افغانستان کی پاکستان کے خلاف تاریخی جیت: ’بابر اور رضوان کی یاد آ گئی‘

بی بی سی اردو  |  Mar 26, 2023

افغانستان نے پاکستان کو دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں سات وکٹوں سے شکست دے کر سیریز اپنے نام کر لی تو پاکستانی شائقین کرکٹ ایک جانب نوجوان بلے بازوں سے مایوس نظر آئے تو کچھ نے کپتان شاداب خان کی کپتانی اور فیصلوں پر سوال اٹھائے جبکہ اکثریت نے بابر اعظم اور محمد رضوان کو یاد کیا۔

میچ کا آغاز ہوا تو پاکستان کے نوجوان بلے بازوں سے وابستہ امیدیں ایک بار پھر ریت کا محل ثابت ہوئیں۔

صائم ایوب اور عبد اللہ شفیق پہلے اوور کی تیسری گیند ہونے تک پولین لوٹ چکے تھے اور سکور بورڈ پر ابھی صفر کا ہندسہ ہی چمک رہا تھا۔

عبد اللہ شفیق دوسری بار بغیر کوئی رن بنائے آوٹ ہوئے۔ محمد حارث نے ایک چھکے اور دو چوکوں کی مدد سے نو گیندوں پر 15 رن بنائے لیکن پھر نوین الحق کو وکٹ دے بیٹھے۔

11ویں اوور کے اختتام تک 63 کے مجموعی سکور پر پاکستان کی ٹیم پانچ وکٹیں گنوا چکی تھی جن میں اعظم خان بھی شامل تھے۔ انھوں نے سکور میں صرف ایک رن کا ہی اضافہ کیا۔

ایسے میں سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ نوجوان بلے باز تبھی سیکھیں گے جب ان کو کسی تجربہ کار بلے باز کے ساتھ کھیلنے کا موقع ملے گا۔

اس موقع پر ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ یہ میچ پہلے میچ کا ہی ری پلے ثابت ہو سکتا ہے تاہم عماد وسیم اور کپتان شاداب خان کا تجربہ کام آیا۔

دونوں نے محتاط انداز میں اگلے نو اوورز کے دوران پاکستان کو بظاہر ایک قابل دفاع مجموعے تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

20ویں اوور کی آخری گیند پر شاداب رن آوٹ ہوئے تو سکور 130 ہو چکا تھا جو جدید ٹی ٹوئنٹی کے اعتبار سے تو کمزور مجموعہ تھا لیکن پچھلے میچ کے مقابلے میں ایک قدرے بہتر پرفارمنس تھی۔

عماد وسیم نے 57 گیندوں پر 64 رن کی ناقابل شکست اننگز کھیلی جبکہ شاداب خان 25 گیندوں پر 32 رن بنا سکے۔

افغانستان کی جانب سے فضل حق فاروقی بہترین گیند باز رہے جنھوں نے پہلے ہی اوور میں دو وکٹوں سے میچ کا آغاز کیا۔

راشد خان نے اپنے چار اوورز میں صرف 16 رن دیے اور ایک وکٹ حاصل کی جبکہ کریم جنت نے تین اوورز میں صرف 13 دن دے کر ایک وکٹ لی۔

تاہم پاکستان کے گیند باز افغان بلے بازوں کو زیادہ پریشان نہیں کر سکے۔

پاکستان کی جانب سے میچ کا پہلا اوور افغانستان کے پہلے اوور سے یکسر مختلف تھا۔ نسیم شاہ کو پہلے اوور میں ہی 12 رن پڑے جن میں ایک چوکا اور ایک چھکا شامل تھے۔

تین اوورز کے اختتام پر سکور بورڈ پر افغانستان کے 26 رن تھے اور کوئی وکٹ نہیں گری تھی۔

اگلے اوور میں اوپنر عثمان غنی کو زمان خان نے بولڈ کیا تو رحمان اللہ کا ساتھ دینے ابراہیم زردان آئے اور دونوں نے زیادہ رسک لیے بنا سکور بورڈ کو رواں رکھا۔

کپتان شاداب خان کے پہلے اوور میں ابراہیم زردان نے جس طرح ان کو چوکا لگایا، وہ اس میچ میں افغان ٹیم کے اعتماد کا عمدہ مظاہرہ تھا۔

لیکن اس چوکے کے بعد پاکستان کی نپی تلی بولنگ نے افغان بلے بازوں کو کھل کر نہیں کھیلنے دیا اور باؤنڈری کا ملنا محال ہو گیا۔

