بیٹے کی میت کو کندھا دیا ۔۔ شہید بیٹے کی میت کو مسکرا کر کندھا دینے والی فلسطینی ماں جس نے اپنا بیٹا فلسطین کو تحفے میں دے دیا

ہماری ویب  |  Aug 13, 2022

فلسطینی عوام کی بے بسی دیکھ کر ہر آنکھ اشکبار ہوجاتی ہے کیونکہ انہوں نے کئی سالوں سے خوشیاں نہیں دیکھیں۔ دیگر ممالک میں لوگ رات کو آرام سے اپنے گھروں میں سوجاتے ہیں جبکہ فلسطین شہریوں میں دن اور رات دونوں اوقات میں خوف طاری ہوتا ہے کہ کہیں سے کوئی میزائل آکر ان کے گھروں پر نہ گر جائے۔ ماؤں کے جوان بیٹے اور جوان بیٹوں کے والدین ان کی آنکھوں کے سامنے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ اس سب کے باجود اُمت مسلمہ کے لیڈران کی مجرمانہ خاموشی قابل افسوس ہے۔

وہاں آئے روز اموات ہو رہی ہیں اب تو لوگ میتوں کو مسکراتے ہوئے کندھوں پر جنازے کو اٹھاتے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ ہم اس وقت حالتِ جنگ میں ہیں اور شہید ہونے کو ہر دم تیار ہیں۔ فلسطین سے ایک بہادر ماں جس نے اپنے جوان بیٹے کی میت کو کندھا دیا جو اسرائیلی بربریت کی بھینٹ چڑھا۔ شہید ہونے والے جوان کا نام ابراہیم نابلسی تھا جس کی والدہ نے ایک بھرے مجمعے میں اپنے لخت جگر کو پورے عظم کے ساتھ اور مسکراتے ہوئے کندھا دیا جس کے مناظر انتہائی سخت اور دردناک تھے۔

بیٹے کی شہادت پر اس عظیم ماں کا کہنا تھا:

میرا بیٹا شہید ہوگیا۔ ابراہیم مرا نہیں بلکہ کامیاب ہوا۔ انہوں نے ایک ابراہیم کو شہید کیا مگر یہاں سو ابراہیم ہیں جو اسی کے راستے پر چلیں گے۔ شہید بیٹے کی والدہ کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی سب سے قیمتی چیز فلسطین کو پیش کی۔ میں نے ابراہیم مسجد اقصیٰ کو تحفے میں دیا۔ میری دعا ہے اللہ ابراہیم کی شہادت قبول کرے۔ابراہیم نابلسی شہید کی والدہ اپنے بیٹے کے جنازے میں بیٹے کی گن اٹھا کر مسلمانوں کو جہاد کا پیغام دے رہی ہیں یہ ہیں خولہ، صفیہ کی حقیقی وارث ماں، ایسی مائیں جب تک ہیں ان شاءاللہ تب تک جہاد بھی جاری رہے گا۔

یہ امت ابھی زندہ ہے اور جب تک اس امت میں ایسی مائیں موجود ہیں وہ ابراہیم جیسے شیر بیٹوں کو جنم دیتی رہیں گی۔ ان شاءاللہ

ابراہیم نابلسی فلسطینی شیر جو تنہا اپنے دشمن سے لڑنے اور اسے زخم دینے میں ماہر تھا۔ اسرائیل نے شکست خوردہ ہوکرجس کا برسوں پیچھا کیا۔اور آج کئی گھنٹے کے محاصرے اور جھڑپ میں ناکامی کے بعد میزائل حملے میں اس گھر کو تباہ اور ابراہیم کو شہید کردیا جہاں وہ محصور تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More