انڈیا میں 10 سال بعد پہلے قائد حزب اختلاف: راہل گاندھی مودی کے لیے کیا مشکلات پیدا کر سکتے ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Jun 30, 2024

Getty Images

انڈیا کے پارلیمان میں قائد حزب اختلاف کا عہدہ ایک دہائی سے خالی تھا جسے اب انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے پُر کیا ہے۔

انڈین پارلیمان میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی سنہ 2004 میں سیاست میں آئے۔ یہ پہلا موقع ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی کے اہم حریف کسی آئینی کردار میں ان کے سامنے ہیں۔

راہل گاندھی اب ان حکومتی کمیٹیوں میں بیٹھیں گے جو اہم حکومتی فیصلے اور تقرریاں کرتی ہیں اور وہ انڈین پارلیمان میں طاقتور سمجھے جانے والے وزیر اعظممودی کے خلاف توازن قائم کریں گے۔

2014 کے بعد سے کوئی بھی اپوزیشن پارٹی قائد حزب اختلاف کے عہدے کے لیے درکار 543 میں سے 10 فیصد یا 55 نشستیں نہیں جیتی تھیں۔ لیکن حالیہ عام انتخابات میں کانگریس نے 99 نشستیں حاصل کی ہیں۔

وزیر اعظم مودی اتحادیوں کی مدد سے اقتدار میں ہیں۔ ان کی پارٹی مسلسل دو مرتبہ بھاری اکثریت حاصل کرنے کے بعد اس مرتبہ انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے سے محروم رہ گئی ہے۔

انڈین نیشنل کانگریس پارٹی نے کہا کہ راہل گاندھی اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ حکومت کو ہر وقت جوابدہ رکھا جائے۔

Getty Images

چند مبصرین کا کہنا ہے کہ ان کی تقرری انڈیا کی جمہوریت کے لیے ایک مثبت تبدیلی کی جانب نشاندہی کرتی ہے۔ اپوزیشن نے بارہا حکومت میں رہنے والی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر آمریت کا الزام لگایا ہے، جبکہ بی جے پی اس الزام کی تردید کرتی ہے۔

سیاسی تجزیہ کار نیرجا چودھری نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ ایک ہنگامہ خیز پارلیمنٹ ہونے جا رہی ہے اور اپوزیشن حکومت کو آڑے ہاتھوں لے گی۔‘

نیرجا چودھری کہتی ہیں کہ ’یہ ( قائد حزب اختلاف کا ) کردار ایک رہنما کے طور پر راہل گاندھی کی صلاحیتوں کی جانچ کرے گا۔‘

اگرچہ وہ 25 سال سے زیادہ عرصے سے سیاست میں ہیں، اور پانچ مرتبہ رکن اسمبلی بھی رہے ہیں لیکن وہ کبھی وزیر نہیں رہے یا اپنی پارٹی کے لیے عام انتخابات نہیں جیتے ہیں۔

نیرجا چودھری کا کہنا ہے کہ ’انھیں آگے بڑھ کر قیادت سنبھالنی ہو گی اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان کی پارٹی یا اپوزیشن اتحاد کے اندر کوئی گڑبڑ نہ ہو۔‘

وہ مزید کہتی ہیں کہ ’وہ (راہل گاندھی) ہر غلط اور صحیحکے لیے جوابدہ ہوں گے۔‘

Getty Imagesکیا پریانکا گاندھی کا انتخابی سیاست میں اترنا وزیر اعظم نریندر مودی کی مشکلات مزید بڑھا دے گا؟'مودی فوجیوں کے خون کی سودے بازی کر رہے ہیں'میرے پاس موجود معلومات سے مودی خوفزدہ ہیں: راہل

کانگریس نے اپنے سیاسی اتحادیوں کے ساتھ اجلاس کے بعد منگل کو راہل گاندھی کو حزب اختلاف کا لیڈر مقرر کیا ہے۔ اس سیاسی اتحاد کو ’انڈیا‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں اپوزیشن کی 28 جماعتیں شامل ہیں۔

اس سیاسی اتحاد نے عام انتخابات میں توقع سے کہیں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 232 نشستیں حاصل کیں۔

اگرچہ یہ وزیر اعظم مودی کو حکومت بنانے سے روکنے کے لیے ناکافی تھا لیکن اس سیاسی اتحاد نے یہ یقینی بنایا کہ بی جے پی اکیلے 272 نشستیں حاصل کر کے واضح اکثریت حاصل نہ کر سکے اور اسے حکومت سازی کے لیے اپنے اتحادیوں پر انحصار کرنا پڑا۔

