مدینہ منورہ حاضری کے موقع پر روضہ رسول ﷺ پر حاضر ہونا اور سلام پیش کرنا ہر مسلمان پر رسول اللہ ﷺ کا حق ہے اور امتی کے لیے یہ بڑی سعادت کی بات ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک وائرل ویڈیو میں ایک پاکستان شہری نے روضہ رسول ؐ پر حاضری کا دل سوز واقعہ بتایا۔ان کا کہنا تھا کہ آج میں نے 3 بار روضہ رسولؐ کی زیارت کی۔ کیونکہ مجھے آج مکہ مکرمہ جانا تھا سو میری خواہش تھی کے کسی طرح منبر رسول ؐکے سامنے نوافل ادا کر سکوں۔ مگر یہ مقدس جگہ خاص وقت میں کھلتی ہے اور میرے پاس وقت کم تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے رب سے دل میں دعا کہ میرے لیے راستے کھول دیں۔ ریاض الجناع سے جیسے ہی واپس کی طرف چلا تو ایک عربی پولیس والے نے کندھا پکڑا اور اس دروازہ کی طرف اشارہ کیا کہ اندر بھاگو۔ تقریباً اسی وقت مسجد کے اس حصے کو کھولا گیا اور میں نے حرم پاک مسجد نبوی ؐسے نکلتے ہوئے آخری نوافل یہاں ادا کئے۔
رسول اللہ ﷺ کا منبر کا ذکر بھی بکثرت کتب میں ملتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جب آپﷺ کوئی معذبی خطبہ دیتے تو آپﷺ کا منبر مبارک لرز جاتا تھا۔رسول نبی کریم ﷺاپنی مسجد میں خطبہ ارشاد فرماتے وقت کھجور کے تنے کے سہارے کھڑے ہوتے تھے۔کبھی کبھی خطبہ لمبا ہو جاتا تھا۔
روایات کے مطابق 8 ہجری میں ایک انصاری صحابیہ عورتؓ نے آپﷺ کی سہولت کے لیے گزارش کی ”اے اللہ رسولﷺ! کیا ہم آپﷺ کے لیے ایک منبر نہ بنا دیں؟ رسول اللہﷺ نے اس تجویز سے اتفاق فرمایا، توآپﷺ کے لیے جھاؤ کی لکڑی سے تین سیڑھیوں والا منبر تیارتیار کیا گیا ۔ یہ منبرمصلیٰ نبوی کے دائیں جانب رکھا گیا۔