Getty Images
اسرائیل میں ہائی سکیورٹی جیلوں میں خدمات انجام دینے والی خواتین فوجی اہلکاروں پر جیل گارڈز کے طور پر خدمات انجام دینے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حکام کی جانب سے یہ فیصلہ ایک خاتون فوجی اہلکار اور ایک فلسطینی قیدی کے درمیان جنسی تعلقات کے الزامات سامنے آنے کے بعد کیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایک خاتون فوجی نے قید میں موجود ایک فلسطینی شخص کے ساتھ جنسی تعلقات کا اعتراف کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی ہائی سکیورٹی جیل میں موجود اس قیدی پر اسرائیلی شہریوں پر جان لیوا حملہ کرنے کے الزامات ہیں۔
اسرائیلی فوجی خاتون واقعے کے وقت فوجی سروس کے دوران اسرائیلیوں کی اکثریت کے لیے لازمی قرار دی جانے والی خدمات سرانجام دے رہی تھی۔
اس لازمی سروس میں خواتین کو کم از کم دو سال اور مردوں کو دو سال آٹھ ماہ تک خدمات سرانجام دینا ہوتی ہیں۔
خاتون فوجی اور عمر قید کی سزا پانے والے قیدی کا نام صیغہ راز میں رکھا گیا ہے۔
عدالت میں کیس کی سماعت کے دورانیہ حکم بھی دیا گیا کہ جیل کے مقام سمیت دیگر تفصیلات بھی سامنے نہیں لائی جائیں گی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق گرفتاری کے بعد پوچھ گچھ کے دوران خاتون فوجی اہلکار نے دعویٰ کیا کہ چار دیگر خواتین کے بھی اسی قیدی کے ساتھ گہرے تعلقات رہے ہیں۔
اسرائیلی جیل سروس (آئی پی ایس) نے بتایا کہ فلسطینی قیدی کو پوچھ گچھ سے قبل اس کے سیل سے الگ دوسرے ونگ میں منتقل کر دیا گیا۔
جمعے کو آئی پی ایس کی سربراہ کیٹی پیری اور قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر نے اعلان کیا کہ خواتین فوجی فلسطینی ’دہشت گردوں‘ کو قید رکھنے والی ہائی سکیورٹی جیلوں میں مزید خدمات انجامنہیں دیں گی۔
اسرائیلی میڈیا نے بین گویر کے بیان کے حوالے سےبتایا کہ ’سنہ 2025 کے وسط تک ایک بھی خاتون فوجی سکیورٹیقیدیوں کے ونگ میں میں نہیں رہے گی۔‘
انتہائی سکیورٹی والی اسرائیلی جیلوں میں خواتین اسرائیلی فوجیوں کی خدمات کو روکنے کا بارہا مطالبہ کیا گیا ہےتاہم عملے کی کمی کو وجہ بناتے ہوئے اس پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔
پچھلے سال اسرائیلی وزرا نے ایک جیل میں ایک سکینڈل کے بعد تحقیقات کا حکم دیا تھا جس میں فلسطینی قیدیوں پر جیل کے محافظوں کے طور پر خدمات انجام دینے والی خواتین فوجی سپاہیوں پر جنسی حملے اور ان کا ریپ کرنے کے الزام عائد کیے گئے تھے۔
اس معاملے میں یہ اطلاعاتبھیسامنے آئیں کہ جیل کے کچھ سینئر افسران نےقیدیوں کے ساتھ جنسی روابط اور تعلقات میں معاونت فراہم کی تھی۔