’آپریشن گولڈن ڈائنامائٹ‘: جب وینزویلا کی اپوزیشن لیڈر ’بپھرے ہوئے سمندر‘ میں خفیہ سفر کر کے نوبیل امن انعام لینے ناروے پہنچیں

بی بی سی اردو  |  Dec 13, 2025

Getty Imagesماریہ کورینا ماچاڈو کو گِرے بُل فاؤنڈیشن نامی ادارے نے وینزویلا سے نکالا تھا

وینزویلا کی اپوزیشن رہنما اور امن کا نوبیل انعام جیتنے والی ماریہ کورینا ماچاڈو کو ملک سے باحفاظت باہر نکالنا آسان نہیں تھا۔ اس مشن کی قیادت کرنے والے شخص نے بی بی سی کو بتایا کہ اس دوران انھیں بھیس بدلنے پڑے، بھپرے ہوئے سمندروں میں دو کشتیوں اور پھر ایک جہاز کا سہارا لینا پڑا۔

اس مشن کو ’آپریشن گولڈن ڈائنامائٹ‘ کا نام دیا گیا تھا۔ گِرے بُل ریسکیو فاؤنڈیشن کے بانی اور امریکی سپیشل فورسز کے سابق رُکن برائن سٹرن کہتے ہیں کہ یہ سفر نہ صرف طویل تھا بلکہ انتہائی سرد بھی تھا لیکن اس کے باوجود بھی ’باحوصلہ‘ ماریہ نے ایک بار بھی کوئی شکایت نہیں کی۔

برائن کہتے ہیں کہ ’سمندر بہت بھپرے ہوئے ہوتے ہیں، بالکل تاریکی ہوتی ہے۔ ہم بات کرنے کے لیے فلیش لائٹس کا استعمال کر رہے تھے۔ یہ بہت خوفناک تھا اور بہت کچھ غلط ہو سکتا تھا۔‘

لیکن تمام تر خطرات کے باوجود اس سفر میں کوئی بھی چیز غلط نہیں ہوئی۔ ماریہ بدھ کی رات سے قبل اوسلو، ناروے میں امن کا نوبیل انعام وصول کرنے کے لیے پہنچ گئی تھیں۔

ماریہ وینزویلا میں گذشتہ برس ہونے والے انتخابات کے بعد سے اپنے ملک میں چھپ کر رہ رہی تھیں اور انھیں رواں برس جنوری کے بعد سے عوام کے درمیان نہیں دیکھا گیا۔

ان کے بچے بڑے ہو چکے ہیں اور ان کی ملاقات اپنی ماں سے دو برس سے نہیں ہوئی۔ یہ بچے اوسلو میں اپنی والدہ کا خیرمقدم کرنے کے لیے موجود تھے۔

گِرے بُل فاؤنڈیشن نامی ادارہ تنازعات اور آفات سے گھرے ہوئے علاقوں میں ریسکیو مشنز سرانجام دینے میں مہارت رکھتا ہے۔ ماریہ کے ایک نمائندے نے امریکہ میں بی بی سی کے پارٹنر ادارے سی بی ایس نیوز کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسی ادارے نے وینزویلا کی اپوزیشن رہنما کو ریسکیو کیا تھا۔

برائن کہتے ہیں کہ گِرے بُل فاؤنڈیشن کیریبین بشمول وینزویلا اور پڑوسی جزیرے اروبا میں مہینوں سے اپنی موجودگی کو بڑھا رہی ہے تاکہ وینزویلا میں ممکنہ آپریشنز کے لیے تیار رہا جا سکے۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم وینزویلا میں اپنا انفراسٹرکچر بنا رہے تاکہ اگر وہاں جنگ شروع ہو جائے تو ہم امریکی، اتحادی ممالک، برطانوی شہریوں اور دیگر لوگوں کو وہاں سے نکال سکیں۔‘

صدر ٹرمپ نے صدر نکولس مادورو پر امریکہ میں منشیات اور قاتل بھیجنے کا الزام لگایا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنا عہدہ چھوڑ دیں۔ اس کے بعد سے وینزویلا کے خلاف امریکہ کی ممکنہ فوجی کارروائی پر قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔

