روحوں سے متعلق حال ہی میں ایک ایسا انکشاف ہوا ہے جسے جاننے والے ہر شخص کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔
برطانیہ کی ڈرہیم یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں’روحوں کی آوازیں‘ سننے کے متعلق حیران کن انکشاف کر دیا ہے۔
انڈیا ٹائمز میں شائع ہونے والی تحریر میں بتایا گیا کہ سائنسدانوں نے ایک سروے کیا ہے جس کے مطابق سینکڑوں لوگوں سے سوالات پوچھے جن کا دعویٰ تھا کہ انہیں مردوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔
ان لوگوں میں سے 44.6 فیصد نے کہا کہ انہیں روزانہ ہی مرنے والوں کی روحوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ ان میں سے بھی 65.1 فیصد نے بتایا کہ انہیں یہ آوازیں اپنے سر کے اندر سے آتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں جبکہ 31.7 فیصد کا کا کہنا تھا کہ روحوں کی یہ آوازیں انہیں اردگرد سے آتی محسوس ہوتی ہیں۔
اکثر افراد نے اعتراف کیا کہ انہیں روحوں کی آواز سننے کا پہلا تجربہ 21 سے 22 سال کی عمر میں ہوا۔ ان لوگوں میں ایک قدر مشترک یہ پائی گئی کہ یہ لوگ جب کسی سوچ میں غرق ہو جائیں یا کام میں مگن ہو جائیں تو اپنے اردگرد سے بے خبر ہو جاتے ہیں اور انہیں اپنے ارد گرد میں موجود چیزوں، سرگرمیوں اور لوگوں کا احساس ہی نہیں رہتا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ روحوں کی آوازیں کیسے سنائی دے سکتی ہیں؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ سائنس کے اعتبار سے روحانیت ایک مذہبی تحریک ہے جس کا تصور یہ ہے کہ روحیں انسانی جسم میں رہتی ہیں اور موت کے بعد بھی روحیں موجود رہتی ہیں اور کسی روحانی وسیلے کے ذریعے زندہ لوگوں کے ساتھ گفتگو کر سکتی ہیں۔
جو زندہ لوگ یہ روحانی وسیلہ بنتے ہیں انہیں اپنی عمر کی شروعات میں ہی ایسی غیبی آوازیں سننے کا تجربہ ہوتا ہے اور اسی عمر میں ان کا روحانی عقائد سے تعارف ہو جاتا ہے۔
٭ اس حوالے سے اپنی قیمتی رائے کا اظہار ہماری ویب کے فیسبک پیج پر لازمی کریں۔