پاکستان اور انڈیا کے درمیان جاری کشیدگی کے بیچ بدھ اور جمعرات یعنی سات اور آٹھ مئی کی شب انڈیا کی ریاست پنجاب میں رات کے اندھیرے میں ہونے والے دھماکے ایک معمہ بن چکے ہیں۔
انڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ سات اور آٹھ مئی کی درمیانی رات پاکستان کی جانب سے انڈیا اور انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں متعدد مقامات پر عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی جسے ناکام بنا دیا گیا۔ انڈین خارجہ سیکریٹری اور فوج کی مشترکہ پریس کانفرنس میں جن مقامات کا نام لیا گیا ان میں انڈین پنجاب کے بھی کئی شہروں کے نام شامل تھے۔
تاہم پاکستان فوج کے ترجمان لیفٹینینٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جمعرات کی شام کو اس دعوے کو ’من گھرٹ کہانی‘ قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ انڈیا کی جانب سے چند پروجیکٹائل خود فائر کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ یہ متضاد دعوے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دونوں ممالک ایک دوسرے پر لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی اور میزائل اور ڈرونز سے ایک، دوسرے کے عسکری اور شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کے دعوے کر رہے ہیں۔
ایسے میں جانتے ہیں کہ انڈین پنجاب میں لوگوں نے بدھ اور جمعرات کی شب کیا دیکھا۔
’بموں جیسے پرزے ملے‘
'رات کو ایک زوردار دھماکا ہوا۔ میں نے گودام پر چڑھ کر دیکھا تو آس پاس کے کھیتوں میں آگ لگی ہوئی تھی۔'
یہ الفاظ انڈین پنجاب میں گورداسپور ضلع کے پنڈھیر گاؤں کے رہنے والے رچھپال سنگھ کے ہیں جن کے کھیتوں میں اُس رات آگ لگ گئی تھی۔
رچھپال سنگھ کہتے ہیں کہ صبح کے وقت کچھ پرزے، جو بموں کے ٹکڑوں کی طرح نظر آتے تھے، صحن اور پڑوسیوں کے گھروں سے ملے۔ رچھپال سنگھ کے مطابق ’ہم جنگ نہیں چاہتے۔‘
بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات کو انڈین پنجاب میں امرتسر، بھٹنڈہ اور گورداسپور کے اضلاع میں پہلے دھماکوں کی آوازوں سے خوف و ہراس پھیلا جس کے بعد علاقہ مکینوں کے مھابق چند مشکوک اشیا بھی علاقے سے ملیں۔
امرتسر ضلع کے جیٹھوال گاؤں کے کچھ لوگوں نے کھیتوں میں راکٹ جیسی چیز دیکھنے کا دعویٰ کیا۔ جیٹھوال کے دلدار سنگھ نے بتایا کہ جب رات کو دھماکے ہوئے تو وہ نیند سے جاگ گئے اور صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اپنی چھت پر چڑھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’صبح گاؤں میں ہنگامہ ہوا کہ ایک میزائل کھیتوں میں گرا ہے۔ ہم نے آ کر اسے دیکھا اور پھر پولیس انتظامیہ بھی آ گئی۔ اس کے کچھ حصے لوگوں کے گھروں میں گرے تھے۔ پولیس نے ان سب کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔‘
ایک اور دیہاتی لوپریت سنگھ نے بتایا کہ ’رات کو ایک بجے کے قریب ایک بہت زوردار آواز آئی۔ پھر ہم چھت پر گئے۔ وہاں ہم نے کچھ دیکھا، جیسے کچھ روشنی۔ پھر چند منٹ کے بعد، ہم نے ایسی آوازیں سنی جیسے کوئی دھماکہ ہوا ہو۔ اس سے بہت خوف پیدا ہوا اور صبح ہمیں پتہ چلا کہ ہمارے کھیت میں راکٹ جیسی 6 سے 7 فٹ لمبی چیز گری ہے۔‘
پاکستانی فوج کا ’رفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے‘ گرانے کا دعویٰ: بی بی سی ویریفائی کا تجزیہ اور بھٹنڈہ کے یوٹیوبر کی کہانیانڈیا پاکستان کشیدگی کے دوران سوشل میڈیا پر لاکھوں ویوز حاصل کرنے والی گمراہ کن ویڈیوز کی حقیقت کیا ہےپاکستان میں گرایا گیا اسرائیلی ساختہ ہروپ ڈرون کیا ہے اور فضا میں اس کی نشاندہی کرنا مشکل کیوں ہے؟پاکستان انڈیا کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کو کیوں نہیں روک پایا؟’آسمان سے لوہے جیسی چیز گری‘
بی بی سی کے نامہ نگار سریندر مان کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق ضلع موگا کے سندھواں والا گاؤں میں بھی ایک گھر میں مویشیوں کے شیڈ پر آسمان سے ’لوہے کی بھاری چیز‘ گرنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آ گئی۔ ضلعی انتظامیہ نے اس مشکوک چیز کو قبضے میں لے کر تفتیش شروع کر دی ہے۔
اسی طرح ضلع کے تلونڈی بھنگیریا گاؤں کے قریب کھیتوں سے بھی ایک ’بھاری لوہے کی چیز‘ ملی۔ تاہم ضلعی انتظامیہ کے حکام نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ یہ برآمد شدہ اشیا کیا ہیں۔
