جب انڈین اداکار فیروز خان اپنی فلم ’قربانی‘ کے لیے نازیہ حسن کی آواز سے بے حد متاثر ہوئے

بی بی سی اردو  |  Jun 22, 2024

انڈیا کی بلاک بسٹر فلم 'قربانی' کی ریلیز کو کوئی 44 سال ہو گئے ہیں لیکن آج تک اس کے گیت لوگوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں اور انھوں نے ایشیائی پاپ میوزک کی سمت طے کی ہے۔

20 جون سنہ 1980 کو ریلیز ہونے والی فیروز خان کی فلم قربانی نے انڈین فلم کا مزاج بدل ڈالا جس کے لیے فیروز خان نے اپنی ’آخری قمیض تک‘ داؤ پر لگا دیا تھا۔

اس فلم کی لیڈ اداکارہ اور اپنے زمانے کا جنون کہی جانے والی اداکارہ زینت امان نے گذشتہ روز اس فلم کو یاد کرتے ہوئے لکھا کہ کس طرح اس فلم میں پاکستانی گلوکار نازیہ حسن نے اپنی آواز کے سحر سے فیروز خان کو مبہوت کر دیا تھا۔

سوشل میڈیا پلیٹفارم انسٹاگرام پر اس فلم کو یاد کرتے ہوئے زینت امان لکھتی ہیں کہ ’میرے لندن کے ہوٹل کی لابی میں ایک کنبے کے تین افراد میرے منتظر تھے۔ لیکن میری اپنے مداحوں کے ساتھ بات کرنے کی ذرا بھی خواہش نہیں تھی کیونکہ میں ابھی پورے دن کی شوٹنگ کر کے لوٹی تھی اور میں صرف خاموشی، گرم شاور اور اپنا بستر چاہتی تھی۔'

انھوں نے مزید لکھا کہ ملنے آنے والی 'خاتون نفیس تھیں۔ اس کا نام منیزہ (بصیر) تھا۔ اور ان کے ساتھ دو نوعمر بچے بھی تھے۔ ایک خاموش سی لڑکی نازیہ اور دوسرا زوہیب نامی لڑکا۔‘

فیروز خان کو نئی آواز کی تلاش

زینت امان لکھتی ہیں کہ ان کا ان سے زیادہ دیر تک بات چیت کا ارادہ نہیں تھا ’لیکن جلد ہی ہم منیزہ کے ساتھ باتوں میں محو ہو گئے۔‘

’وہ پاکستانی نژاد ایک دلکش اور مہذب خاندان تھا۔ اور میں نے انھیں اپنے سویٹ میں اپنے ساتھ مدعو کر لیا۔ اس رات مجھے معلوم ہوا کہ نازیہ اور زوہیب موسیقی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔‘

ان کے مطابق اس کے بعد وہ منیزہ کے ساتھ رابطے میں رہیں اور بعد میں انھوں نے نازیہ کو فیروز خان سے ملوایا جو کہ ’ان کی آواز کے جادو میں بہہ گئے۔‘

’باقی آپ خود سوچ سکتے ہیں۔۔۔ میوزک کمپوزر بیدو کی رہنمائی میں 15 سالہ نازیہ حسن نے میگا ہٹ گیت ’آپ جیسا کوئی‘ ریکارڈ کرایا۔‘

نازیہ کی والدہ منیزہ بصیر نے لاہور کے صحافی طاہر سرور میر سے بات چیت کے دوران کہا تھا کہ زینت امان لندن ہمارے گھر آئیں تو گٹار دیکھ کر ان کا سوال تھا کہ ’یہ کون بجاتا ہے۔‘

’میں نے انھیں بتایا کہ میرے دونوں بچے نازیہ اور زوہیب موسیقی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ نازیہ گھر پر ہی تھیں، انھوں نے جب گانا سُنایا تو زینت بہت خوش ہوئیں اور کہا کہ ’نازیہ بہت عمدہ گاتی ہے، اِس کی آواز منفرد ہے۔‘

منیزہ کے مطابق ’اگلے دن زینت امان نے مجھے فون کیا اور کہا کہ میرے پروڈیوسر فیروز خان ایک فلم بنا رہے ہیں جس کے لیے انھیں ایک نئی آواز کی تلاش ہے اور مجھے لگتا ہے کہ انھیں نازیہ جیسی آواز کی تلاش ہے۔‘