بدھ کو راہل گاندھی پہلی بار پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ انھوں نے بی جے پی کے اوم برلا کو ایوان کا سپیکر مقرر کیے جانے پر مبارکباد دی اور انھیں اپوزیشن کی حمایت کا یقین دلایا لیکن ساتھ ہی انھیں اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن کی رائے کو سننے پر زور دیا۔

راہل گاندھی کا کہنا تھا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ تعاون اعتماد کی بنیاد پر ہو۔ یہ بہت اہم ہے کہ اس ایوان میں اپوزیشن کی آواز کو نمائندگی دینے کی اجازت دی جائے۔

قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے راہل گاندھی وزیر اعظم کی سربراہی میں قائم ہائی پروفائل کمیٹیوں کا حصہ ہوں گے۔ یہ کمیٹیاں اہم عہدوں پر تقرریوں کے فیصلے کرنے کی ذمہ دار ہیں جیسے کہ انڈیا کی سب سے اہم کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈائریکٹر اور قومی انسانی حقوق کمیشن (NHRC) کے اراکین کی تقررریاں۔

سیاسی مبصر نیرجا چودھری کہتی ہیں کہ ایک مضبوط اپوزیشن قومی معاملات پر بحث کے لیے زیادہ گنجائش پیدا کرے گی، جس سے حکومت کے لیے بحث کے بغیر قومی اسمبلی سے بلوں کو منظور کروانا مشکل ہو جائے گا۔

وہ مزید کہتی ہیں کہ ’حکمران اکثریت کے لیے اراکین اسمبلی کو معطل اور نااہل قرار دینا بھی بہت زیادہ مشکل ہونے والا ہے، جیسا کہ ہم نے ماضی قریب میں ہوتا دیکھا ہے۔‘

پچھلے سال، کچھ اہم آئینی بل جن میں انڈیا کے موجودہ فوجداری قوانین کو تبدیل کرنے کا بل بھی شامل تھا، پارلیمنٹ میں تقریباً بغیر کسی بحث کے منظور کیے گئے تھے جبکہ 143 اپوزیشن اراکین کو پارلیمنٹ میں سیکورٹی کی خلاف ورزی کے خلاف احتجاج کرنے کے بعد معطل کر دیا گیا تھا۔

Getty Images

سیاسی امور پر لکھنے والے ایک صحافی سوجاتا سری نواساراجو، جنھوں نے راہل گاندھی پر ایک کتاب بھی لکھی ہے، کہتے ہیں کہ ان کے نئے کردار سے کانگریس لیڈر کو ایک لیڈر کے طور پر اپنی شبیہ کو بحال کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’راہل گاندھی کے لیے یہ نیا عہدہ نہ صرف بہت زیادہ ذمہ داری کی توقع کرتا ہے بلکہ ان سے پارلیمنٹ میں زیادہ منظم طریقہ کار سے، مستعد اور صبر سے کام کریں گے۔ جو وہ گذشتہ 20 سالوں میں بالکل نہیں تھے۔‘

راہل گاندھی 2017 میں کانگریس کے صدر بنے تھے، لیکن 2019 کے انتخابات میں پارٹی کی تباہ کن کارکردگی کے بعد انھوں نے پارٹی صدارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کی طرف سے ان کا اکثر ایک غیر سنجیدہ سیاست دان کے طور پر مذاق اڑایا جاتا رہا ہے۔ لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پچھلے دو سالوں میں انھوں نے ملک بھر میں دو لانگ مارچ کیے جس نے ان کی اس شبیہ یا تصور کو ختم کرنے میں مدد کی۔

جب کہ وہ اب کانگریس کے باضابطہ رہنما نہیں رہے، انھوں نے دونوں پارلیمانی نشستوں پر بھی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی جن میں ریاست کیرالہ کے وایناڈ اور اتر پردیش کے رائے بریلی کے حلقے کی نشستیں شامل ہیں۔

سیاسی امور پر لکھنے والے صحافی سری نواسراجو کا کہنا ہے کہ ’نئے کردار کو قبول کرنے کا فیصلہ ان کے اندر ایک نئے اعتماد کی نشاندہی کرتا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’انھوں نے مودی حکومت کو ایک دھچکا پہنچایا ہے اور اب آہستہ آہستہ اس پر اپنی سیاسی ساکھ کو تعمیر کرنا ہے۔‘

انڈیا: راہل گاندھی کو ’بھارت جوڑو یاترا‘ سے کیا حاصل ہوا؟ساورکر نہیں گاندھی ہوں اور گاندھی معافی نہیں مانگتے:راہل گاندھیراہل گاندھی کی لوک سبھا میں ’فلائینگ کس‘ پر انڈیا میں شور کیوں مچا ہے؟راہول گاندھی گانگریس کی صدارت سے کیوں ہچکچا رہے ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More