آٹھ وجوہات جن کی وجہ سے خواتین جنسی تعلق قائم کرنے کے باوجود تسکین حاصل نہیں کر پاتیں

بی بی سی اردو  |  Sep 17, 2025

Getty Imagesتھکاوٹ سمیت بہت سے ایسے عوامل ہیں جو جنسی تسکین کے حصول کی راہ میں رکاوٹ ہو سکتے ہیں

انسانوں، خاص طور پر خواتین، میں جنسی توقعات کو سمجھنا بعض اوقات مشکل ہوتا ہے، حتیٰ کہ ماہر جنسیات اور ڈاکٹروں کو بھی اِس میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

اس موضوع کو سمجھنے کے لیے ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بہت سی خواتین رومانوی رشتوں کے دوران بھی جنسی تسکین سے لطف اندوز نہیں ہو پاتیں۔ کچھ خواتین کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ انھوں اپنی پوری زندگی میں کبھی جنسی تسکین محسوس ہی نہیں کی۔

ایسے بہت سے عوامل ہیں جو کسی رشتے میں بندھی خواتین کے لیے جنسی خوشی کا باعث بنتے ہیں۔ اور ان عوامل میں اُن کے ذہن میں آنے والے خیالات اور ان خیالات کے اُن پر پڑنے والے جسمانی اور جذباتی اثرات بھی شامل ہیں۔

اس رپورٹ میں ایسے آٹھ عوامل کا ذکر ہے جو خواتین کو جنسی تعلق کے دوران تسکین سے لطف اندوز ہونے سے روکتے ہیں اور وہ رومانوی رشتے کے باوجود مطمئن محسوس نہیں کر پاتیں۔

ماضی کے تلخ تجرباتGetty Images

اگر کسی خاتون کے ساتھ ماضی میں کوئی ایسا پُرتشدد یا تلخ واقعہ پیش آیا ہے جس کی وجہ سے اُن کا جنسی تعلقات یا سیکس کو لے کر نظریہ تبدیل ہو گیا ہے، تو اس سے اُن کے مستقبل کے رشتے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔

ایسے میں متاثرہ خاتون کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے ساتھی یا شوہر سے کُھل کر اس بارے میں بات کریں اور انھیں اپنے ماضی کے تجربات کے بارے میں بتائیں۔

تاہم کسی بھی خاتون کے لیے کسی دوسرے شخص، بشمول اپنے شوہر یا پارٹنر، کے ساتھ ایسے موضوعات پر بات کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ اور ایسی صورتحال میں ماہرین سے مدد لی جا سکتی ہے۔

میڈرڈ انسٹیٹیوٹ آف سائیکاٹری اینڈ کمیونیکیشن کے سربراہ ڈاکٹر ہیکٹر گیلوان کہتے ہیں کہ ’یہ بہت مشکل ہے کیونکہ اس نوعیت کے تلخ تجربات کی یادیں کافی پریشان کن ہوتی ہیں، اور ماضی میں جو کچھ ہوا ہے اس کے بارے میں بات کرنے سے ذہنی تناؤ بڑھ سکتا ہے۔‘

تھکاوٹ

ڈاکٹر گیلوان کا کہنا ہے کہ اُن کے تجربے کے مطابق زیادہ تر خواتین تھکاوٹ کے باعث جنسی عمل کے باوجود تسکین حاصل نہیں کر پاتی ہیں۔

’کسی بھی جسم کو جنسی تسکین حاصل کرنے کے لیے آزادی اور آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔‘

ڈاکٹر گیلوان کہتے ہیں کہ اگر آپ کا جسم تھکا ہوا ہو، تب بھی آپ کو کچھ احساسات محسوس ہو سکتے ہیں لیکن مکمل تسکین کے لیے ضروری ہے کہ جسم اور دماغ مکمل طور پر پُرسکون اور ہر طرح کی پریشانی سے آزاد ہوں۔

اکثر خواتین روزمرہ کے کام کاج، گھر اور بچوں کی دیکھ بھال سے تھک جاتی ہیں۔ اور تھکاوٹ کے باعث جنسی تسکین حاصل نہ کر پانے کے باوجود وہ مطمئن ہونے کا دکھاوا کرتی ہیں۔

