پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے آئی جی اسلام آباد کو ہٹانے کا مطالبہ کر دیا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبائی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئی جی اسلام آباد کو نہ ہٹایا گیا تو پھر دھاوا بولیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی ہاؤس اسلام آباد سے پشاور کے لیے سرکاری گاڑی میں روانہ ہوئے۔ اور میرے لیے 4 گھنٹے بعد گاڑی کا بندوبست کیا گیا۔ ایک ضلع کے ڈی پی او کے گھر پہنچا تو وہ وہاں پر موجود نہیں تھا۔ اور پھر ایک شخص نے ڈی پی او سے بات کرائی تو اس نے گھر میں میرے لیے ناشتہ بنوایا۔ ڈی پی او کو کہا کہ میں وزیر اعلیٰ ہوں مجھے سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ لیکن کسی کو پتہ نہ چلے۔ تو ڈی پی او نے جواب دیا سیکیورٹی بھیج دوں گا مگر یہ گارنٹی نہیں دوں گا کہ کسی کو پتہ نہ چلے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضلع کے ڈی پی او نے کہا میرا نام نہ لیں میری نوکری چلی جائے گی۔ وہ ڈی پی او کس سے ڈر رہا تھا اور کون اس وقت حکومت کر رہا ہے۔ یہ لوگ گھبرا گئے ہیں ان کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔ اور ہم ظلم کرنے والوں کا ساتھ بالکل نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار کارکن ہمارے بچے ہیں۔ میں اپنا ظلم معاف کرسکتا ہوں لیکن کارکنوں کا نہیں۔ ہم نے کارکنان کی لسٹیں بنوائی ہیں اور ان کی رہائی کے لیے کام شروع کیا ہے۔ کارکنان کے ساتھ جو بھی ظلم ہوا اس کا حساب لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی ، علی امین گنڈاپور اور اعظم سواتی پر ایک اور مقدمہ درج
نواز شرپف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ نواز شریف 3 بار کا وزیر اعظم ہے لیکن وہ آج بازار میں نہیں گھوم سکتا۔ یہ ہوش کے ناخن لیں۔ کسی کی آہ کچھ بھی کر سکتی ہے۔ اور جو لوگوں کے ساتھ ہو رہا ہے اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمیں اپنی نسلوں کی حفاظت کرنی ہے اور یہ اندھیرے میں ہیں انہیں اپنی اصلاح کرنی پڑے گی۔