پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی، پہلی مرتبہ 80 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور

اردو نیوز  |  Jun 21, 2024

پاکستان سٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، کاروباری ہفتے کے آخری روز 100 انڈیکس میں زبردست تیزی دیکھی گئی۔

 جمعے کو کاروباری اوقات میں مارکیٹ 80 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر گئی۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوتا نظر آیا ہے اور عالمی بینک سے مثبت معاملات کے بعد مارکیٹ میں سرمایہ کار متحرک نظر آئے ہیں۔

سٹاک بروکرز کے مطابق کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعے کو پاکستان سٹاک یکسچینج میں نیا ریکارڈ قائم ہوا ہے۔

مارکیٹ تاریخ میں پہلی بار 80 ہزار پوائنٹس پر ٹریڈ کرتی نظر آئی ہے۔

جمعے کو دوران ٹریڈنگ مارکیٹ نے 1199 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 80 ہزار ایک پوائنٹ کی سطح پر ٹریڈ کیا۔

ایکسچینج کمپنی آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ آج سٹاک میں نیا ریکارڈ قائم ہوا ہے اور اس کی بنیادی وجہ دوست ممالک کا پاکستان کے ساتھ تعاون اور ملک میں سیاسی استحکام ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے سے پاکستان کے معاملات حل ہوتے نظر آرہے ہیں، امید کی جا رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں سامنے آئیں گی۔

ظفر پراچہ کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت مارکیٹ میں سرمایہ کار مطمئن نظر آرہا ہے، اسی لیے بنا کسی خوف کے مارکیٹ میں سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرے تو ملک کی معیشت میں بہتری ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف سٹاک مارکیٹ کے اوپر ہونے سے ملکی معیشت کو بہتر کہنا درست نہیں ہوگا، معیشت کی بہتری کے لیے صنعتوں کا پہیہ چلانا ہوگا۔

ظفر پراچہ نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس موقع ہے کہ ملکی معیشت کو بہتر بنا سکے، یہ آسان کام نہیں لیکن ممکن ضرور ہے۔

’حکومت آمدنی میں اضافے اور اخراجات میں کمی کرے تو بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔‘

معاشی امور کے ماہر سمیع اللہ طارق کے مطابق سٹاک مارکیٹ میں عید سے پہلے سے اتار چڑھاؤ کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔

البتہ عید کے بعد دو روز میں تیزی نے مارکیٹ کو نئی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔

سمیع اللہ طارق نے کہا اب کئی شعبوں میں سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور ساتھ ہی انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ آنے والے دنوں میں اگر سیاسی اور معاشی صورتحال مزید بہتری کی طرف گئی تو مارکیٹ نئے ریکارڈ قائم کرسکتی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More