پاکستان سویٹ ہوم کے سربراہ زمرد خان کا پمز ہسپتال کے تھیلی سیمیا سینٹر کا دورہ

اے پی پی  |  May 08, 2024

اسلام آباد۔8مئی (اے پی پی):تھیلی سیمیا کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان سویٹ ہوم کے سربراہ زمرد خان نے پمز ہسپتال کے تھیلی سیمیا سینٹر کا خصوصی دورہ کیا۔ اس موقع پر تھیلی سیمیا سے متاثرہ بچوں نے انہیں گلدستے پیش کئے اور روزانہ کی بنیاد خون کے عطیات کا بندوبست کرنے پر پاکستان سویٹ ہوم بلڈ بینک کی ٹیم اور زمرد خان کا شکریہ ادا کیا۔ زمرد خان نے تھیلی سیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں سے ملاقات کی اور ان میں تحائف تقسیم کئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تھیلی سیمیا کے مرض میں مبتلابچے میرے دل کے بہت قریب ہیں، یہ بہت بہادر، باہمت اور دلیر بچے ہیں،

ان کے لئے ہمیشہ میں اور پاکستان سویٹ ہوم کی خدمات حاضر ہیں، پاکستان سویٹ ہوم بلڈ بینک تھیلیسمیا، ہیموفیلیا اور بلڈ کینسر سے جنگ لڑتے بچوں کے لئے مسلسل خون کی فراہمی کو یقینی بنا رہا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر شہر کے مختلف مقامات، چوکوں چوراہوں، سڑکوں، گلی، محلوں سمیت پبلک پارکس، یونیورسٹیز اور کالجز میں بلڈ ڈونیشن کیمپس کا انعقاد کر رہے ہیں جو تمام تھیلیسیمیا سینٹرز میں مریض بچوں کی زندگیاں بچانے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے، پاکستان سویٹ ہوم بلڈ بینک سے اب تک 21 ہزار سے زائد خون کے عطیات سے ہزاروں معصوم زندگیاں بچائی گئیں۔

انہوں نے ڈاکٹرز، انجینئرز، پروفیسرز اور وکلا سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اور دیگر حلقوں سے اپیل کی کہ انسانیت کی خدمت کے اس عظیم سفر میں ہمارا ساتھ دیں اور اس نیک کام میں ہمارے ہمسفر بنیں، پاکستان سویٹ ہوم نہ صرف ہزاروں یتیم بچوں کی زندگیاں بدل رہا ہے بلکہ لاکھوں تھیلیسیمیا اور ہیموفیلیا کے مرض سے جنگ لڑتے بچوں کے لئے جینے کی امید بھی ہے جنہیں اپنی زندگی جینے کے لئے مسلسل خون کے عطیات کی اشد ضرورت کا سامنا ہے۔

زمرد خان نے کہا کہ اس مرض سے تبھی بچا جاسکتا ہے جب ہمارے نوجوان شادی سے قبل تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ لازمی کرائیں، پاکستان میں تھیلیسیمیا پر قانون سازی اور اِس پر عملدرآمد کی اشد ضرورت ہے،حکومت پاکستان سے میری اپیل ہے کہ اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس مرض کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ہم اپنے آنے والی نسلوں کو ایک بہترین اور صحت مند مستقبل دے سکیں، اس بیماری کے ماہانہ علاج پر ادویات اور انتقال خون کی مد میں 40 ہزار سے 50 ہزار روپے خرچ آتا ہے جو کہ ایک غریب آدمی کے لئے اس مہنگائی اور غربت کے دور میں بہت مشکل ہوگیا ہے۔

زمرد خان نے کہا کہ نہایت ضروری ہے کہ تھیلیسیمیا کے مضمون کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ اس مرض سے آگاہی کے لئے میڈیا بھی اپنا موثر کردار ادا کرے۔ پاکستان سویٹ ہوم کی جانب سے تھیلیسیمیا، ہیموفیلیا، بلڈ کینسر اور ایمرجنسی کیسز سمیت ڈینگی اور کرونا وائرس سے لڑتے مستحق مریضوں کے لئے خون کے عطیات کا بندوست کیا جارہا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More