’قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے‘ بی جے پی رہنما کو ریلی نکالنے کی مشروط عدالتی اجازت

اردو نیوز  |  Feb 25, 2024

 نیشنلسٹ کانگریس پارٹی ( این سی پی ) کے قومی جنرل سکریٹری، پارٹی ورکنگ کمیٹی کے رکن اور اقلیتی امور کے انچارج سید جلال الدین نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ٹی راجہ سنگھ کو ممبئی میرا روڈ پر ریلی کی مشروط عدالتی اجازت دیے جانے پر کہا کہ’ حکومت حساس علاقے میں ریلی کی اجازت دینے کے حق میں نہیں تھی لیکن عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔‘

سید جلال الدین نے ایک بیان میں کہا ’یہ بات سمجھنی چاہئے کہ یہ عمومی نہیں بلکہ مشروط عدالتی اجازت ہے۔‘

’اقلیتی سماج، خاص کر مسلم کمیونٹی کے کچھ لوگوں نے اس ریلی کے حوالے سے تشویش ظاہر کی جس پر میں نے نائب وزیراعلیٰ اور این سی پی چیف اجیت دادا پوار سے بات کی ہے۔‘

انہوں نے واضح کیا ہے کہ ’کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘

این سی پی جنرل سکریٹری کا کہنا تھا’ حکومت پوری طرح سے ریلی پر نظر رکھے گی۔ قانون سے اوپر کوئی نہیں ہے۔ پوری ریلی کی ویڈیو گرافی ہوگی۔ پولیس کا حصار ہوگا۔ اشتعال انگریز نعرے بازی کی اجازت نہیں ہوگی۔ ریلی کو حساس مقام سے پہلے ختم کرنا ہوگا جبکہ وقت بھی محدود ہے۔‘

سید جلال الدین نے کہا کہ’ کسی کو خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ یہ ملک اور ریاستی حکومت پوری طرح سے آئین کے ماتحت ہے۔‘

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ’ ظالم کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ہماری حکومت نے ایسے لوگوں کو قانون کے کٹہرے میں پہلے بھی کھڑا کیا ہے اور آئندہ بھی ایسا کیا جائے گا۔ میرا روڈ کے عوام کو اجیت پوار کی قیادت اور ہدایت پر انصاف ملا اور آئندہ بھی ملے گا۔‘

ان کا کہنا تھا ’عدالتی حکم کے بعد پوری ریلی کی وڈیو ریکارڈنگ ہوگی اور پھر اسےعدالت میں پیش کیا جائے گا۔ اس لیے قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے۔‘

یاد رہے کہ ممبئی ہائیکورٹ نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ٹی راجہ سنگھ کو شب رات کے موقع پر حساس علاقے میرا روڈ پر ریلی نکالنے کی مشروط اجازت دی ہے۔ اس سے پہلے پولیس نے ان کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔

اس علاقے میں ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح کے موقع پر فرقہ وارانہ فساد ہوا تھا۔ راجہ ٹی سنگھ توہین آمیز اور متنازعہ بیان کے حوالے سے ضمانت پر ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More