سمندر میں کھاتے ہیں اور شادی بھی یہیں کرتے ہیں ۔۔ دنیا کے وہ لوگ جو صرف سمندر میں رہتے ہیں؟َ جانیے

ہماری ویب  |  Aug 06, 2022

دنیا میں ایسے کئی لوگ ہیں جو کہ ایک ایسی زندگی گزر بسر کر رہے ہیں جس کا عام انسان سوچ بھی نہیں سکتے ہیں، لیکن ان منفرد لوگوں کی زندگی میں جو سکون ہے اس کا اندازہ ان کے چہرے پر موجود خوشی سے لگایا جا سکتا ہے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

فلپائن، انڈونیشیاء اور ملیشیاء کے ساحلی علاقوں میں آباد یہ لوگ ایک ایسی زندگی جی رہے ہیں جو کہ ہر لحاظ سے الگ ہے۔ باجاؤ نامی یہ چھوٹی سی کمیونٹی سمندر میں رہتی ہے، یہیں سے رزق تلاش کرتی ہے، یہی دن گزارتی ہے اور یہی پر آخری سانسیں لیتی ہے۔

آج کی دنیا میں جہاں موبائل فون، انٹرنیٹ کے بغیر رہنا ممکن نہیں ہے مگر باجاؤ کمیونٹی صرف پانی سے کھیلنے میں، تیرنے میں اور یہاں اپنا وقت گزارتی ہے۔

سمندری مخلوق سے باتیں کرتی ہے، ان کے ساتھ کھیلتی ہے، انہیں کھاتی ہے اور انہیں سے اپنے جذبات بھی شئیر کرتی ہے۔ یہاں کے لوگوں کی جدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بچے اب بھی کھلونوں کے بجائے لکڑی اور دیگر چیزوں سے بنی چیزوں سے کھیلتے ہیں۔

دوسری جانب پانی اس قدر صاف ہوتا ہے کہ اندر کی مخلوق بھی دکھائی دیتی ہے جو اس بات کی نشانی ہے کہ یہاں باقی دنیا کا رابطہ نہ ہونے کے برابر ہے جب ہی کوڑا کرکٹ اور ریپر وغیرہ بھی نہیں ہیں۔

یہاں کے رہنے والے پانی سے گہرا تعلق رکھتے ہیں، کیونکہ اسی پانی سے انہیں رزق ملتا ہے تو اسے عزت کی نگاہ سے بھی دیکھتے ہیں، یہاں کے بچوں کو بھی تعلیم کے زیور کے بچائے یہ سکھایا جاتا ہے کہ مچھلی کو کس طرح پکڑا جا سکتا ہے۔

یہاں کے بچے بھی پانی سے اس حد تک روشناس ہو گئے ہیں کہ اب عام انسان کے مقابلے میں جانتے ہیں کہ پانی کی خاموشی کیا بتا رہی ہے اور پانی میں چھپے راز۔ باجاؤ کمیونٹی کے لوگ سمندری حیات جن میں مچھلی اور دیگر حیاتیات شامل ہیں اسی کو اپنا رزق بھی بناتے ہیں اور ملیشیاء میں تجارت کا ذریعہ بھی۔

عام انسان کے مقابلے میں پانی کے اندر بھی باآسانی رہ سکتے ہیں اور سمندری دنیا کو بخوبی پہچان سکتے ہیں، کیونکہ یہاں پیدا ہونے والا ہر بچہ بچپن ہی سے اس سب میں گھل مل جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ لوگ سمندر میں ہی شادی بیاہ کی تقریبات بھی کرتے ہیں، اگرچہ یہ تقریبات عام تقریبات جیسی نہیں ہوتیں مگر ان کے لیے یہ بھی بہت اہم ہوتی ہیں۔

مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More