بالی وڈ اداکارہ تمنا بھاٹیہ نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں اپنی سکن کیئر (جلد کی حفاظت) سے متعلق بات چیت کے دوران دعویٰ کیا کہ وہ اپنی ایکنی (کیل مہاسوں) کاعلاج اپنے لعابِ دہن (یعنی تھوک) سے کرتی ہیں۔
جی ہاں آپ نے بالکل درست پڑھا۔
اداکارہ تمنا بھاٹیہ کا کیل مہاسوں سے متعلق پورا جملہ یوں تھا کہ ’میں صبح دانت برش کرنے سے پہلے اپنی ایکنی (کیل مہاسوں) پر اپنا تھوک لگاتی ہوں، اس سے مہاسوں سے نجات مل جاتی ہے۔ رات کو ہمارے منہ میں اینٹی بیکٹیریل مادے پیدا ہوتے ہیں جن سے ایکنی کو ٹھیک کرنے میں مدد ملتی ہے۔‘
تمنا بھاٹیہ کا یہ دعویٰ سُن کر کچھ لوگوں کو بچپن میں بتائے گئے اپنی نانی دادی کے اسی نوعیت کے یا اس سے ملتے جلتے ٹوٹکے ضرور یاد آئے ہوں گے۔
ہم میں سے بہت سے لوگوں کے چہرے پر مہاسے یا ایکنی نہ صرف بلوغت کی عمر تک پہنچنے سے پہلے بلکہ اس کے بعد بھی سالہا سال نمودار ہوتے رہتے ہیں اور کوفت کا باعث بنے رہتے ہیں۔
یاد رہے کہ ایکنی ایک ایسی کنڈیشن ہے جس میں بلیک ہیڈز، وائٹ ہیڈز، سسٹ، نوڈیولز سمیت دیگر مسائل ہمیں درپیش رہتے ہیں۔ جب تیل، دُھول، مٹی اور بیکٹیریا جلد پر موجود ننھے سوراخوں کو بند کر دیتے ہیں تو سُرخ رنگ کے چھوٹے، تکلیف دہ اور پیپ سے بھرے نشان بن جاتے ہیں جنھیں پمپلز کہا جاتا ہے۔
برسوں سے لوگ ایکنی اور اس کے دھبوں سے نجات کے لیے مختلف ترکیبیں اور ٹوٹکے آزماتے رہے ہیں اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے تاہم ان ٹوٹکوں اور آزمودہ ترکیبوں کو غلط طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ مسئلہ مزید بڑھ سکتا ہے، لہذا اپنے طور پر کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مناسب مشورہ لینا ضروری ہے۔
اگرچہ تمنا بھاٹیہ کے دعوے پر بہت سے سوالات اٹھائے گئے ہیں لیکن ہمارے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ ایکنی کی وجہ کیا ہوتی ہے اور صبح کے وقت منھ میں موجود لعاب میں ایسا خاص کیا ہوتا ہے؟
انسانی تھوک میں کیا ہوتا ہے؟Getty Images’لعاب دہن ایک متوازن سیال ہے جو خاص طور پر آپ کے منھ کے ماحول سے مطابقت رکھتا ہے‘
انسانی لعاب میں بنیادی طور پر 98 فیصد پانی ہوتا ہے اور باقی دو فیصد بہت سے کیمیائی اجزا کا مرکب۔ ان میں سے ہر ایک کا کردار مختلف ہے۔
سب سے پہلے اس میں امائلیز (Amylase) جیسے انزائمز شامل ہوتے ہیں۔ یہ انزائمز کھانا ہضم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ کھانے کو چبانے کے عمل کے دوران امائلیز نشاستہ کو توڑنے میں مدد کرتا ہے جبکہ زبان میں موجود لپیز (Lipase) چکنائی کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
لعاب دہن میں لائسوزومز، لیکٹوفیرن اور امیونوگلوبیولنز پر مبنی حفاظتی پروٹینز بھی شامل ہوتے ہیں جو منھ میں انفیکشن کو قابو میں رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔
اپولو ہسپتال سے منسلک ڈاکٹر سشروت دیشمکھ کہتے ہیں کہ ’لعاب دہن میں الیکٹرولائٹس (سوڈیم، پوٹاشیم، کیلشیم، بائی کاربونیٹ) میوکنز شامل ہیں جو لبریشن فراہم کرتے ہیں اور اینٹی مائیکروبیل پیپٹائیڈز بھی ہوتے ہیں۔‘
’لعاب دہن ایک متوازن سیال ہے جو خاص طور پر منھ کے ماحول سے مطابقت رکھتا ہے۔‘
پاکستان سمیت ایشیائی ممالک میں نومولود بچوں کی مالش جو اُن کی زندگی بدل سکتی ہےپرُسکون نیند کے لیے صدیوں سے استعمال ہونے والے ٹوٹکوں کے بارے میں سائنس کیا کہتی ہے؟ابٹن اور ریٹینول جیسے جِلد نکھارنے کے مشورے اور ٹوٹکے کیا سچ مُچ اثر کرتے ہیں؟چھاتی کا کینسر: دیسی ٹوٹکوں سے شاہین کی چھاتی میں سوراخ ہو گیا
ان کے مطابق ’کھانے کا ذائقہ لینے اور نگلنے کے علاوہ لعاب دہن منہ کی صحت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ منہ کو نرم اور نم رکھتا ہے، کھانے کے بعد تیزابیت کو کم کرتا ہے، خوراک کے ذرات کو صاف کرتا ہے اور ان بیکٹیریا کو قابو میں رکھتا ہے جو دانتوں میں کیویٹی یا مسوڑھوں کی بیماری کا باعث بنتے ہیں۔‘
کیا تھوک سے مہاسے پیدا کرنے والے بیکٹیریا ختم ہو سکتے ہیں؟Getty Imagesڈاکٹروں کی رائے ہے کہ ایکنی پر تھوک لگانا مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے
کیل مہاسوں کے بننے کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں تاہم اس کے بارے میں بھی بہت سی غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ چہرے پر موجود دانے کو پھوڑنے سے یہ تیزی سے ٹھیک ہو جائے گا۔ لیکن ایسا کرنے سے سوزش بڑھ جاتی ہے اور جلد پر داغ رہ جانے کا خطرہ رہتا ہے۔
یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ چکنی جلد والے افراد کو موئسچرائزر کا استعمال نہیں کرنا چاہیے لیکن موئسچرائزر کا استعمال نہ کرنے سے مہاسے خراب ہو سکتے ہیں۔
ایکنی پر تھوک لگانے کے بارے میں بھی ایک غلط فہمی پائی جاتی ہے۔
ڈاکٹر سشروت دیشمکھ کہتے ہیں کہ ’جلد پر لعاب دہن لگانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اگرچہ لعاب دہن میں کچھ جراثیم کش خصوصیات ہیں لیکن اس میں منہ میں موجود بیکٹیریا بھی شامل ہوتے ہیں۔ اسے کیل مہاسوں پر لگانے سے مسئلہ بڑھ سکتا ہے یا نئے بیکٹیریا ایکنی میں داخل ہو سکتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’جلد کا اپنا حفاظتی نظام، جراثیم اور شفا یابی کے طریقے موجود ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی نظام لعاب دہن پر انحصار نہیں کرتا۔ لہٰذا ڈرماٹولوجی میں لعاب دہن کو کیل مہاسوں کے لیے فوری علاج کے طور پر استعمال کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ہے بلکہ اس سے مسائل بڑھنے کا زیادہ امکان ہے۔‘