امرتسر میں آدھی رات کو دھماکے
تقریباً 1:45 بجے امرتسر کے بہت سے رہائشی بھی دھماکوں کی آواز سے بیدار ہوئے۔
بی بی سی کے نامہ نگار رویندر سنگھ رابن کا کہنا تھا کہ خوفزدہ لوگ گھروں سے باہر نکلنے لگے جنھیں یہ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ یہ آوازیں کہاں سے آئی ہیں۔
امرتسر کے ضلعی تعلقات عامہ کے افسر شیرجنگ سنگھ نے بھی تصدیق کی کہ دھماکوں کی آواز سُنی گئی۔ انھوں نے کہا کہ یہ دھماکے کہاں اور کیسے ہوئے، اس بارے میں ابھی تک کوئی سرکاری معلومات نہیں۔
شیرجنگ سنگھ نے بتایا کہ احتیاطی تدبیر کے طور پر امرتسر شہر میں رات کو دوبارہ بلیک آؤٹ نافذ کر دیا گیا اور اس بارے میں تمام ممکنہ ذرائع سے لوگوں کو معلومات فراہم کی گئیں۔
بی بی سی کے نامہ نگار رویندر سنگھ رابن اپنے گھر میں بیٹھے پڑھ رہے تھے جب انھوں نے دھماکوں کی آوازیں سنیں۔ ’میں جاگ رہا تھا لیکن میرے گھر والے سو رہے تھے۔ آوازیں اتنی تیز تھیں کہ سب جاگ گئے۔ لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔‘
امرتسر کے رہائشی اشوک سیٹھی بھی دھماکے کی آواز سے بیدار ہوئے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ ’جب میں نے دھماکے کی آواز سنی تو میں آدھی نیند میں تھا۔ میں نے اپنی بیوی کو بتایا کہ ایک دھماکہ ہوا ہے، اس نے سوچا کہ میں خواب دیکھ رہا ہوں، پھر میں نے مسلسل زور دار دھماکوں کی آواز سنی۔‘
اشوک سیٹھی کہتے ہیں کہ ’میں نے 1965 اور 1971 کی جنگیں بھی دیکھی ہیں، اس لیے میں دھماکوں کی آواز کو پہچانتا ہوں۔‘
انڈین حکومت کا کیا کہنا ہے؟
انڈیا کی حکومت نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ 7 اور 8 مئی کی درمیانی شب پاکستان نے ڈرونز اور میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے شمالی اور مغربی انڈیا میں کئی فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔
انڈیا کی حکومت کے مطابق ان مقامات میں اونتی پورہ، سرینگر، جموں، پٹھان کوٹ، امرتسر، کپورتھلا، جالندھر، لدھیانہ، ادھم پور، بٹھنڈہ، چندی گڑھ شامل ہیں۔
پریس ریلیز میں دعویٰ کیا گیا کہ مربوط کاؤنٹر یو اے ایس گرڈ اور فضائی دفاعی نظام کے ذریعے اس حملے کو بے اثر کیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ حملے کے بعد گرنے والے ملبے کو اٹھایا جا رہا ہے۔
تاہم دوسری جانب پاکستان کی جانب سے اس حملے کو انڈیا کی ’من گھڑت کہانی‘ قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان نے کیا کہا؟
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے فوج کے ترجمان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان انڈین پنجاب میں عام شہریوں کو نقصان پہنچانے والی کوئی کارروائی نہیں کرے گا۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ انڈین پنجاب میں عام شہریوں کی زندگی کو انڈیا نے خطرے میں ڈالا، پروجیکٹائل، جو ممنکہ طور پر میزائل تھے، کو فائر کر کے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ شاید انڈیا کو یہ ہضم نہیں ہو سکا کہ پاکستان فضائیہ نے انڈیا کے پانچ طیارے اور دو ڈرون گرائے اور اسی لیے انڈیا نے جھوٹ بولا کہ پاکستان نے انڈیا میں دفاعی تنصیبات پر حملہ کیا۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انڈیا میں ادھم پور سے پروجیکٹائل فائر ہوئے جن میں سے کچھ انھوں نے خود امرتسر میں گرائے۔
انھوں نے کہا کہ انڈیا نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے 15 مقامات پر حملہ کیا جو ایک ’من گھڑت کہانی‘ ہے جس پر صرف ہنسا جا سکتا ہے۔
پاکستانی فوج کا ’رفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے‘ گرانے کا دعویٰ: بی بی سی ویریفائی کا تجزیہ اور بھٹنڈہ کے یوٹیوبر کی کہانیانڈیا پاکستان کشیدگی کے دوران سوشل میڈیا پر لاکھوں ویوز حاصل کرنے والی گمراہ کن ویڈیوز کی حقیقت کیا ہےپاکستان میں گرایا گیا اسرائیلی ساختہ ہروپ ڈرون کیا ہے اور فضا میں اس کی نشاندہی کرنا مشکل کیوں ہے؟پاکستان انڈیا کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کو کیوں نہیں روک پایا؟انڈیا کے فضائی حملوں کا پاکستان کیسے جواب دے گا اور کیا جوابی کارروائی اب ناگزیر ہو چکی؟پاکستان، انڈیا کشیدگی کم کروانے کے لیے ایران ثالث کا کردار کیوں ادا کرنا چاہتا ہے؟