ماہر نفسیات کہتے ہیں کہ اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اُن کا مشورہ ہے کہ جوڑے کو ایک دوسرے کو سمجھنے اور ان مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے آپس میں بات کرنی چاہیے۔

رابطے کا فقدانGetty Images

سیکس کے دوران ہم ایک حد تک اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہمارا پارٹنر کیسا محسوس کر رہا ہے لیکن اس عمل کے دوران اُن کے جذبات کو مکمل طور پر محسوس کرنا ممکن نہیں۔

آپ اپنے پارٹنر کی آوازوں، حرکات اور جذبات سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ کیسا محسوس کر رہے ہیں، لیکن بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ ایک دوسرے کو اپنے جذبات کے بارے میں بتائیں اور یہ بھی بتائیں کہ آپ کیسا محسوس کر رہی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت سے خواتین کو یہ کہنے میں بھی مشکل درپش آتی ہے کہ وہ اپنے ساتھی کو بتائیں کہ وہ اپنے سونے کا انداز تبدیل کریں۔

ماہرین کا کہنا ہے آپ کو اپنے ساتھی کو اپنی ترجیحات اور ضروریات بتانا ہوں گی، تب ہی وہ ان کو سمجھ سکیں گے۔

فور پلے کی کمی

ڈاکٹر کنگوان کا کہنا ہے کہ پچھلے کچھ سالوں میں لوگوں میں فور پلے پر زیادہ وقت صرف کرنے کا رجحان بڑھا ہے۔فور پلے سے مراد جنسی تعلق قائم کرنے سے پہلے کیا جانے والا جذباتی، جسمانی، یا ذہنی عمل ہے جس کا مقصد جنسی عمل کی تیاری اور قربت پیدا کرنا ہے۔

لیکن یہاں مسئلہ صرف وقت کا نہیں بلکہ اس بات کا بھی ہے فور پلے میں کیا اور کیسے کرنا چاہیے۔

کچھ خواتین سیکس کے اختتامی مرحلے میں ہیجان شہوت حاصل کیوں نہیں کر پاتیں اور اس مسئلے سے کیسے نمٹا جائے؟سیکس کے دوران ’جنسی تسکین کے لیے گلا دبانے‘ جیسے خطرناک عمل کا رجحان کیوں بڑھ رہا ہے؟

خواتین کے لیے بہتر ہو گا کہ وہ باقاعدہ سیکس سے قبل اپنے ساتھی کو واضح طور پر بتائیں کہوہ اُن سے کیا چاہتی ہیں اور اسے کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر کنگوان کہتے ہیں کہ ’خواتین اکثر ہمیں بتاتی ہیں کہ مردوں کو بالکل بھی اندازہ نہیں ہوتا کہ کیا کرنا ہے یا کیسے کرنا ہے، لیکن وہ اپنے پارٹنرز کو یہ بتانے سے ڈرتی ہیں کیونکہ انھیں لگتا ہے کہ اس سے اُن کو بُرا لگ سکتا ہے یا وہ شرمندہ ہو سکتے ہیں۔‘

جنسی خواہش کی کمی

برطانوی محکمہ صحت کے مطابق خواتین کو اپنی زندگی کے مختلف مراحل جیسا کہ دوران حمل، بچے کی پیدائش کے بعد یا مینوپاز کی صورت میں ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

تناؤ، بے چینی، ادویات کے مضر اثرات یا ہارمونل تبدیلیاں بھی عورتوں میں سیکس کی خواہش کی کمی کا سبب بن سکتی ہیں۔ انسب چیزوں کا اس بات پر بھی اثر پڑ سکتا ہے کہ کوئی خاتون اپنے رومانوی رشتے میں کیسا محسوس کرتی ہیں۔

محکمہ صحت کے مطابق جب عورت کا جسم ٹیسٹوسٹیرون کم پیدا کرتا ہے تو اس کی وجہ سے سیکس کی خواہش کم ہو جاتی ہے۔ ایسا ہارمون سے متعلقہ غدود میں پیدا ہونے والے کسی مسئلے کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔

ایسی صورت میں ماہرین فی الفور ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

اپنی مرضی دوسروں پر مسلط کرنا

ماہرین کا کہنا ہے کہ جب انسٹیٹیوٹ آف مائںڈ فلنس اینڈ ڈیٹنگ نے جنسی تسکین سے متعلق شکایت کرنے والے کچھ جوڑوں کے تعلقات کا جائزہ لیا تو سامنے آیا کہ کچھ لوگ اپنے پارٹنر پر اپنی مرضی مسلط کرتے ہیں یا انھیں وہ کرنے پر مجبور کرتے ہیں جو انھیں خود پسند ہوتا ہے۔

اس لیے ضروری ہے کہ جسم اور دماغ کو ہمیشہ آزاد اور پُرسکون رکھیں اور اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش نہ کریں۔

سیکس کے دوران تکلیفGetty Images

ایک اور وجہ جس کے باعث خواتین جنسی تسکین حاصل نہیں کر پاتیں وہ ہے سیکس کے دوران ہونے والا شدید درد۔

اس کیفیت کو ’ویجینسمس‘ کہتے ہیں جس میں عورت کی اندام نہانی میں موجود پٹھے سخت ہو جاتے ہیں۔ پٹھوں میں ہونے والا اس غیرضروری کھچاؤ کی وجہ سے سیکس کے دوران عورت کو شدید تکلیف ہوتی ہے۔

برطانوی محکمہ صحت کے مطابق، اس کیفیت کی وجہ سے بعض اوقات متاثرہ خواتین جنسی تعلق کی طرف کم مائل محسوس کر سکتی ہیں۔

ڈاکٹر گیلوان کہتے ہی ’یہ اُس وقت بھی ہو ستکا ہے جب خواتین سیکس کے بارے میں منفی جذبات رکھتی ہیں یا بچے کی پیدائش کے دوران یا کسی سرجری کی وجہ سے صدمے کا شکار ہوتی ہیں۔‘

ڈاکٹر گیلوان کہتے ہیں کہ ’جب دماغ ایسی چیز (سیکس) کو سزا یا تکلیف کے طور پر دیکھتا ہے، تو عورت کی خواہش کم ہو جاتی ہے اور وہ قربت سے بچتی ہے۔‘

اگر اندام نہانی میں خشکی یا انفیکشن ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

ازدواجی تعلقات میں مسائل

ماہرین کی نظر میں ایک اور بڑا مسئلہ جس کی وجہ سے خواتین میں سیکس کی خواہش میں کمی ہوتی ہے، وہ ازدواجی تعلقات میں تناؤ ہے۔

ڈاکٹر کیلوان کا کہنا ہے کہ ’بعض اوقات لوگ ہمارے پاس جنسی تسکین حاصل نہ ہو پانے کی شکایت لے کر آتے ہیں، لیکن جب ہم اس کا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ مسئلہ درحقیقت جوڑے کے باہمی تعلقات میں ہے۔‘

وہ مشورہ دیتے ہیں کہ اگر ایسا ہے تو رشتے میں تناؤ کا باعث بننے والی غلط فہمیوں اور تنازعات کی نشاندہی کرنا اور ان کو حل کرنا بہت ضروری ہے۔

مردوں کو سیکس سے متعلق خواب کیوں آتے ہیں اور کیا نیند کے دوران احتلام ہونا مردانہ بانجھ پن کی علامت ہو سکتا ہے؟آرگیزم: خواتین ہیجان شہوت کیسے حاصل کر سکتی ہیں؟سیکس کے دوران ’جنسی تسکین کے لیے گلا دبانے‘ جیسے خطرناک عمل کا رجحان کیوں بڑھ رہا ہے؟سہاگ رات: ’جنسی تعلق اہم ہے، جلدی یا دیر اہم نہیں‘اچھی سیکس لائف کا راز: جنسی تعلق کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے؟اچھی سیکس لائف کا راز: جنسی تعلق کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More