’مونسٹرز‘: قاتل بیٹے جنھوں نے مبینہ ریپ سے بچنے کے لیے اپنے ہی والدین کا قتل کیا

بی بی سی اردو  |  Sep 24, 2024

Getty Imagesدونوں بھائیوں کے والد میوزک انڈسٹری سے وابستہ تھے

نیٹ فلِکس نے ’مونسٹرز‘ نامی سیریز کا نیا سیزن ریلیز کر دیا ہے جس میں امریکی ریاست کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں لائل مینیندیز اور ایرک مینیندیز کی کہانی دکھائی گئی ہے جنھوں نے سنہ 1989 میں اپنے والدین کو قتل کیا تھا اور اس جرم کی پاداش میں وہ تاحال جیل میں قید ہیں۔

قتل کا یہ واقعہ کیلیفورنیا کے شہر بیورلی ہِلز میں پیش آیا تھا جہاں ہالی وڈ کی مشہور اور امیر ترین شخصیات رہائش پذیر ہیں۔

ان دونوں بھائیوں کے والد ہوزے مینیندیز میوزک انڈسٹری سے منسلک تھے۔ دونوں بھائیوں کے والدین کے اثاثوں کی کُل مالیت ایک کروڑ 45 لاکھ ڈالر تھی۔

جب ہوزے (والد) اور کِٹی (والدہ) کا قتل ہوا تو اُس وقت ایرک کی عمر 18 سال جبکہ لائلکی عمر21 برس تھی۔

استغاثہ کے مطابق دونوں بھائیوں نے اپنے والدین کی دولت حاصل کرنے کے لیے اُن کا قتل کیا تھا جبکہ لائل اور ایرک مینیندیز کے وکیل کا دعویٰ تھا کہ دونوں بھائیوں نے والدین کا قتل اپنے دفاع میں کیا تھا۔

لائل اور ایرک کے حق میں جو گواہیاں دی گئیں اُن کی وجہ سے آج بھی دونوں بھائیوں کی رہائی کے لیے مہم جاری ہے۔

لائل اور ایرک پر بننے والے اس مقدمے کو امریکہ میں ٹی وی پر نشر کیا گیا تھا اور اسے لاکھوں لوگوں نے دیکھا تھا۔

ایرک اور لائل مینیندیز اپنے والدین کے قتل میں کیوں گرفتار ہوئے؟

انٹرٹینمنٹ کی دنیا سے منسلک مشہور شخصیت ہوزے مینیندیز اور ان کی اہلیہ کِٹی کو 20 مارچ 1989 کے دن اُن کے گھر میں گولی مار کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔

ان کے دونوں بیٹوں ایرک اور لائل نے دوسرے دن پولیس کو فون کر کے اپنے والدین کے قتل کی اطلاع دی تھی۔

پولیس کو اپنے بیان میں دونوں بھائیوں نے بتایا تھا کہ جب وہ گھر پہنچے تو انھیں ان کے والدین مردہ حالت میں ملے تھے۔

تحقیقات کی ابتدا میں پولیس کو شک گزرا تھا کہ ان ہلاکتوں میں مافیا گروہ یا مینیندیز خاندان کے قریبی لوگ ملوث ہیں۔

لیکن تھوڑے ہی عرصے کے بعد پولیس نے مقتول جوڑے کے بیٹوں کو شک کی نگاہ سے دیکھنا شروع کر دیا۔ مگر آخر اس شک کی وجہ کیا تھی؟

لائل اور ایرک پر پولیس کو اس لیے شک ہوا کیونکہ والدین کے قتل کے بعد دونوں بھائیوں نے شاپنگ اور دیگر معاملات پر بڑی رقوم خرچ کرنا شروع کر دیں، جیسا کہ مہنگی گھڑیوں، مہنگے فلیٹس اور سپورٹس کارز کی خریداری۔

تاہم اس مقدمے نے حتمی شکل تب اختیار کی جب ایرک نے اپنے نفسیاتی کونسلر کے سامنے اعتراف کیا کہ انھوں نے اپنے بڑے بھائی کے ساتھ مل کر اپنے والدین کا قتل کیا ہے۔

باپ پر جنسی تشدد کا الزام

ایرک کے کونسلر نے پولیس کو اس اعتراف جرم کے بارے میں آگاہ کیا اور اس کے بعد ہی دونوں بھائی اس مقدمے میں بطور ملزم پیش ہوئے۔

دونوں بھائیوں کو سنہ 1990 میں گرفتار کر لیا گیا اور ان پر قتل کا الزام عائد کیا گیا، جس کے بعد ایک طویل قانونی کارروائی کا آغاز ہوا۔

