وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا (کے پی) علی امین گنڈا پور 24 گھنٹے سے زیادہ "گمشدہ" رہنے کے بعد کے پی اسمبلی پہنچ گئے۔
وزیر اعلیٰ 24 گھنٹے کے دوران کہاں تھے؟ اس حوالے سے واضح نہیں ہوسکا تاہم صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے خود علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس کی کارکردگی دیکھیں، میں ساری رات وہیں تھا انہیں نہیں ملا۔کل اسلام آباد پولیس نےکے پی ہاؤ س پر دھاوا بولا، شیلنگ کی اور توڑ پھوڑ کی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد کو کے پی اسمبلی کے فلور پر آکر معافی مانگنا ہوگی، آئی جی اسلام آباد کو کہتا ہوں،گرفتار کرنا ہے تو کریں، میں یہاں کھڑا ہوں۔
علی امین گنڈاپورکا کہنا تھا کہ ہم سوا 5 بجےکالا شاہ کاکو پہنچ گئے تھے، ہمیں 7 جگہوں پر روکا گیا، ہم وقت پر پہنچ گئے تھے، پتھر گڑھ پر بدترین شیلنگ کی گئی، آئی جی اسلام آباد کنٹینر لگا کر رینجرز کے ساتھ کھڑے تھے، یہ سوچ رہے تھے نہیں جاسکیں گے، ہم ڈی چوک پہنچے ہیں، جہاں کا کہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد کے پی ہاؤس کی توڑی گئی ہر چیز بنا کر دیں گے، آئی جی سن لو!میں کل پوری رات ادھر تھا، میری گاڑی لے گئے، میرے گارڈ لےگئے، ہمارے ٹیکس پر یہ سرکاری غنڈے بنے ہوئے ہیں، ہم اپنی بےعزتی کا بدلہ لیں گے، جس نے بھی کے پی ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی معافی مانگے، آئی جی اسلام آباد کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے،کسی نے گرفتار نہیں کیا، میں رات بھر کے پی ہاؤس میں تھا،کے پی ہاؤس میں کئی بار پولیس نے چھاپے مارے، میں دیکھ رہا تھا، میں پورے 12 اضلاع سے گزر کر یہاں پہنچا ہوں۔
خیال رہےکہ گزشتہ روز سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کی متضاد اطلاعات تھیں، آج وزیر داخلہ محسن نقوی نےکہا تھا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پورکو کسی ادارے نے گرفتار نہیں کیا، ان کی کے پی ہاؤس سے بھاگنے کی ویڈیو موجود ہے۔