پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمیں پرامن احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی۔ میں ساری رات خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں ہی تھا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کے پی اسمبلی اجلاس میں پہنچنے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو کس بات کا خوف ہے۔ جلسے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی؟ ہمیں ایک ایک کلومیٹر پر کنٹینر اور کھڈے ملے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد ہمارے صوبے کی ملکیت ہے۔ اور میں ساری رات خیبر پختونخوا ہاؤس میں ہی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترامیم میں مذاکرات کیلئے مشترکہ کمیٹی قائم
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمیں پر امن احتجاج کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ میں پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں اور اوورسیز پاکستانیوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہم امن پسند لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں مولانا فضل الرحمان نے دھرنا دیا لیکن ہم نے نہیں روکا۔ تحریک انصاف کو سوا 4 کروڑ ووٹ ملا ہے۔ ملکی حالات کے پیش نظر میں کہتا ہوں کہ اپنی اصلاح کریں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ کے پی ہاؤس میں جیسے ہی پہنچا۔ آئی جی اسلام آباد رینجرز کے ساتھ ہمارے گیٹ پر موجود تھے۔ مجھے اطلاع دی گئی کہ آپ پر ایف آئی آر درج ہے۔ تاہم میں رات کو کے پی ہاؤس میں ہی تھا لیکن ہماری گاڑیاں لے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی ایس پی جو ڈیوٹی پر ہے اس کو بھی مارا گیا اور میرے تمام گارڈز کو مارا گیا۔ اگر اس فلور پر معافی نہیں مانگی گئی تو ہم ایف آئی آر کریں گے۔ اب تو مولانا فضل الرحمان نے بھی کہا کہ ہماری حکومت ختم کرنا امریکی سازش تھی۔ ملکی آئین کا ہم تحفظ کریں گے اور جو لوگ رکاوٹ بنے ان کے سامنے کھڑے ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میں اس وقت علی امین نہیں اس صوبے کا نمائندہ ہوں اور مجھے ابھی تک پتہ نہیں کہ مجھ پر ایف آئی آر کیا ہے۔ آئی جی بتائے کہ میرا وارنٹ کس چیز کا تھا۔ مریم میڈم پتہ کر لیں۔ آپ کہتی ہو میرا دروازہ توڑا گیا وہ کون تھے؟
انہوں نے کہا کہ اگر فیصلہ ساز لوگوں نے صحیح فیصلہ نہ کیا تو میں سمجھتا ہوں یہ غداری ہے۔ ہماری عدلیہ اور وکلاء برادری سے اپیل ہے کہ آپ بیٹھ کر فیصلہ کریں۔ بار بار کہتا ہوں کہ تمام پارٹیاں اپنی اصلاح کر لو اور مجھے نااہل کرنا ہے کردو۔ میں پھر آجاؤں گا۔ مجھے صوبے کی عوام نے مینڈیٹ دیا ہے۔