تاہم باقاعدہ طور پر ان دونوں بھائیوں کے خلاف مقدمہ سنہ 1993 میں شروع ہوا تھا۔

ایرک اور ان کے بڑے بھائی لائل نے جیوری کے سامنے اعتراف کیا کہ انھوں نے اپنے والدین کا قتل کیا ہے، تاہم انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ اقدام انھوں نے ذاتی دفاع میں اٹھایا تھا۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے والد مبینہ طور پر ان پر جنسی، ذہنی اور جسمانی تشدد کرتے تھے۔

دونوں نے اپنے بیانات میں دل دہلا دینے والی تفصیلات بتائیں کہ کس طرح ہوزے مبینہ طور پر اپنے دونوں بیٹوں کا ریپ اور ان پر تشدد کرتے تھے۔

ایرک اور لائل نے دعویٰ کیا کہ ان کے والد نے انھیں دھمکایا تھا اگر دونوں نے کسی کو بھی ان کے رویے کے بارے میں بتایا تو وہ انھیں جان سے مار دیں گے۔

دونوں بھائیوں نے کٹہرے میں روتے ہوئے اپنی کہانی بیان کی کہ کس طرح انھوں نے سالوں اپنے والد کے ہاتھوں استحصال برداشت کیا، جبکہ ان کی والدہ نے کبھی مداخلت نہیں کی اور ان کے والد کو یہ سب کرنے سے نہیں روکا۔

’بکنی کلر‘ چارلس سوبھراج: کسی سیریل کلر کی رہائی کا فیصلہ کس بنیاد پر کیا جاتا ہے؟اپنے شکار کے جسم کو تیزاب میں گلا کر ہڈیاں جمع کرنے والا سیریل کلر اپنے انجام کو کیسے پہنچا؟کیا پنجابی سنیما میں بھی لڑکیوں سے کام کے بدلے ’جنسی تعلقات‘ قائم کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے؟ سابق سی آئی اے افسر کو 30 برس قید کی سزا: ’ریمنڈ خواتین کو اپنی سرکاری رہائش گاہ پر جھانسہ دے کر بلاتے‘

مقدمے میں مینیندیز خاندان کے اراکین اور دوست احباب نے دونوں بھائیوں کے حق میں گواہی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہوزے تحکمانہ طبیعت رکھتے تھے اور انھوں نے اپنے اہلخانہ کو دبا کے رکھا ہوا تھا۔

تاہم استغاثہ نے ایرک اور لائل کے خلاف مقدمہ اس بنیاد پر بنایا کہ دونوں بھائیوں نے منصوبے کے تحت اپنے والدین کا قتل کیا تاکہ ان کی ملکیت اور جائیداد پر قبضہ کیا جا سکے۔

جیوری کے کچھ اراکین نے بھائیوں کے بیانات پر اعتبار کیا، جبکہ کچھ نے استغاثہ کی بات کو زیادہ وزن دیا۔

جیوری کے اراکین متفقہ طور پر کسی فیصلے پر نہیں پہنچ سکے تھے اس لیے پہلی مرتبہ ان کے خلاف یہ مقدمہ خارج کر دیا گیا تھا۔

تاہم دوسری مرتبہ جب مقدمے کا آغاز ہوا تو اس بار حالات مکمل طور پر مختلف تھے۔

اس مرتبہ سماعت کے دوران عدالت میں کیمرہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ عدالت نے اس بار ملزمان کو جنسی استحصال کے بارے میں ثبوت اور گواہیاں دینے کی اجازت بھی نہیں دی تھی۔

اس طرح ملزمان کے پاس اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے اپنی خود کی گواہیوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا۔

جج نے ایک فیصلہ میں یہ بھی کہا کہ دونوں بھائی قتلِ خطا کے مجرم نہیں ہیں، کیونکہ ان کا الزام ہے کہ وہ بڑے عرصے سے اپنے والد کے ہاتھوں تشدد کا شکار رہے ہیں۔

قتلِ خطا کا الزام خارج ہو جانے کی وجہ سے جیوری کے پاس اب صرف دو ہی آپشنز بچے تھے: یا تو بھائیوں کو قاتل قرار دیں یا پھر انھیں بے گناہ قرار دے کر باعزت بری کر دیں۔

پھر 18 اپریل 1996 کو عدالت میں لائل اور ایرک کو اپنے والدین کے قتل کے جرم میں پیرول پر رہائی کے بغیر عمر قید کی سزا سنا دی گئی تھی۔

22 برسوں تک دونوں بھائیوں کو علیحدہ علیحدہ جیلوں میں رکھا گیا اور وہ ایک دوسرے سے خطوط کے ذریعے بات کیا کرتے تھے۔