انھیں یاد ہے کہ ’نازیہ سکول یونیفارم میں تھیں، آدھی چھٹی کے بعد بیدو کے ریکارڈنگ سٹوڈیو میں گئی تھیں۔

اسی وقت گانا ریکارڈ کرایا گیا جس کے بول تھے ’آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے، تو بات بن جائے‘۔ زینت کے بقول آگے جو کچھ ہوا ’وہ تاریخ کا حصہ ہے۔'

زینت امان نے رواں سال کے شروع میں بھی فلم قربانی کو یاد کیا تھا اور اس کے ساتھ انھوں نے فیروز خان کو بھی یاد کیا تھا۔

ان کے مطابق قربانی ایک ایسی فلم ہے جس نے جنوبی ایشیائی سامعین کو مسحور کیا، اور جس کی موسیقی اب بھی ڈانس فلور پر چلتی ہے۔'

یہ فلم ستاروں سے بھری تھی لیکن ’اصل سٹار نازیہ تھیں‘

زینت امان نے لکھا ہے کہ قربانی ’بڑے بڑے ستاروں سے بھری فلم تھی جس میں ونود کھنہ، فیروز خان، امجد خان، امریش پوری اور میں خود تھی، لیکن میرے نزدیک فلم میں صرف ایک ہی شاندار کارکردگی رہی اور وہ نازیہ حسن تھیں۔‘

انھوں نے لکھا کہ ہو سکتا ہے کہ گیت بجنے کے ساتھ ان چہرہ اور شکل ذہن میں ابھرتا ہو لیکن یہ گانا مکمل طور پر اس نوجوان پاکستانی لڑکی کا ہے جس نے ساؤتھ ایشین ڈسکو میں انقلاب برپا کیا۔

اس سے قبل چار جون کی اپنی ایک پوسٹ میں زینت امان فلم قربانی اور فیروز خان کے ساتھ اپنی جوڑی کے بارے میں لکھتی ہیں: ’میں نے کہیں پڑھا تھا کہ سال 2023 کے لیے آکسفورڈ کا لفظ 'رِز' ہے جو کہ 'کرشمہ' کا مخفف ہے۔ لیکن اگر میں نے کبھی کسی کو رِز کو جانا تو وہ فیروز خان تھے۔‘

انھوں نے قربانی فلم میں آنے کی کہانی بتاتے ہوئے لکھا: ’فیروز اور میں نے ایک شاندار آغاز کیا۔ یہ 70 کی دہائی تھی، میرا ستارہ عروج پر تھا، انھوں نے مجھے ٹیلی فون پر اپنی آنے والی پروڈکشن میں کردار کی پیشکش کی جو کہ ایک ثانوی کردار تھا، اس لیے میں نے شائستگی سے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔ فیروز کو غصہ آ گیا اور میں نے ریسیور کو کان سے دور رکھا!‘

نازیہ حسن: وہ سکول یونیفارم پہنے مائیک پر کھڑی ہوئیں اور برصغیر میں موسیقی کی شکل بدل دیبی بی سی میوزک میموریز: پاکستانی موسیقی کے 50 یادگار گانےجب ایک ہدایت کار نے امیتابھ بچن سے کہا ’تم شاعر کے بیٹے ہو، اداکاری نہیں شاعری کرو‘دوبارہ فون: مرکزی کردار کی پیشکش

زینت کے مطابق انھیں کئی ماہ بعد فون کر کے بتایا گیا کہ انھیں مرکزی کردار دیا جا رہا ہے اور یوں وہ کاسٹ میں شامل ہوگئیں۔

انھوں نے فیروز خان کے ڈسپلن سے متعلق ایک واقعہ بھی شیئر کیا۔ ’میں سیٹ پر آنے کی بہت پابند تھی لیکن ایک بار میری جوانی مجھ پر حاوی ہو گئی۔۔۔ یہ رقص و شراب کی ایک شاندار رات تھی، اور حیرت کی بات نہیں کہ مجھے سیٹ پر آنے میں ایک گھنٹے کی تاخیر ہو گئی۔

