پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’’ورلڈ تھیلی سیمیا ڈے‘‘منایا گیا

اے پی پی  |  May 08, 2024

اسلام آباد۔8مئی (اے پی پی):عالمی ادارہ صحت کے زیرِ اہتمام پاکستان سمیت دنیا بھر میں بدھ کو’ورلڈ تھیلی سیمیا ڈے منایا گیا جس کا مقصد تھیلی سیمیا جیسی موروثی بیماری کے حوالے سے آگاہی فراہم اور اس کی روک تھام کے لئے مناسب اور ٹھوس اقدامات کرنا تھا۔ تھیلی سیمیا ایک موروثی مرض ہے جو نسل در نسل اولاد کے ذریعے سے منتقل ہوتی ہے، عام طور پر اس مرض کی تشخیص بچوں میں دورانِ حمل یا ان کی پیدائش کے بعد ہوتی ہے۔

یہ والدین سے جینز کے ذریعے بچوں میں منتقل ہوتی ہے، یہ بیماری مریض سے انتقالِ خون، ہوا، پانی، جسمانی یا جنسی تعلق سے منتقل نہیں ہوسکتی اور نہ خوراک کی کمی یا طبی بیماری ہے۔ اگر ماں باپ میں سے کسی ایک کو تھیلی سیمیا مائنرہو تو بچے کو بھی مائنر تھیلی سیمیا ہی ہوگا، اگر خدا نخواستہ ماں باپ دونوں تھیلی سیمیا مائنر ہو تو ان کے ملاپ سے پیدا ہونے والا بچہ تھیلی سیمیا میجر ہوگا۔موروثی مرض سے متعلق عدم آگاہی کی وجہ سے اِس مرض کے پھیلنے کی شرح میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

شادی سے پہلے لڑکا لڑکی دونوں کا تھیلی سیمیا کیرئیر ٹیسٹ ہونا ضروری ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو اس موروثی مرض سے محفوظ بنایا جاسکے بلکہ نکاح نامے سمیت قومی شناختی کارڈ پر بھی تھیلی سیمیا ٹیسٹ کا اندراج کیا جانا چاہیئے تاکہ آنے والی نسلوں میں یہ بیماری منتقل نہ ہوسکے۔ بدقسمتی سے دنیا بھر میں بہت سے ممالک تھیلی سیمیا کو شکست دے کر اپنے ملک میں تھیلی سیمیا کا خاتمہ کر چکے ہیں لیکن بعض ترقی پذیر ممالک میں آج بھی اس پر قابو نہی پایا جا سکا۔

پاکستان میں تھیلی سیمیا پر قانون سازی اور اِ س پر عملدرآمد کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ایران، مالدیپ، قبرص وغیرہ میں مناسب قانون سازی کے ذریعے ہی تھیلی سیمیا کا تدارک ممکن ہوا۔ پاکستان میں بھی نہایت ضروری ہے کہ تھیلی سیمیا کے مضمون کو نصاب کا حصہ بنایا جائے،

اخبارات میں مضامین شائع کیے جائیں، اس سے آگاہی کے لیے ٹی وی اور ریڈیو پر پروگرام اور اشتہارات بنا کر چلائے جائیں، موبائل فون کال کے دوران عوامی آگاہی مہم چلائی جائے، مزید یہ کہ سماجی کارکنوں اور فلاحی تنظیموں کو اس مقصد کے متحرک کیا جائے جبکہ حکومتی سطح پر اس بڑے مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھا جانا چاہیئے اور اس بچاؤ کے لئے کوئی مناسب منصوبہ بندی کی جانی چاہیئے۔

صحت کے ماہرین نے نوجوانوں، طلبہ، عام شہریوں اور شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے طبقات سے اپیل کی ہے کہ وہ تھیلی سیمیا سے متاثرہ بچوں سے اظہار یکجہتی کے لئے اپنے خون کا عطیہ لازمی دیں۔ آپ کے خون کے عطیہ سے کسی معصوم بچے کو زندگی کا تحفہ مل سکتا ہے۔

ورلڈ تھیلی سیمیا ڈے کے موقع پر سرکاری و غیر سرکاری، نجی اور طبی اداروں کے زیر اہتمام مختلف پروگرامز اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More