اس دوران رحمان گرباز اور ابراہیم زردان نے سکور بورڈ کو رکنے نہیں دیا۔

پاکستان کا مجموعی سکور بھی ایسا متاثر کن نہیں تھا کہ افغان بلے بازوں کو رسک لینے کی ضرورت پڑتی۔ ان کو تقریبا سات رن فی اوور درکار تھے جس کے لیے چوکوں چھکوں کی ایسی کوئی ضرورت بھی نہیں تھی۔

ایسے میں ایک اہم موقع اس وقت آیا جب رحمان گرباز 14ویں اوور میں شاداب کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے تاہم ری ویو میں معلوم ہوا کہ گیند نے ان کے گلوو کو چھوا تھا۔

قسمت کی دیوی کی اس مہربانی کے بعد رحمان گرباز تیز رن بنانے کی کوشش میں رن آوٹ ہو گئے۔

انھوں نے 49 گیندوں پر 44 رن بنائے۔

اس وقت افغانستان کو 27 گیندوں پر 45 رن درکار تھے اور رن ریٹ دس رن فی اوور پر جا پہنچا تھا۔

یہ شاداب کا آخری اوور تھا اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ پاکستان ایک اور وکٹ حاصل کر لے تو میچ دلچسپ ہو سکتا ہے۔

تاہم ابراہیم زردان نے اسی اوور کی پانچویں گیند پر چوکا لگایا تو شاداب نے اگلی گیند وائیڈ پھینک دی جس پر بلے بازوں نے دو مذید رن بنا لیے۔

16ویں اوور کے اختتام پر افغانستان کو اب چار اوورز میں 36 رن درکار تھے۔

پہلے اوور میں 12 رن دینے والے نسیم شاہ نے اس بار صرف چھ رن دیے۔ رن ریٹ پھر 10 پر جا پہنچا، میچ میں کچھ سنسنی اور پیدا ہوئی۔

احسان اللہ نے اس سنسنی کو اگلے ہی اوور میں اور بڑھا دیا جب ان کی اٹھتی ہوئی گیند پر ابراہیم زردان اعظم خان کو وکٹوں کے پیچھے کیچ تھما بیٹھے۔

انھوں نے 40 گیندوں پر 38 رن بنائے۔

لیکن اب وکٹ پر دو نئے افغان بلے باز موجود تھے جن میں سے ایک تجربہ کار محمد نبی تھے اور دوسرے نجیب الہ زردان۔ اسی جوڑی نے پچھلے میچ میں ایک ناقابل شکست شراکت میں افغانستان کو جیت سے ہمکنار کرایا تھا۔

نجیب نے احسان اللہ کو چوکا لگایا تو اب 12 گیندوں پر 22 رن کا ہدف باقی تھا۔

تاہم نسیم شاہ کے اگلے اوور کی پہلی ہی گیند کو محمد نبی نے مہارت سے باونڈری کے پار پھینک کر سکور میں چھ رن کا اضافہ کر دیا۔

اگلی پانچ گیندوں پر پانچ سنگل بنے اور آخری گیند پر نجیب نے ایک اور چھکا لگایا تو آخری اوور میں اب افغانستان کو جیت کے لیے صرف پانچ رن درکار تھے۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ نسیم شاہ کی جگہ زمان خان کو اوور دینا چاہیے تھا جبکہ چند کا ماننا تھا کہ عماد وسیم سے صرف ایک اوور کروانا شاداب کی غلطی تھی اور اس پچ پر وہ نسیم شاہ سے بہتر پرفارم کرتے۔

https://twitter.com/BeingBatth/status/1640072391169589248

آخری اوور کے لیے شاداب نے گیند زمان کو ہی تھمائی جنھوں نے پہلی گیند پر کوئی رن نہ دیا جبکہ اگلی تین گیندوں پر تین ہی سنگل بنے لیکن پانچویں گیند پر ایک ممکنہ کیچ باوئنڈری کے پار ہوا اور افغانستان نے پاکستان کو سات وکٹوں سے شکست دے کر میچ اور سیریز اپنے نام کر لی۔

https://twitter.com/hushamahmed/status/1640073213504811009

افغانستان کے لیے یہ ایک تاریخی موقع تھا اور پاکستان کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کے لیے لمحہ فکریہ کیوں کہ یہ تجربہ اتنا کامیاب نہیں رہا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More