امریکی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی نے ماسک پہننے پر پابندی عائد کر دی ہے تاکہ فلسطین کی حمایت میں احتجاج کرنے والے مظاہرین اپنی شناخت نہ چھپا سکیں۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ریپبلکن جماعت کی اکثریت والی کاؤنٹی نساؤ نے کسی بھی قسم کے عوامی احتجاج کے دوران ماسک پہننے پر پابندی کا بل منظور کیا ہے۔ قانون سازوں کا کہنا ہے کہ بل کا مقصد ان مظاہرین کو روکنا ہے جو مبینہ تشدد اور یہود مخالف کارروائیوں میں ملوث ہیں اور جو اپنی شناخت چھپاتے ہوئے جوابدہی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔تاہم شہری حقوق کے حامیوں کے خیال میں یہ اقدام اظہار حق کی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔پیر کو منظور کیے گئے اس بل کے حق میں تمام 12 ریپبلکن ارکان نے ووٹ دیا جبکہ ڈیموکریٹس نے اس میں حصہ نہیں لیا۔بل کے مطابق عوامی مقامات پر اپنی شناخت کو پوشیدہ رکھنے کی غرض سے چہرے کو ڈھانپنا جرم تصور کیا جائے گا جس کی سزا ایک سال قید اور ایک ایک ہزار جرمانہ ہو سکتی ہے۔تاہم بل میں صحت یا طبی وجوہات کے علاوہ مذہبی او ثقافتی مقاصد کے باعث چہرہ ڈھاپنے پر چھوٹ دی گئی ہے۔نساؤ کاؤنٹی کے ایگزیکٹو اور ریپبلکن پارٹی کے رکن بروس بلیک مین کا کہنا ہے کہ اگر کسی کی طبی مجبوری ہے یا مذہب کی وجہ سے ضروری ہے تب بھی انہیں اس انداز میں چہرے کو ڈھانپنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ عوامی مقامات پر وہ اپنی شناخت کو چھپا سکیں۔نیو یارک کی سول لبریٹیز یونین (این وائے سی ایل یو) نے بل کو آزادی رائے پر حملہ قرار دیا ہے۔این وائے سی ایل یو کی نساؤ کاؤنٹی کی ریجنل ڈائریکٹر سوزین کاکہنا ہے کہ ’ماسک پہننے سے غیرمقبول سیاسی رائے کا اظہار کرنے والوں کو تحفظ ملتا ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ نساؤ کاؤنٹی کے پولیس افسران صحت کے ماہرین نہیں ہیں اور نہ ہی مذہبی ماہر ہیں جو یہ فیصلہ کر سکیں کہ کس کو ماسک کی ضرورت ہے اور کس کو نہیں۔خیال رہے کہ نیو یارک سمیت امریکہ کے مختلف شہروں میں فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کی مخالفت میں کئی ماہ سے احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔غزہ جنگ کے بعد سے امریکہ میں مسلمان مخالف واقعات، فلسطینیوں کے خلاف تعصب اور سام دشمنی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