’فیروز اپنے کیمرے کے پیچھے سے چمک رہے تھے۔ اس سے پہلے کہ میں اپنا عذر لنگ پیش کرتی انھوں نے مجھے روکتے ہوئے کہا: 'بیگم، آپ نے دیر کی ہے اور آپ تاخیر کی قیمت ادا کریں گی۔' کوئی حجت نہیں، کوئی ڈانٹ نہیں، لیکن آپ یقین کر سکتے ہیں کہ انھوں نے ایک گھنٹے کی تاخیر کے لیے عملے کو ادا کرنے کے لیے میری تنخواہ سے پیسے کاٹ لیے۔‘

فیروز خان کے بیٹے فردین خان نے دو سال قبل فلم ’قربانی‘ کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ان کے والد نے کہا تھا: ’بیٹا، میں نے یہ فلم بناتے ہوئے اپنی آخری قمیض تک داؤ پر لگا دی تھی۔ اگر یہ فلم ناکام ہو جاتی تو ہم سڑکوں پر آ جاتے۔‘

فردین نے لکھا کہ آج لوگ اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ اس وقت فلم بنانے میں کیا لگتا تھا۔ ’سچ کہوں تو خون، پسینہ اور آنسو سب لگتے تھے۔‘

https://twitter.com/FardeenFKhan/status/1538766752619712514

بہر حال یہ فلم اس سال کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم ثابت ہوئی۔ یہ اپنے زمانے کی انتہائی بولڈ فلم تھی جو بالی وڈ سے زیادہ ہالی وڈ کے قریب تھی۔

زینت امان کو بہت ہی بولڈ سین میں دکھایا گیا تھا اور یہ بعد میں زینت امان کی کامیاب ترین فلموں میں سے ایک ثابت ہوئی۔

سارے گیت ہٹ رہے

اس فلم کے تمام گیت آج تک شوق سے سنے جاتے ہیں۔ ان گیتوں میں 'آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے' کے ساتھ ’قربانی قربانی قربانی، اللہ کو پیاری ہے قربانی'، 'ہم تمہیں چاہتے ہیں ایسے'، 'کیا دیکھتے ہو، صورت تمہاری'، اور 'لیلی ہو لیلی، ایسی میں لیلی' وغیرہ شامل ہیں۔

اس فلم کے لیے نازیہ حسن کو بہترین پلے بیک سنگر (خاتون) کا ایوارڈ ملا تھا جبکہ بہترین ساؤنڈ ریکارڈسٹ کا ایوارڈ پی ہری کرشن کو ملا تھا۔

ونود کھنہ کو بہترین اداکار کے ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا جبکہ امجد خان کو بہترین معاون اداکار کے طور پر۔

فیروز خان نے اس فلم میں بائیکر اور سٹنٹ کرنے والے چور کا کردار ادا کیا ہے۔ اس فلم میں مرسیڈیز کار کے ساتھ جو کرتب دکھایا گیا ہے، وہ اپنے آپ میں انوکھا ہے۔

ویسے فیروز خان کی فلموں میں ریس کا تڑکا ضرور ہوتا ہے۔ انھوں نے اپنی پہلی ہدایتکاری والی فلم 'اپرادھ' میں جرمنی میں ہونے والی موٹر ریس دکھائی ہے۔

اس فلم میں ان کے ساتھ اداکارہ ممتاز ہیں۔ اسی طرح ان کی مشہور فلم 'دھرماتما' میں انھوں نے بزکشی کا کھیل پیش کیا ہے اور یہ پہلی فلم ہے جسے افغانستان میں شوٹ کیا گیا تھا۔

فلم قربانی کو قادر خان کے مکالموں کے لیے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ فلم میں امر کا کردار ادا کرنے والے ونود کھنہ کا یہ ڈائیلاگ بہت مشہور ہوا تھا: ’میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے کھلونوں کی جگہ موت سے کھیلتا آیا ہوں۔‘

جبکہ راجیش یعنی فیروز خان کا یہ ڈائیلاگ بھی لوگوں کو یاد ہے ’نشہ تو اب اترے گا۔۔۔ دوستی کا، پیار کا، انسانیت کا۔‘

نازیہ حسن: وہ سکول یونیفارم پہنے مائیک پر کھڑی ہوئیں اور برصغیر میں موسیقی کی شکل بدل دیبی بی سی میوزک میموریز: پاکستانی موسیقی کے 50 یادگار گانےسلامت علی خان نے لتا منگیشکر کی شادی کی پیشکش کیوں ٹھکرائیسارا جہاں نور جہاں کا دیوانہ تھا اور وہ اعجاز کی دیوانی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More