سنہ 2018 میں کیلیفورنیا کے شہر سین ڈیاگو میں دونوں بھائیوں کی ملاقات کے دوران جذباتی مناظر دیکھے گئے۔

تا حال دونوں بھائی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

مقدمے میں نئے ثبوت؟

جب دونوں بھائیوں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تو ان کے کچھ رشتہ داروں اور دوستوں نے ان کی رہائی کے لیے مہم شروع کر دی تھی۔

Getty Images22 برسوں تک دونوں بھائیوں کو علیحدہ علیحدہ جیلوں میں رکھا گیا

ان کا کہنا ہے کہ مقدمے کا فیصلہ انصاف سے نہیں کیا گیا کیونکہ اس میں ان لوگوں کی گواہیاں شامل نہیں کی گئیں جن کے پاس ان دونوں بھائیوں پر ہونے والے تشدد کے بارے میں معلومات تھیں۔

اس کے علاوہ دونوں بھائیوں کے وکلا کا کہنا ہے کہ ان دونوں نے جو مبینہ تشدد برداشت کیا ہے، اس کی بنا پر موجودہ دور میں انھیں کبھی بھی عمر قید کی سزا نہیں دی جاتی، بلکہ یہ دونوں اب تک رہا ہو چکے ہوتے۔

ایرک اور لائل کا کیس 2023 میں ایک بار پھر سرخیوں میں اس وقت آیا جب ایک 54 سالہ پورتو ریکن گلوکار روئے روسیو نے دعویٰ کیا کہ جب وہ 14 برس کے تھے تو ہوزے مینیندیز نے ان کا جنسی استحصال کیا تھا۔

روئے روسیو 1983 میں ’مینودو‘ نامی بینڈ میں شامل ہوئے تھے اور اس وقت ان کی عمر 13 برس تھی۔ اس سال کے آخر میں بینڈ نے آر سی اے نامی ایک ریکارڈ کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیا۔

اس کمپنی کے ایگزیکٹیو نائب صدر ہوزے تھے۔

ایک دستاویزی فلم میں پورتو ریکن گلوکار روئے روسیو نے دعویٰ کیا ہے کہ ہوزے نے اپنے نیو جرسی میں واقع گھر میں ان کا ریپ اُس وقت کیا جب ان کی عمر صرف 14 برس تھی۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہوزے کر گھر انھیں بینڈ کے مینیجر اور پروڈیوسر ایدگاردو دیئیز لے کر گئے تھے۔

روئے روسیو نے ایدگاردو پر بھی الزام لگایا کہ انھوں نے ان کا 2014 میں ریپ کیا تھا۔

سنہ 2023 میں ایرک اور لائل کے وکلا نے کیلیفورنیا کی عدالت میں ایک خط پیش کیا جو مبینہ طور پر ایرک نے اپنے کزن کو والدین کے قتل سے کئی مہینوں پہلے لکھا تھا۔

اس خط میں انھوں نے ذکر کیا ہے کہ ان کے والد ان پر جنسی تشدد کرتے تھے۔

ایرک اور لائل کے وکلا کا ماننا ہے کہ نئے شواہد کی رشنی میں دونوں بھائیوں کے مقدمے پر نظرِ ثانی کی جانی چاہیے۔

اس حوالے سے 2023 میں انھوں نے ایک درخواست بھی دائر کی تھی جو اب لاس اینجلس کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ اٹرنی کے دفتر میں زیرِ غور ہے۔

جعفرآباد کے سکول میں بچوں کا مبینہ ریپ، پرنسپل اور ہاسٹل وارڈن گرفتار: ’میرے بیٹے کی وجہ سے دوسرے بچے بچ گئے‘’میں ایک ریپسٹ ہوں‘: اپنی اہلیہ کو کئی سال تک ’بے ہوش کر کے اجنبیوں سے ریپ کروانے‘ کے الزام میں گرفتار شوہر کا بیان’مجھے تمھارا ریپ کرنا اچھا لگتا ہے‘، مزید دو خواتین کے متنازع امریکی انفلوئنسر اینڈریو ٹیٹ پر ریپ اور گلا دبانے کے الزاماتپاکستان میں خواتین ڈاکٹرز اور نرسز کو درپیش ہراسانی اور مشکلات: ’سب سے زیادہ خطرہ آپریشن تھیٹر میں ہوتا ہے‘گوجرانوالہ کے سکول میں کینٹین والے پر بچیوں کے ریپ کا الزام: ’بیٹی نے چیخ کر کہا کہ میرے قریب نہیں آنا مجھے ڈر لگتا ہے‘’سیکس کے لیے خود کو دستیاب رکھیں‘: انڈیا کی وہ فلم انڈسٹری جہاں اداکاروں کو کام کے لیے ’سمجھوتہ‘ کرنا پڑتا ہے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More