پشاور کے دل دہلا دینے والے اے پی ایس سانحے کے زندہ بچ جانے والے ہیرو، احمد نواز، نے برطانیہ کے کنگ چارلس کی جانب سے برٹش ایمپائر میڈل حاصل کر کے ایک اور عظیم کامیابی اپنے نام کی ہے۔
احمد نواز نے اس ایوارڈ کا سہرا گزشتہ پانچ سالوں میں دنیا بھر میں نوجوانوں کے لئے چلائی جانے والی مہم کو دیا، جس کے ذریعے وہ اے پی ایس کے شہداء کے خاندانوں اور اپنے ہم وطنوں کے لیے فخر کا باعث بنے ہیں۔ انہوں نے کہا، "یہ ایوارڈ ہماری مشترکہ جدوجہد اور قربانیوں کی علامت ہے۔"
احمد نواز کے والد، محمد نواز نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے سرمایہ کاری کرنا ہے، تو وہ آپ کے بچوں پر کریں۔ "میں نے اپنے بچوں پر سرمایہ لگایا، اور آج احمد نواز قوم کے لیے ایک قابل فخر نام ہے۔" محمد نواز نے مزید کہا کہ آج کے بچے کل کے معاشرے میں بڑی تبدیلی لا سکتے ہیں۔
2014ء میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے دوران احمد نواز کی عمر محض 14 برس تھی۔ اس حملے میں احمد نواز نے خود کو مردہ ظاہر کر کے جان بچانے میں کامیابی حاصل کی، جبکہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے خوفناک مناظر دیکھے جیسے کہ ان کی استاد کو آگ لگا دی گئی تھی۔
احمد نواز کو پہلے بھی برطانیہ کے شہزادہ ولیم کے ساتھ کنگسٹن پیلس میں ملاقات کا اعزاز حاصل ہو چکا ہے، جہاں انہیں 'گلوبل لیگیسی ایوارڈ 2019ء' سے نوازا گیا تھا۔ اس کے علاوہ، حملے کے بعد احمد نواز کو بازو پر شدید چوٹیں آئی تھیں، جن کا علاج برمنگھم کے ملکہ الزبتھ اسپتال میں کیا گیا تھا۔
احمد نواز کی یہ حالیہ کامیابی ان کی دلیرانہ کوششوں اور قوم کے لیے ان کے عزم کی ایک اور مثال ہے، اور یہ ایوارڈ ان کے شاندار سفر کی ایک اور کامیابی ہے۔