ہڑتال کی وجہ سے 190ارب روپے روزانہ کا نقصان ہوتا ہے، وزیر خزانہ

ہم نیوز  |  Oct 08, 2024

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہڑتال کی وجہ سے 190 ارب روپے روزانہ کا نقصان ہوتا ہے۔ اس وقت ملک میں مہنگائی 44 ماہ کی کم ترین سطح پر ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام منظوری کے ثمرات آنا شروع ہوگئے ہیں۔ روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے اور ملک میں مہنگائی میں کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے مطابق 2025 تک مہنگائی 6 فیصد تک آئے گی۔ جبکہ اس وقت ملک میں مہنگائی 44 ماہ کی کم ترین سطح پر ہے۔ ملک میں شرح سود بھی نیچے آیا ہے اور مزید بھی نیچے آئے گا۔ مہنگائی 6.9 فیصد پر آ گئی ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ کاروبار بند ہونے سے معیشت کو نقصان ہوتا ہے۔ اور جب بھی کہیں احتجاج ہوتا ہے اس کے سنجیدہ اثرات ہوتے ہیں۔ جب بھی امن و امان کے لیے بازاروں کو بند کرنا پڑتا ہے اس کے سنجیدہ نتائج ہوتے ہیں اور جب بھی کوئی شہر بند ہوتا ہے اس کا معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہڑتال کی بندش سے نقصان کا تخمینہ لگایا ہے جبکہ ہڑتالوں کی وجہ سے اسپتالوں اور اسکولوں میں نہیں جا سکتے۔ امید ہے آنے والے دنوں میں شرح سود میں مزید کمی آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: خام تیل کی پیداوار میں ہفتہ وار بنیادوں پر اضافہ

وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلے 3 سے 4 دنوں میں اسلام آباد میں 8 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ اور جو ہڑتال کی کال دیتے ہیں ان کو ملک اور عوام کا سوچنا چاہیے اور بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔ ہڑتال کی وجہ سے 190 ارب روپے روزانہ کا نقصان ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل چینی بھائیوں کی قیمتی جانوں کا نقصان ہوا۔ اور جو کل قیمتی جانیں گئیں ان کے نقصان کا کوئی تخمینہ نہیں لگا سکتے۔ وزیر اعظم نے بھی چینی حکومت کے ساتھ اظہار افسوس کیا ہے۔ یہ آئی پی پیز کے انجیئنرز تھے جن کے ساتھ ہم بات چیت کر رہے تھے۔ اور یہ وہ بھائی تھے جنہوں نے ملک کی مدد کے لیے قدم بڑھایا تھا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہڑتالیں نہ برداشت کرسکیں گے اور نہ کریں گے۔ عوام کسی ایسے اقدام کا حصہ نہ بنیں جس سے معیشت کو نقصان پہنچے۔ اور معیشت کو نقصان پہنچے گا تو پاکستان کو نقصان پہنچے گا۔ حکومت اپنی معاشی پوزیشن کو برقرار رکھنے کے لیے پر عزم ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More