برتن دھوتا تھا اور گھروں میں کام کرتا تھا۔۔ 2005 کے زلزلے میں لاوارث ہونے والے بچے نے 18 سال بعد ماں باپ کو کیسے ڈھونڈا؟

ہماری ویب  |  Jun 06, 2023

“مجھے بھٹہ پر بیچ دیا گیا تھا جہاں میں کام کرتا تھا۔ وہاں کے مالک کافی ظالم تھے ۔ ایک دن ایک نیک انسان نے مجھے وہاں سے بھاگنے میں مدد دی۔ میں مارا مارا پھرتا ہوا ایک بس اڈے پر چلا گیا جہاں مجھے برتن صاف کرنے کا کام دیا گیا لیکن ظلم وہاں بھی کیا جاتا تھا۔ ایک بار اتفاقاً میناوالی پہنچا جہاں ایک شخص نے مجھے میرے خاندان سے ملوانے کا وعدہ کیا“

یہ کہنا ایک ایسے نوجوان کا ہے جس نے ٨ سال کی عمر میں اپنے والدین اور بہنوں کو کھو دیا تھا۔ ان کا نام اعجاز احمد ہے اور اعجاز احمد 2005 میں بالاکوٹ میں آنے والے زلزلے میں اپنے خاندان سے بچھڑ گئے تھے۔

اعجاز اس دن اسکول پڑھنے گئے تھے جب ملکی تاریخ کا خوفناک زلزلہ آیا۔ اس دن اعجاز احمد بری طرح زخمی ہوئے لیکن طبی امداد ملنے کے بعد وہ بچ گئے۔ اجاز کا کہنا ہے کہ وہ بچپن کی بہت سی باتیں بھول چکے ہیں۔ انھیں ٤ بار بیچا اور خریدا گیا ہے۔

البتہ اعجاز نے کئی بار اپنے خاندان کو ڈھونڈنے کی کوشش کی۔ بالاکوٹ کے ایس ایچ او طارق خان کا کہنا ہے کہ ایک شخص محمد انور نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا ایک بیٹا تھا جو تیسری جماعت کا طالب علم تھا اور زلزلے میں لاپتہ ہوگیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جائے گا۔ بہت ممکن ہے کہ محمد انور ہی اعجاز احمد کے والد ہوں کیونکہ اعجاز نے والد کا یہی نام بتایا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More