برائن کہتے ہیں کہ وینزویلا سے ماریہ جیسی مشہور شخصیت کو نکالنا ایک چیلنج تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ وینزویلا میں ان کے ادارے کا انفراسٹرکچر اتنا مضبوط نہیں تھا کہ ’ملک کی دوسری مشہور ترین شخصیت کو ملک سے نکالا جا سکے۔‘

’گھوسٹ فلیٹ‘: وینزویلا خفیہ تیل بردار جہازوں کے نیٹ ورک کی مدد سے امریکہ کو کیسے چکمہ دے رہا ہے؟ایف 16 طیارے، چینی بکتر بند گاڑیاں اور روسی جہاز: کیا وینزویلا کی فوج ممکنہ امریکی حملے کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے؟بحری جنگی جہاز، لڑاکا طیارے اور سی آئی اے: جنگوں کے مخالف ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا میں چاہتے کیا ہیں؟وینزویلا کا عقوبت خانہ جہاں ’سیاسی قیدیوں کو اس وقت تک ہوا سے محروم بند کمرے میں رکھا جاتا جب تک ان کا دم نہ گھٹنے لگے‘

جب برائن کا پہلی مرتبہ ماریہ کی ٹیم سے رابطہ قائم ہوا تو انھوں نے وینزویلا کی اپوزیشن رہنما کی شناخت ظاہر نہیں کی تھی لیکن برائن کو اندازہ ہو ہی گیا تھا۔

امریکی سپیشل فورسز کے سابق رُکن کہتے ہیں کہ دسمبر کی ابتدا میں جب پہلی مرتبہ ان کا رابطہ ماریہ کی ٹیم سے ہوا تو یہ وہ دوسرا موقع تھا جب وینزویلا کی اپوزیشن رہنما کو ملک سے باہر نکالنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ ان کے مطابق ماریہ کو ملک سے باہر نکالنے کی ابتدائی کوشش ’زیادہ اچھی نہیں‘ رہی تھی۔

اس آپریشن کا نام ’آپریشن گولڈن ڈائنامائٹ‘ اس لیے رکھا گیا کیونکہ ’نوبیل نے ڈائنامائٹ ایجاد‘ کیا تھا اور ماریہ امن کا نوبیل انعام وصول کرنے اوسلو جانے کی کوشش کر رہی تھیں۔

برائن کہتے ہیں کہ اس آپریشن کو بہت جلدی پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا۔ انھوں نے ایک جمعے کو اپنی ٹیم سے بات کی، اتوار کو انھیں تعینات کیا اور منگل تک یہ مشن مکمل ہو چکا تھا۔

ان کی ٹیم نے ماریہ کو وینزویلا سے نکالنے کے لیے متعدد راستوں پر غور کیا تھا اور آخر میں سخت سمندری سفر پر متفق ہوئے۔

وینزویلا میں اپنے مستقبل کے کام کو مدِنظر رکھتے ہوئے برائن اس سفر کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں دے سکتے۔

زمینی راستے کا استعمال کرتے ہوئے برائن کی ٹیم نے ماریہ کو اس گھر سے نکالا جہاں وہ چھپی ہوئی تھیں، پھر انھیں ایک چھوٹی کشتی میں بٹھا کر ایک بڑی کشتی تک لایا گیا جہاں ان کی ملاقات برائن سے ہوئی۔

برائن کہتے ہیں کہ یہ سفر ’انتہائی بھپرے ہوئے سمندروں‘ میں کیا گیا، جہاں 10 فٹ لمبی لہریں اٹھ رہی تھیں اور ’بالکل تاریکی‘ تھی۔

’یہ کوئی پُرلطف سفر نہیں تھا۔ ہم سب گیلے ہو چکے تھے، لہریں بھپری ہوئی تھیں اور اس سے ہمیں فائدہ ہوا۔ ہم نے ماریہ کو وہاں سے خشکی پر پہنچایا جہاں ان کا جہاز موجود تھا اور وہاں سے اوسلو کے لیے روانہ ہوئیں۔‘

برائن مزید کہتے ہیں کہ اس سفر کے دوران متعدد ایسے اقدامات کیے گئے جس سے ماریہ کا چہرہ چھپایا جا سکے، ان کا ڈیجیٹل پروفائل بھی چھپایا گیا کیونکہ وہ ایک مشہور شخصیت ہیں۔

