سمندر کے اندر موجود دوزخ ۔۔ سمندر کا گہرا اور خوفناک حصہ، جہاں جانے سے جان بھی جا سکتی ہے

ہماری ویب  |  Aug 13, 2022

دنیا میں دلچسپ اور حیرت انگیز چیزیں تو بہت ہیں لیکن کچھ ایسی ہیں جن کے بارے میں اب تک لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

سمندر میں ایک ایسا مقام یا زون بھی ہے جو کہ گہرائی کے ساتھ ساتھ خوفناک بھی ہے، اس زون کو Hadal Zone کہا جاتا ہے، کیونکہ یونانی زبان میں اس کا مطلب ہے انڈر واٹر یعنی پانی کے اندر۔

یہ ہیڈل زون کی گہرائی 3800 میٹر ہے، خوف اور دہشت کے ساتھ سمندر کا سب سے گہرا علاقہ ہوتا ہے، جو کہ مغربی پیسفک اوشین یعنی مغربی سمندر میں موجود ہے، جو ماریانہ ٹرینچ Mariana Trench کے مقام پر ہے۔

یورپ اور امریکہ کے پاس موجود اس سمندری علاقے ہیڈل زون کیا رقبہ اتنا بڑا ہے امریکہ سمیت کئی ریاستیں اس ہیڈل زون میں آجائیں، عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ سورج کی روشنی کے بغیر زندگی ممکن نہیں ہے۔ اس ہیڈ زون میں گہرائی اتنی ہے کہ سمندر کے اندر سورج کی روشنی اور دن کا اجالا پہنچ نہیں سکتا ہے۔

ساتھ ہی برف جیسا ٹھنڈا ماحول بھی یہاں موجود ہوتا ہے اوپر سے یہ علاقہ انتہائی پریشر علاقہ تصور کیا جاتا ہے، earth.com نامی ویب سائٹ کے مطابق ہیڈل زون میں اس سب کے باوجود بھی زندگی ممکن ہے۔ یہاں ایسی کئی سمندری مخلوقات موجود ہیں، جن کے بارے میں انسان اب تک جانتا ہی نہیں ہے۔

یوں سمجھیے کہ دوزخ میں جہاں جینے کی کوئی امید نہیں ہوتی ہے، ویسے ہی یہ حصہ سمجھا جاتا ہے، جہاں عام خیال یہی ہے کہ اس خوفناک مقام پر زندگی کا تصور ممکن نہیں۔ اسی ویب سائٹ کے مطابق جھینگے کی طرح دکھائی دینے والے سمندری حیاتیات کا تصور یہاں ممکن ہے۔

یہ حیاتیات اس مقام پر 30 ہزار فٹ کی گہرائی میں پائے گئے تھے، جبکہ مچھلی کی ہی کئی دیگر اقسام کی موجودگی کا انکشاف 27 ہزار فٹ کی گہرائی میں ہوا تھا۔ چونکہ یہ علاقہ اب تک تحقیقاتی اداروں اور سائنس کے لیے سوالیہ نشان ہے اسی لیے اسے سمندر کی گہرائی میں موجود دوزخ کا نام دیا جاتا ہے، جو اگرچہ گرم تو نہیں مگر ہے خوفناک اور دہشت زدہ ہی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More