’سانس نہیں لے پا رہا‘، مرنے سے قبل سیاہ فام شخص کی امریکی پولیس سے التجا

اردو نیوز  |  Apr 27, 2024

امریکی ریاست اوہائیو میں گرفتاری کے بعد ہسپتال میں دم توڑ جانے والے ایک سیاہ فام شخص کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ان کو پولیس اہلکاروں نے ایک بار میں فرش پر گرا رکھا ہے اور وہ بار بار کہہ رہے ہیں کہ ’میں سانس نہیں لے پا رہا۔‘

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس واقعے سے ایک اور سیاہ فام شخص جارج فلوئیڈ کے واقعے کی یادیں بھی تازہ ہوئی ہیں جو 2020 میں پولیس کے تشدد سے ہلاک ہو گئے تھے۔

کینٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو وردی میں لگے کیمرے کی ہے۔

ویڈیو میں پولیس اہلکار ایک شخص کو پکڑتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، جن کی شناخت فرینک ٹائیسن کے نام سے ہوئی ہے اور ان کی عمر 53 برس ہے اور ان پر ایکسیڈنٹ کے بعد فرار ہو جانے کا شبہ کیا جا رہا تھا۔

یہ ویڈیو اس وقت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر ہو رہی ہے تاہم واقعے کے حوالے سے مزید تفصیلات اور پولیس کا موقف رابطہ نہ ہونے کے باعث ابھی تک سامنے نہیں آ سکا ہے۔

36 منٹ پر مشتمل کلپ میں بجلی کے کھمبے سے ٹکرانے والی گاڑی کے قریب ایک پولیس اہلکار نظر آتا ہے اور ایک شخص اس کو بتاتا ہے کہ ڈرائیور قریبی ہوٹل کی طرف فرار ہوا ہے۔

اس سے اگلے منظر میں اہلکار داخل ہوتے ہیں اور بار کے قریب کھڑے ٹائیسن کو بازو سے پکڑتے ہیں تو وہ چیختا ہے کہ ’یہ مجھے مارنے کی کوشش کر رہے ہیں، شیرف کو بلاؤ۔‘

پولیس اہلکار اس شخص کو زمین پر گرا کر ہتھکڑی لگاتے ہیں، اس وقت ایک اہلکار کو اس کی گردن پر تقریباً 30 سیکنڈز کے لیے گھٹنا رکھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد امریکہ میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ٹائیسن کو کئی بار یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’میں سانس نہیں لے پا رہا، میری گردن چھوڑ دو۔‘ جس پر پولیس اہلکار چلاتا ہے کہ ’چپ ہو جاؤ، تم ٹھیک ہو۔‘

اس کے بعد چھ منٹ تک ٹائیسن فرش پر بے سدھ پڑے دکھائی دیتے ہیں جبکہ پولیس اہلکار بار کے حکام سے بات چیت کر رہے ہیں۔

اس کے بعد پولیس اہلکار ٹائیسن کو دیکھتے ہیں اور ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ ’کیا وہ سانس لے رہا ہے، کیا اس کی نبض چل رہی ہے۔‘

اس کے بعد طبی عملے کو آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جو ٹائیسن کو سٹریچر پر باہر لے جاتا ہے۔

ٹی وی چینل ڈبلیو کے وائی سی کی رپورٹ میں بعدازاں بتایا گیا کہ ٹائیسن مقامی ہسپتال میں دم توڑ گئے۔ روئٹرز فوری طور پر آزادانہ ذرائع سے رپورٹ کی تصدیق نہیں کرا سکا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More