیں اور وہاں اسی حوالے سے ایک فورم بھی منعقد کیا گیا تھا۔

اس فورم میں وزیراعظم شہبام شریف اور روسی صدر ولادیمیر پوتن، ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی اور جمعے کو ایک مصروف دن گزرا۔

ترکمانستان فورم کے دوران ہونے والی ملاقاتوں کی خبریں دن بھر علاقائی میڈیا کی زینت رہیں۔پاکستانی وزیرِاعظم کے دفتر سے بھی شہباز شریف کی مصروفیات اور تقاریر کی تفصیلات جاری کی گئیں۔

وزیرِ اعظم کے دفتر کے مطابق شہباز شریف نے جمعے کو ترکی، ترکمانستان اور ایران کے صدور کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں بھی ہوئیں۔

اس کے علاوہ ان کی روسی صدر ولادیمیر پوتن، ایرانی صدر مسعود پزیشکیان اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن اور کرغستان کے صدر سادر جپاروف سے غیر رسمی ملاقاتیں بھی کیں۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی متعدد رہنماؤں سے دو طرفہ ملاقاتوں کے بعد وزیراعظم ہاؤس نےملاقاتوں کا احوال بھی جاری کیا۔

Getty Images

پاکستانی وزیرِاعظم نے فورم سے خطاب میں افغانستان کی سرزمین سے ہونے والی مبینہ دہشتگردی، غزہ میں امن اور موسمیاتی تبدیلی کے موضوعات پر بھی گفتگو کی۔

سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ جس ملاقات کا ذکر ہو رہا ہے وہ وزیرِاعظمشہباز شریف اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان ہونے والی ملاقات تھی۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ ملاقات تو نہ ہوئی لیکن پاکستانی وزیرِاعظم کے دفتر سے جاری کی جانے والی ایک ویڈیو میں شہباز شریف اور ولادیمیر پوتن کو ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہوئے اور گفتگو میں مصروف دیکھا جا سکتا ہے۔

کیا صدر پوتن نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کو ملاقات کے لیے انتظار کروایا؟

پاکستانی حکام کی جانب سے یہ تفصیلات نہیں شیئر کی گئیں کہ وزیرِاعظم شہباز شریف اور صدر پوتن کے درمیان کیا گفتگو ہوئی مگر روس کے خبر رساں ادارے ’آر ٹی انڈیا‘ نے ضرور سوشل میڈیا پر کچھ دعوے کیے جس پر ایکس پر متعدد لوگ اپنی آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔

آر ٹی انڈیا نے ایکس پر 14 سیکنڈز کی ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں شہباز شریف کو پاکستانی جھنڈے کے ساتھ رکھی گئی ایک کُرسی پر بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ ان کے برابر میں روسی جھنڈے کے ساتھ لگائی گئی ایک کُرسی خالی پڑی ہے۔

اس ویڈیو میں نائب وزیرِاعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

آر ٹی انڈیا نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف روسی صدر پوتن کا 40 منٹ تک انتظار کرتے رہے اور پھر اٹھ کر اس کمرے میں چلے گئے جہاں روسی صدر ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ گفتگو میں مصروف تھے۔

بی بی سی اردو نے اس معاملے پر وضاحت کے لیے پاکستان کے دفترِ خارجہ سے رابطہ کیا تو بتایا گیا کہ یہ ’غلط فہمی‘ تھی اور ’آر ٹی انڈیا نے اسے ڈیلیٹ کر دیا ہے۔‘

دوسری جانب آر ٹی انڈیا نے بھی اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔

لیکن کریملن اور کچھ روسی نشریاتی اداروں نے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور صدر پوتن کی ملاقات کی مختصر تفصیلات جاری کیں ہیں۔

ترکی کے صدر اردوغان اور روسی صدر پوتن کی ملاقات کے بعد کریملن کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے روس اور ترکی کے درمیان تعاون بڑھانے، تجارت، معیشت، بیرونی دباؤ اور یوکرین پر تفصیلی گفتگو کے ساتھ ساتھدیگر امور پر بھی بات چیت کی۔

