جہیز ایک ایسی لعنت ہے جو نہ جانے کتنی خواتین کی زندگی کو تباہ کر دیتا ہے۔ نہ صرف تباہ بلکہ جہیز کے معمالے میں لوگوں کی جانیں بھی چلی جاتی ہیں جیسے کہ کچھ ماہ قبل بھارت کی ریاست احمدآباد میں عائشہ نامی لڑکی نے جہیز کے تنازعے میں سابرمتی ریور فرنٹ پر ندی میں کُود کر خود کُشی کرلی جس پر ساری دنیا شرمسار ہوئی کہ ایک جہیز میں اتنی طاقت ہے کہ بچیوں کی زندگی کو کھا لیتا ہے۔
بہرحال مقامی پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے اس کے شوہر عارف کو پکڑ لیا تھ اور وہ جیل میں قید تھا، مگر عارف کی جانب سے درخواستِ ضمانت دائر کی گئی تھی جس پر اب احمدآباد کے ہائی کورٹ کی جانب سے بڑا فیصلہ سُنا دیا گیا ہے۔
کورٹ کے فیصلے کے مطابق:
'' تمام ثبوتوں اور گواہاں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خاص طور پر عائشہ کے ویڈیو پیغام اور میڈیکل رپورٹس کی نگرانی میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ملزم عارف نے عائشہ کے ساتھ زیادتی کی ہے، اسے جہیز ارو بدکاری کے جھوٹے الزام میں اس قدر لپیٹ دیا کہ وہ زندگی کی بازی ہار بیٹھی، ملزم نے صرف عائشہ ہی نہیں بلکہ ایک معصوم کلی جو موت سے کچھ وقت قبل عائشہ کی گود میں پل رہی تھی، اس کی جان بھی لی ہے، لہٰذا کورٹ ملزم عارفکو مجرم قرار دیتے ہوئے ضمانت کی درخواست کو خارج کرتا ہے اور یہ عندیہ دیتا ہے کہ عارف کو سیشن 238 کے تحت سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔
یہ بھی ممکن ہے کہ جلد ہی ان کو سزائے موت دے دی جائے گی، کیونکہ انہوںنے جو کچھ کیا وہ مذہب، نسل، فرقہ واریت اور سنگین جرائم سے بھی بڑھ کر ہے۔