نیب ترامیم کی بحالی کے بعد 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بریت کے لیے عمران خان کی درخواست

اردو نیوز  |  Sep 08, 2024

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کی بحالی کے کیس کا فیصلہ آنے کے بعد 190 ملین پاؤنڈ کیس میں رعایت طلب کر لی ہے۔190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت سنیچر کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں ہوئی جہاں عمران خان کے وکیل نے نیب ترامیم پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم کی بریت کی درخواست دائر کردی۔

واضح رہے کہ نیب کی ان ترامیم کے خلاف عمران خان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور انہیں کالعدم قرار دینے کے لیے درخواست دائر کی تھی اور اب ان ترامیم کی بحالی کے بعد عدالت سے ریلیف مانگا ہے۔سابق وزیراعظم کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ’نیب ترامیم پت عدالت عظمیٰ کا فیصلہ آنے کے بعد 190 ملین پاؤنڈ کا کیس بنتا ہی نہیں، نیب ترامیم میں وفاقی کابینہ کے تمام فیصلوں کو تحفظ حاصل ہے۔‘اس پر نیب کے پراسیکیوٹر کا یہ کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ نیب ترامیم کے بعد احتساب عدالت کا اس کیس میں دائرہ اختیار بنتا بھی ہے یا نہیں۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر عدالت کا اس کیس میں دائرہ اختیار بنتا ہے تو پھر عمران خان کی بریت کی درخواست کو سنا جا سکتا ہے۔‘دونوں جانب کے وکلا کا موقف سننے کے بعد احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی بریت کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کردی۔عمران خان نے نیب ترامیم کی بحالی کے بعد ریلیف کیوں مانگا؟

عمران خان نے نیب ترامیم کی بحالی کے بعد بریت کی درخواست کیوں دائر کی؟ اس سوال کے جواب میں پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے نجی ٹیلی وژن اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں اپنی پارٹی کا موقف بیان کیا۔انہوں نے کہا کہ ’جب پی ٹی آئی نے یہ پٹیشن دائر کی تھی تو لوگوں نے عمران خان سے پوچھا تھا کہ آپ کو اس سے براہ راست فائدہ مل رہا ہے تو آپ کیوں ان ترامیم کی مخالفت کر رہے ہیں تو عمران خان نے جواب میں کہا تھا کہ یہ میری ذات کا نہیں بلکہ ریاست اور عوام کا سوال ہے۔‘

عمران خان نے پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے تجویز کی گئی نیب ترامیم پر تنقید کی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

رؤف حسن کا کہنا تھا کہ ’اس وقت عمران خان نے کہا تھا کہ اگر جو لوگ کرپشن کرتے ہیں، اُن سے جواب طلب نہیں کیا جائے گا تو عام عوام سے بھی جواب طلب نہ کیا جائے۔‘’ہماری کوششوں کے باوجود جب نیب ترامیم کے حق میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دے دیا ہے تو یہ ایک قانون بن چکا ہے۔ قانون بن جانے کے بعد ہر شہری کا حق ہے کہ وہ قانون کے مطابق انصاف مانگے۔‘انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’ملک کا جو قانون بن جائے، وہ سب کے لیے قابل قبول ہونا چاہیے۔ قانون میں اخلاقی پوزیشن کی بات نہیں ہوتی۔‘پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے کہا کہ ’اب اس تناظر میں ہم اس قانون سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ ہم سپریم کورٹ کو قائل نہیں کر سکے۔‘عمران خان کا ماضی کا موقف کیا تھا؟

جون 2022 میں عمران خان نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران پُرزور الفاظ میں پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے تجویر کی گئی نیب ترامیم پر تنقید کی تھی۔سابق وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’حکومت کی جانب سے نیب ترامیم کے بعد اب جعلی اکاؤنٹس میں پیسہ آئے گا تو انہیں نہیں ثابت کرنا پڑے گا بلکہ نیب کو ثابت کرنا پڑے گا۔‘

رؤف حسن کا کہنا ہے کہ ’قانون بن جانے کے بعد ہر شہری کا حق ہے کہ وہ قانون کے مطابق انصاف مانگے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’جس ملک میں قانون طاقتور کے لیے ہو تو وہ ملک تباہ ہو جاتا ہے اس کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔‘ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’ملک میں کمی ایک ہی چیز کی ہے اور وہ ہے انصاف۔ جب تک پاکستان کے بڑے مجرم قانون کے نیچے نہیں آتے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔‘ان کے مطابق ’اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ ملک کی توہین ہے۔ جن لوگوں نے جس بے شرمی سے نیب ترامیم کی ہیں انہیں جیل میں ہونا چاہیے۔‘’’اب ان کے سیاست دان بچ جائیں گے نیب کیسز سے۔ آصف زرداری بچ جائے گا۔ کوئی پاپڑ والا تھا اور کوئی چینی والا تھا۔‘ عمران خان نے کہا کہ ’انہوں نے شق 14 میں ترمیم کی ہے جس کے مطابق جعلی اکاؤنٹس میں جو پیسے آخر میں ہوں گے اس پر کارروائی ہوگی چاہیے وہ چند روپے ہوں۔‘’آمدن سے زائد اثاثے ہوں تو ہمیں بتانا پڑتا ہے کہ یہ پیسے کہاں سے آئے۔ انہوں نے اب نیب پر بوجھ ڈال دیا ہے کہ وہ ثابت کرے۔ اب یہ سب لوگ بچ جائیں گے۔ سیکشن 21 کے مطابق بیرون ملک سے آنے والی اطلاعات کیس کا حصہ نہیں ہوں گی۔‘ 

سپریم کورٹ نے 6 ستمبر کو انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم بحال کردی تھیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 6 ستمبر کو وفاقی حکومت کی جانب سے دائر کی گئیں انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم بحال کردی تھیں۔چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے اپنے فیصلےمیں کہا کہ ’بانی پی ٹی آئی ثابت نہیں کرسکے کہ نیب ترامیم غیرآئینی ہیں۔‘عدالتِ عظمیٰ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر محفوظ فیصلہ یہ فیصلہ 0-5 سے سناتے ہوئے نیب ترامیم بحال کیں۔فیصلے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم کورٹ کے ججز پارلیمنٹ کے گیٹ کیپرز نہیں ہیں۔چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ ’نیب ترامیم بحال کرنے کا فیصلہ متفقہ ہے،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے اضافی نوٹس تحریر کیے ہیں۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More