اس بیان کی آخری ایک سطر میں لکھا تھا کہ: ’پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف بھی بعد میں اس ملاقات میں شامل ہوگئے۔‘

روسی اخبار کمرسانت نے اپنی رپورٹنگ میں اس واقعے کا ذکر کچھ اس طرح کیا: ’ان (اردوغان) کی پوتن سے ملاقات اتنی طویل ہوگئی کہ پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف، جو برابر والے کمرے میں انتظار کر رہے تھے، وہ آدھے گھنٹے تنہا بیٹھے بیٹھے تھک گئے۔ بالآ آخر انھوں نے اُٹھ کر دروازہ کھولا اور ولادیمیر پوتن اور رجب طیب اروغان کی ملاقات میں شامل ہو گئے۔‘

ایک اور روسی اخبار ایم کے آر یو کی خبر میں بھی اس ملاقات کا مختصر ذکر آیا ہے کہ ترکی اور روس کے صدور کے درمیان ملاقات میں پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف بھی شامل ہوگئے اور اس ملاقات میں خطے کی ’سکیورٹی کے معاملات اور ترکی کے بطور ثالث کردار‘ پر بھی بات چیت ہوئی تھی۔

تاہم پاکستان کی حکومت کی جانب سے تاحال اس مشترکہ ملاقات کے بعد کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر لوگوں کی آرا

سوشل میڈیا پر بھی شہباز، پوتن اور اردوغان ملاقات پر بات چیت ہو رہی ہے۔ ایک طرف تو صارفین پوتن کی طرف سے انتظار کروائے جانے پر پاکستانی وزیرِ اعظم پر طنز کر رہے ہیں تو دوسری طرف ان کے حامی اپنے رہنما کو ’عالمی رہنماؤں کی توجہ کا مرکز‘ قرار دے رہے ہیں۔

نسیم عباس نامی ایک صارف نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کو انتظار کروانے کے دعوے پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’یہ واقعہ ایک بین الاقوامی فورم پر ہوا، یہ خبر آنے پر دنیا کا میڈیا اس پر ہنس رہا ہے۔‘

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’شہباز شریف نے 40 منٹ تک پوتن کا انتظار کیا، مگر وہ نہیں آئے۔ ایک سفارتی عدم حاضری جو بین الاقوامی سطح پر سوالات پیدا کر رہی ہے۔‘

تاہم دوسری جانب پاکستانی وزیرِ اعظم کے ترجمان برائے بین الاقوامی میڈیا مشرف زیدی ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھتے ہیں کہ شہباز شریف کی ترکمانستان میں دیگر رہنماؤں کے ساتھ ’تعمیری ملاقاتیں‘ ہوئیں۔

ایکس پر اپنی پوسٹ میں انھوں نے لکھا کہ ’تعلقات میں عمومی گرمجوشی دیکھی گئی اور وزیرِ اعظم نے یہ دن صدر اردوغان، صدر پوتن اور دنیا کے دیگر نمایاں رہنماؤں کے ہمراہ گزارا۔‘

’انڈیا تنہا نہیں اور اس کے پاس متبادل موجود ہیں‘: پوتن کے دورے سے ماسکو اور دہلی نے عالمی برادری کو کیا پیغام دیا؟پوتن سے ملاقات کے بعد کم جانگ ان کی کرسی اور میز کی صفائی کیوں کی گئی؟نئی اور جدید سرحدی ’دیوار‘ جو یورپ کو ممکنہ روسی حملے سے بچانے میں مدد کرے گییوکرین کو امریکہ سے ٹوماہاک ملنے کا امکان: کیا یہ میزائل روس کے خلاف جنگ میں گیم چینجر ثابت ہوں گے؟پوتن اور شہباز شریف کی ملاقات: ’انڈیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ پاکستان، روس اور چین کا اکٹھا ہونا ہے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More