محمد ﷺ کے شہر میں موجود انجن کی کہانی ۔۔ جانیے ان مختلف مقامات کے بارے میں، جن کی حقیقت آپ کو بھی حیران کر دے گی

ہماری ویب  |  Dec 02, 2022

اکثر سوشل میڈیا پر پرانی تصاویر سب کی توجہ حاصل کر لیتی ہیں جو کہ تاریخی طور پر تو اہمیت رکھتی ہی ہیں ساتھ ہی دلچسپی کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایسی ہی چند دلچسپ اور تاریخی تصاویر کے بارے میں بتائیں گے۔

زیر نظر تصویر جنگل کے ایک قبرستان کی ہے، لیکن ایک ایسا قبرستان جہاں انسان نہیں بلکہ ہوائی جہاز موجود ہیں۔

یہ تصویر بھی یہی بتانے کی کوشش کر رہی ہے، کہ جب انسان کسی چیز کا خیال نہیں رکھتا ہے تو قدرت اسے اپنی آغوش میں لے لیتی ہے، اور ہرے رنگ کی خوبصورت لڑیاں خود اس کی حفاظت کرنے لگتی ہیں۔

یہی کچھ اس تصویر میں بھی دکھائی دے رہا ہے، جسے دیکھنے والے بھی حیران رہ جاتے ہیں۔

جبکہ یہ تصویر بھی ایک ایسے ہی ویران علاقے کی ہے جہاں کبھی انسانون کی آوت جاوت ہوا کرتی تھی۔ ریلوے ٹریک پر کھڑے کھڑے تاریخ کا حصہ بنے والے یہ دو انجن بھی موجود ہیں۔

ان دو انجنز کو خوف کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جبکہ ان کی دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ یہاں اب انسان تو نہیں تاہم جانور اور جنگلی حیات رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔

اس تصویر بھی خوف کی علامت کے طور پر دیکھی جاتی ہے کیونکہ جنگلی علاقے میں موجود یہ ٹرام سروس اب پراسرار مقام کے طور پر جانی جاتی ہے۔

ایک وقت تھا جب انہی ٹرام میں لوگوں کا ہجوم ہوا کرتا تھا اب اسی ٹرام میں پراسراریت سب کو خوف میں مبتلا کر رہی ہوتی ہے۔

جبکہ یہ تصویر بھی ایک ایسے ہی علاقے کی ہے جہاں ریل کی پٹریاں تو موجود ہیں، ٹرین بھی کھڑی ہے، پرانے زمانے کی اس ٹرین کی دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں اب ہریالی اور جنگلی ماحول پیدا ہو گیا ہے۔

زنگ میں ڈوبی ہوئی اس ٹرین کو دیکھ کر نہ صرف لوگ حیرت میں مبتلا ہو جاتے ہیں بلکہ تاریخی حیثیت بھی اختیار کر جاتے ہیں۔

جبکہ اس تصویر میں سمندر کے بیچ میں ایک بحری جہاز کی شکل میں ہریالی دکھائی دے رہی ہے، دراصل یہ تصویر 1916 میں سمندر میں تباہ ہونے والے جہاز کی ہے، ایڈیلیڈ شہر کے سمندر میں موجود یہ جہاز اب قدرتی کرشمے کا نمونہ بن کر ابھر رہا ہے۔

جس میں نیلے سمندر میں ہریالی سب کی توجہ حاصل کر رہی ہے۔

تپتی ریت اور سخت دھوپ میں موجود یہ جہاز بھی تاریخی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ یہ ریل گاڑی کے انجن عثمانیہ خلافت کے دور کے ہیں۔

خلیفہ عبدالحمید دوئم کی جانب سے مدینہ تک یہ سروس شروع کی گئی تھی جس سے حاجیوں کو بھی فائدہ ہو سکتا تھا، تاہم یہ پراجیکٹ اپنے منطقی انجام کو نہ پہنچ سکا کیونکہ انگریز سمیت عثمانیہ خلافت کے دشمنوں نے اسے اپنے لیے ناکامی سمجھ کر اسے ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی جس میں وہ کامیاب ہو گئے۔

اور آج تک یہ انجن اور ریل اسی مقام پر اُس وقت سے آج تک کھڑے ہیں، زنگ کی وجہ سے اگرچہ حالت غیر ہو گئی ہے تاہم اس کے باوجود سب کو حیران بھی کر رہی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More