میرے نہ ہاتھ نہ پیر پھر بھی میں ۔۔ یہ کامیاب شخص زندگی سے خوش ہو کر لوگوں کو کیا پیغام دیتا ہے؟

ہماری ویب  |  Sep 23, 2022

"میرے پاس یہ اختیار ہے کہ میں خدا سے ناراض رہوں اس کے لئے جو میرے پاس نہیں ہے، یا جو کچھ میرے پاس ہے اس کے لیے شکر گزار ہوں "۔۔ یہ کہنا تھا نک ووجک کا جو کہ 7 کتابوں کے مصنف، موٹیوشنل اسپیکراور ایک کامیاب ترین انسان ہیں۔

اگر آپ آسٹریلیا میں پیدا ہونے والے اس شخص کی زندگی کو پڑھیں تو آپ کے سارے گلے شکوے، تمام بہانے، سب شکایتیں، ہوا میں تحلیل ہو جائیں گے اور آپکا سر بھی شرم سے جھک جاۓ گا کیونکہ وہ اپنے آدھے ادھورے جسم کے باوجود ایک مکمّل اور بھر پور زندگی جی رہا بلکہ کروڑوں بُجھی آنکھوں میں امید کی روشنی اورمایوس دلوں میں جوش کی آگ بھڑکا رہا ھے۔

یہ سات کتابوں کا مُصنف ھے اور اسکی ‏اکثر کتابیں نیو یارک بیسٹ سیلر فہرست کا حصہ بنی ہیں۔ اسکی کتابوں کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ یہ کتابیں دنیا کی چالیس سے زائد زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہیں۔

ٹی ای ڈی سمیت ہر قابلِ ذکر فورم پر اپنی گفتگو کے ذریعے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بدل چکا ھے اس کے منہ سے نکلنے والا ہرلفظ امید اور زندگی سے بھر پور ہوتا ھے اپنی تقریری سرگرمیوں کے سلسلے میں وہ آدھی سے زیادہ دنیا گھوم چکا ھے۔

نک ووجِک 1982 میں میلبورن، آسٹریلیا میں پیدا ہوئے۔ نک کی پیدائش بازوؤں اور ٹانگوں کے بغیر ہوئی تھی۔ اس کی کوئی ٹانگیں نہیں تھیں، لیکن دو چھوٹے پاؤں، جن میں سے ایک کی دو انگلیاں تھیں۔ نک کے دو بہن بھائی ہیں، مشیل اور ہارون۔ ابتدائی طور پر، وکٹوریہ کے ریاستی قانون نے نک کو ذہنی معذوری کی کمی کے باوجود اس کی جسمانی معذوری کی وجہ سے نارمل بچوں کے اسکول میں جانے سے روک دیا۔ تاہم، وہ پہلے جسمانی طور پر معذور طالب علموں میں سے ایک بن گیا جو ایک نارمل بچوں کے اسکول میں شامل ہوئے جب وہ قوانین بدل گئے۔ تاہم، اس کے اعضاء کی کمی نے اسے اسکول کے غنڈوں کا نشانہ بنایا، اور وہ شدید ڈپریشن میں چلا گیا۔ آٹھ سال کی عمر میں، اس نے خودکشی کا سوچا اور یہاں تک کہ دس سال کی عمر میں اپنے باتھ ٹب میں ڈوبنے کی کوشش کی۔ اپنے والدین کے لیے اس کی محبت نے اسے ایسا کرنے سے روک دیا۔

نک نے خدا سے گڑگڑا کر یہ دعا کی کہ اسے بازو اور ٹانگیں دے، اور ابتدا میں خدا سے کہا کہ، اگر اس کی دعا کا جواب نہیں دیا گیا، تووہ کبھی اس کی عبادت نہیں کرے گا۔ تاہم، اس کے ایمان میں ایک اہم موڑ اس وقت آیا جب اس کی والدہ نے اسے ایک اخباری مضمون دکھایا جس میں ایک شخص شدید معذوری سے دوچار تھا۔ نک کو احساس ہوا کہ وہ اپنی جدوجہد میں منفرد نہیں ہے تو اس نے اپنے اعضاء کی کمی کو قبول کرنا شروع کر دیا۔ اس کے بعد، نک نے محسوس کیا کہ ان کے کارنامے دوسروں کو متاثر کر سکتے ہیں اوروہ اپنی اس زندگی کے لئے خدا کا شکرگزار ہوگیا۔

نک نے دھیرے دھیرے یہ جان لیا کہ اعضاء کے بغیر مکمل زندگی کیسے گزاری جائے، اعضاء کی روزمرہ کی بہت سی مہارتوں کو اپناتے ہوئے نک اپنے بائیں پاؤں پر دو انگلیوں اور ایک خاص گرفت کے ساتھ لکھتے ہیں جو اس کے بڑے پیر پر پھسل جاتی ہے۔ وہ کمپیوٹر استعمال کرنا جانتا ہے اور "ایڑی اور پیر" کی مدد سے 45 الفاظ فی منٹ تک ٹائپ کر سکتا ہے۔ اس نے گولف، تیراکی اور یہاں تک کہ اسکائی ڈائیونگ میں حصہ لینے کے علاوہ ٹینس بالز پھینکنا، ڈرم پیڈل بجانا، پانی کا گلاس لینا، بالوں میں کنگھی کرنا، دانت برش کرنا، فون کا جواب دینا اور شیو کرنا بھی سیکھا ہے۔

سیکنڈری اسکول کے دوران، وہ کوئنز لینڈ میں میک گریگوراسٹیٹ کا کپتان منتخب ہوا اور مقامی خیراتی اداروں اور معذوری کی مہم کے لیے فنڈ ریزنگ ایونٹس پر اسٹوڈنٹ کونسل کے ساتھ کام کیا۔ جب وہ سترہ سال کا تھا، اس نے اپنے دعائیہ گروپ میں تقریریں کرنا شروع کیں، اور بعد میں اپنی غیر منافع بخش تنظیم لائف ود آؤٹ لمبز کی بنیاد رکھی۔اس نے ٹریننگ کے ادارے بنائے جہاں وہ کاروباری اداروں، افراد اور دنیا کی مختلف حکومتوں کے اہلکاروں کو کامیابی کے گُر سکھاتا ھے۔

اسکا میڈیا سے بھی گہرا تعلق ھے، ہر قابِل ذکر سوشل میڈیا ‏پلیٹ فارم پر اسکے لاکھوں فالوورز ہیں جنہیں وہ اپنی گفتگو، وڈیوز اور تحریروں کے ذریعے بہتر اورخوشحال زندگی جینے کی ترغیب دیتا رہتا ہے۔ دنیا بھر کے معتبر ترین ٹی وی چینلز "بی بی سی، سی این این، سی این بی سی" اسکے انٹرویوز نشر کرتے رہتے ہیں۔

‏اس نے محبت بھی کی اور شادی بھی۔ اسکی بیوی ایک خوبصورت آسٹریلوی ماڈل ھے، ان دونوں کے چار ہنستے کھیلتے خوبصورت بچے ہیں، یہ اپنی خوبصورت بیوی اور بچوں کے ساتھ کیلیفورنیا، امریکہ میں اپنے عالی شان گھر میں اپنی من پسند زندگی جی رہا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More