گِرے بُل فاؤنڈیشن کے بانی بتاتے ہیں کہ ’بائیومیٹرک خطرہ بھی حقیقی‘ تھا اور انھوں نے اپنے اقدامات کے ذریعے یہ یقینی بنایا کہ ماریہ کو ’ان کے فون کے ذریعے ٹریک نہ کیا جا سکے۔‘

برائن سمجھتے ہیں کہ تمام تر پریشانیوں کے باوجود بھی ماریہ ’باحوصلہ‘ تھیں، انھوں نے گرم رہنے کے لیے جمپر پہننا تو قبول کر لیا لیکن اس کے علاوہ کوئی اور چیز نہیں مانگی۔

وہ ہنستے ہوئے بتاتے ہیں کہ ماریہ ’بالکل گیلی ہو گئی تھیں اور وہاں جما دینے والی ٹھنڈ تھی لیکن انھوں نے پھر بھی کوئی شکایت نہیں کی۔‘

وہ کہتے ہیں کہ آپریشن انتہائی خطرناک تھا کیونکہ پانی کسی کو ’معاف‘ نہیں کرتا۔

’اگر میں ایک کشتی چلا رہا ہوں اور اس کا انجن خراب ہو جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مجھے وینزویلا تک تیراکی کر کے جانا ہو گا۔‘

جب برائن سے پوچھا گیا کہ وہ آپریشن میں حصہ لینے والے وینزویلا کے شہریوں کی حفاظت کیسے یقینی بناتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ان کی شناخت کو ہمیشہ خفیہ رکھتے ہیں۔

امریکی سپیشل فورسز کے سابق رُکن کے مطابق اس آپریشن میں مدد کرنے والے متعدد لوگوں کو اس بات کا بھی علم نہیں تھا کہ وہ ان کے لیے کام کر رہے ہیں جبکہ دوسرے لوگ سمجھتے ہیں کہ انھیں ’پوری کہانی معلوم ہے‘ مگر ایسا نہیں۔

Getty Imagesماریہ کا کہنا ہے کہ ان کا وینزویلا واپس جانے کا ارادہ ہے

برائن کے مطابق یہ ریسکیو آپریشن مخیر افراد نے فنانس کیا تھا امریکی حکومت نے نہیں: ’ہمیں تو امریکی حکومت کا شکریہ تک موصول نہیں ہوا ایک ڈالر تو دور کی بات ہے۔‘

وہ مزید بتاتے ہیں کہ اس آپریشن کے دوران انھوں نے دوسرے ممالک، ان کی انٹیلیجینس اور سفارتی سروسز سے ضرور رابطے کیے تھے۔ اس دوران امریکہ کو بھی ’غیرباضابطہ‘ طریقے سے اس کی اطلاع دی گئی تھی

ماریہ کا کہنا ہے کہ ان کا وینزویلا واپس جانے کا ارادہ ہے تاہم برائن انھیں ایسا نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

’میں نے ان کو کہا کہ واپس نہ جائیں۔ آپ ایک ماں ہیں، ہمیں آپ کی ضرورت ہے لیکن وہ وہی کریں گی جو وہ کرنا چاہتی ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ وہ واپس کیوں جانا چاہتی ہیں کیونکہ وہ اپنے لوگوں کی ہیرو ہیں۔‘

’میری خواہش ہے کہ وہ واپس نہ جائیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ واپس جائیں گی۔‘

وینزویلا کی ’نائٹ کلب اور چڑیا گھر‘ والی پرتعیش جیل جسے مجرموں سے چھڑانے کے لیے ہزاروں فوجی بھیجے گئےامریکہ نے دنیا کا سب سے بڑا جنگی جہاز بحیرہ کریبیئن میں کیوں تعینات کیا؟ٹرینڈی اراگوا: وینزویلا کا خطرناک گینگ جس سے ’امریکہ کو بھی خطرہ ہے‘وہیل کے منھ سے زندہ بچ نکلنے والا نوجوان: ’ایک سیکنڈ میں اس نے مجھے اندر کھینچ لیا تھا‘وینزویلا کے صدر چاہتے ہیں ’ہر عورت چھ چھ بچے پیدا کرے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More