سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے ایک بار پھر سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’باجوہ ایک روز کچھ کہتے ہیں اور دوسرے روز اس بات سے مُکر جاتے ہیں۔ ان کا احتساب فوج کے اندر سے ہونا چاہیے۔‘سنیچر کو لاہور میں صحافیوں سے ملاقات میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’سابق آرمی چیف انڈیا سے دوستی چاہتے تھے اس کے لیے مجھ پر دباؤ بھی ڈالا گیا۔‘عمران خان نے کہا کہ ’90 روز میں الیکشن نہ کروائے گئے تو ہم سڑکوں پر نکلیں گے۔ اگر 90 دنوں میں الیکشن نہ ہوئے تو ملک میں آئین نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہے گی۔‘انہوں نے بتایا کہ ’شاہ محمود قریشی اور پرویز الٰہی کو الیکشن نہ کروائے جانے کی صورت میں دیگر جماعتوں سے رابطے بحال کرنے کا ٹاسک دے رکھا ہے۔‘چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’میڈیا پر ہمارا مکمل بلیک آؤٹ کیا گیا ہے، سوشل میڈیا کو بھی کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’کس قانون کے تحت پنجاب اور خیبر پختونخوا کی توڑی گئی اسمبلیاں بحال کریں گے؟ سپریم کورٹ نے پہلے سوموٹو کے ذریعے اسمبلیاں بحال کیں تو سوموٹو ٹھیک تھا، اب سپریم کورٹ ازخود نوٹس کے ذریعے الیکشن چاہ رہی ہے تو یہ لوگ سوموٹو کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔‘عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ’سابق آرمی چیف انڈیا سے دوستی چاہتے تھے اس کے لیے مجھ پر دباؤ بھی ڈالا گیا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)ایک سوال پر سابق وزیراعظم کا صدر مملکت کے حوالے سے کہنا تھا کہ ڈاکٹر عارف علوی اب ’اسٹیبلشمنٹ اور ہمارے درمیان‘ کسی بھی قسم کا کردار ادا نہیں کر رہے۔اپنی غیر موجودگی میں زمان پارک میں پولیس آپریشن سے متعلق عمران خان نے کہا کہ ’میرے گھر پر میری غیرموجودگی میں جو حملہ کیا گیا اس کا کوئی جواز نہیں تھا۔ حملے کے حوالے سے کیس تیار کر لیا ہے جلد ہی فائل کر دیا جائے گا۔‘پنجاب کی نگراں حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’نگراں حکومت کو نیوٹرل کا کردار ادا کرنا چاہیے تھا جو وہ ادا نہیں کر رہی۔ محسن نقوی، آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور جرائم پیشہ افراد ہیں۔‘