5سالہ بھائی نے بون میرو عطیہ کیا لیکن ۔۔ کینسر سے لڑتی 10 سالہ بچی اب کس حال میں ہے؟

ہماری ویب  |  Oct 13, 2022

ابوظہبی: سنہرے مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجا کر پاکستان سے پردیس جانے والے خالد فیاض اس وقت ابوظہبی میں اپنی زندگی کا سب سے مشکل وقت گزار رہے ہیں جب ان کی پھولوں سے نازک 10 سالہ بیٹی نہل کینسر کے موذی مرض سے لڑ رہی ہے اور اس جنگ میں نہل کی پوری فیملی اس کے ساتھ کھڑی ہے۔

پہلی تشخیص

نہل کے والد 46 سالہ پاکستانی خالد فیاض نے میڈیا کو بتایا کہ ہمارا پورا سال بہت مشکل گزرا اور کوئی وقت ایسا نہیں تھا جب ہمارے آنسو رکتے ہوں۔ 24 جنوری کو جب نہل کو کینسر کی تشخیص ہوئی تو وہ لمحہ ہمارے اوپر قیامت بن کر گزرا۔میری بیٹی تھوڑی جلدی تھک جاتی تھی اور رنگ بھی پیلا ہوگیا تھا اور ایک دن وہ بے ہوش ہو گئی تھی، ہم اسے ہسپتال لے گئے تھے، اس شبہ میں کہ وہ صرف خون کی کمی کا شکار تھی۔ ہم حیران رہ گئے جب اس کے ڈاکٹر نے ہمیں ایک اور ہسپتال برجیل میڈیکل سٹی جانے کو کہا۔ وہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ نہل کو شدید لمفوبلاسٹک لیوکیمیا ہے، یہ کینسر کی ایک جارحانہ قسم ہے جو خون کے سفید خلیوں میں شروع ہوتی ہے تاہم ڈاکٹر نے بتایا کہ زیادہ تر بچے ایک مہینے کے علاج کے ساتھ اس بیماری کو شکست دینے کے قابل ہوجاتے ہیں جس میں کیموتھراپی اور ادویات شامل ہیں۔

مکمل علاج

نہل کے خاندان نے علاج شروع کیا اور پورا مہینہ ہسپتال آنے اور جانے میں صرف کیا۔ جب فیاض اور ان کی اہلیہ بیٹی کی مدد کیلئے مصروف تھے تو پاکستان سے نہل کی دادی بھی اپنے پوتوں کی دیکھ بھال کیلئے ابو ظہبی آگئیں۔ ایک ماہ بعد ٹیسٹ کیا گیا تو کینسر کے خلیات باقی تھے لیکن ڈاکٹروں نے کہا کہ مزید دو ماہ کے علاج سے مدد ملے گی اور 90 فیصد سے زیادہ بچے اس کے بعد ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ تب میں جانتا تھا کہ یہ سب صبر کا امتحان ہے۔ میری بیٹی اپنے درد کے دوران مسکراتی رہی اور ہمیں لڑتے رہنے میں اس کی مدد کرنا پڑی۔ بیرون ملک ماہرین کے ساتھ کافی مشورے کے بعد نہل کو ہائی ڈوز کیموتھراپی کے دو چھ روزہ رجیم تجویز کیے گئے جس سے بون میرو ٹرانسپلانٹ کی تیاری میں مدد ملے گی۔

بون میرو ٹرانسپلانٹ

فیاض خالد نے بتایا کہ یہ بہت تکلیف دہ تھا اور تب تک میری بیٹی کے بال جھڑ چکے تھے لیکن وہ ثابت قدم رہی اور اس بار اگلے ٹیسٹ میں کے خون میں کینسر کے خلیے نہیں پائے گئے جبکہ ایک اچھی بات یہ ہوئی جب پتہ چلا کہ ہمارا چھوٹا بیٹا ہماری بیٹی کے بون میرو کے لیے ایک بہترین میچ تھا۔ خاندان کے لیے یہ کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا، خاص طور پر چونکہ عطیہ کرنے کا طریقہ عطیہ کرنے والے کے لیے تکلیف دہ بھی ہو سکتا ہے لیکن یہ نہل کے لیے بہترین طبی حل تھا اور اس کے پانچ سالہ بھائی نے 17 اگست کو اپنا بون میرو عطیہ کیا۔

اہل خانہ کی دعائیں

اب اگلے تین ماہ اس بات کا تعین کرنے میں اہم ہوں گے کہ آیا یہ طریقہ کار کامیاب رہا ہے یا نہیں جبکہ نہل اور اس کا چھوٹا بھائی دونوں ہسپتال میں داخل ہیں۔ میری بیٹی ہمیشہ سے ہی مہربان روح رہی ہے، اپنے والدین اور اپنے آس پاس کے لوگوں کا بہت خیال رکھتی ہے۔ وہ اپنے فن اور دستکاری سے محبت کرتی ہے اور میں اس دن کا انتظار کرتا ہوں جب ہم اس کی صحت کی فکر کیے بغیر اسے گھر لے جائیں۔ میں اسے دوبارہ ترقی کرتا ہوا دیکھنے کا انتظار نہیں کرسکتا۔ مجھے اپنے چھوٹے سے بیٹے پر بھی بہت فخر ہے کہ اس نے جو کچھ برداشت کیا ہے۔

بڑھتے ہوئے بل

خاندان کو اب ٹرانسپلانٹ کے طریقہ کار کے لیے درہم 300000 بل ادا کرنا ہوگا، فیاض کا کہنا ہے کہ اس ماہ کے آخر میں جب نیا تعلیمی سال شروع ہو رہا ہے تو اپنے محدود وسائل کے باعث وہ اپنے بڑے بیٹے کو اسکول بھی نہیں بھیج سکیں گے۔ مجھے یقین نہیں ہے کہ اتنے بلز ہم کیسے ادا کریں گے۔ میں صرف اس بات کا شکر گزار ہوں کہ متحدہ عرب امارات کی قیادت، ہسپتال، اس کے طبی ماہرین، اس کے عملے، میرے ساتھیوں، ہمارے پڑوسیوں، میرے بچوں کے اسکول اور ہمارے اردگرد بہت سے دوسرے لوگوں نے ہمیں اب تک بہت حوصلہ دیا ہے۔ ہم اس قدر بڑے دل کی امید کہیں اور نہیں کر سکتے۔ میں صرف امید کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ ہماری پیاری بیٹی نہل اس سب سے صحت مند اور تندرست ہو کر نکلے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More