چنئی کے ریلا ہسپتال میں کام کرنے والی ڈاکٹر کتھیجا ناسیکا کہتی ہیں کہ ’حالانکہ یہ سچ ہے کہ کچھ مطالعات میں لعاب کے غدود میں پیدا ہونے والا انزائم پروکنی بیکٹیریم ایکنی (Procnibacterium acnes) جیسے بیکٹیریا کو ختم کر سکتا ہے تاہم جب ہم جلد پر تھوک لگاتے ہیں تو اس دوران دوسرے بیکٹیریا بھی ہماری جلد پر لگتے ہیں، اس لیے یہ فائدے سے زیادہ نقصان پہنچاتا ہے۔ اس لیے مہاسوں پر تھوک لگانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔‘
ڈاکٹر کتھیجا کے مطابق ’پمپلز کو کم کرنے کے لیے ڈاکٹر معائنہ کرتا ہے اور دوائیں تجویز کرتا ہے۔ یہ دوائیں ہر شخص کے لیے مختلف ہوتی ہیں۔ ایک دوا ہر کسی کے لیے کام نہیں کرتی۔ مہاسوں کے داغ کولیجن یا پگمنٹیشن اور میلانین میں کمی کی وجہ سے ہوتے ہیں اور یہ تھوک کے استعمال سے دور نہیں ہوتے۔‘
کیل مہاسے اور پیٹ کے درمیان کیا تعلق ہے؟
جب جلد کے مساموں میں ضرورت سے زیادہ تیل، مردہ خلیے اور بیکٹیریا جمع ہو جاتے ہیں تو وہ بند ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے جسم میں ہونے والی ہارمون کی تبدیلیاں بھی جلد پر چکنائی کی مقدار کو بڑھا دیتی ہیں اور سوجن پیدا کرتی ہیں جس کے نتیجے میں کیل، بلیک ہیڈز، نوڈلز اور سسٹ جیسی مشکلات سامنے آتی ہیں۔
ممبئی کی ماہرِ امراضِ جلد ڈاکٹر شریفہ چاؤس کہتی ہیں کہ ’کیل مہاسوں کی سب سے عام وجہ ہارمون کی تبدیلیاں ہیں۔ یہ بلوغت، ماہواری، حمل اور دباؤ کے اوقات میں زیادہ عام ہیں۔ یہ تبدیلیاں جلد میں تیل کی مقدار بڑھا دیتی ہیں اور مساموں کو بند کر دیتی ہیں۔ بہت سے لوگوں میں مستقل کیل مہاسوں کی اصل وجہ ہارمونز ہی ہیں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارے آنتوں کی صحت اور ہماری جلد کے درمیان براہ راست تعلق ہے۔ اگر آنت صحت مند نہ ہو تو جسم میں سوزش بڑھ جاتی ہے اور اس سے جلد بھی متاثر ہوتی ہے۔
آنتوں کی صفائی کا فقدان اور آنتوں میں نقصان دہ بیکٹیریا کی موجودگی ہارمونز اور مدافعتی نظام کو متاثر کرتی ہے جو کہ مہاسوں کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
پاکستان سمیت ایشیائی ممالک میں نومولود بچوں کی مالش جو اُن کی زندگی بدل سکتی ہےچھاتی کا کینسر: دیسی ٹوٹکوں سے شاہین کی چھاتی میں سوراخ ہو گیاابٹن اور ریٹینول جیسے جِلد نکھارنے کے مشورے اور ٹوٹکے کیا سچ مُچ اثر کرتے ہیں؟آخری سٹیج کے کینسر کے علاج میں دیسی غذا کا کردار: سدھو کے دعوؤں پر 850 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹسایسی خارش جو انسان کا سکھ چین چھین لیتی ہے اور رات کو سونے تک نہیں دیتی انسان اپنی جلد عطیہ کر کے کتنے لوگوں کی جان بچا سکتے ہیں؟گوریلاؤں کے وہ ’ٹوٹکے‘ جو انسانوں کی ادویات بنانے میں کام آ سکتے ہیںمنھ کا کینسر: ’اچھے چہرے والی خاتون تھی، آپریشن کے ہفتوں بعد بھی آئینے میں خود کو نہیں دیکھ پائی‘کیا چاکلیٹ کھانے سے چہرے پر مہاسے نہیں نکلتے؟