سعودی عرب اور پاکستان کے مابین اہم سرمایہ کاری اور کاروباری معاہدوں پر بات چیت کے لیے پاک سعودی بزنس فورم کا آغاز ہو گیا ہے۔جمعرات کی صبح اسلام آباد میں پاک سعودی بزنس فورم کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آئی ہے۔پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال خان نے فورم سے خطاب میں کہا کہ پاکستانی کمپنیاں سعودی عرب کے ویژن 2030 میں شراکت اور اس سے فائدے اُٹھانے کی بہتر پوزیشن میں ہیں۔سعودی عرب کا اعلٰی سطحی وفد جو سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح کی قیادت میں بدھ کی شام پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچا۔وفد سعودی پاک بزنس فورم کے خصوصی اجلاس میں شرکت کر رہا ہے۔پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ 9 سے 11 اکتوبر تک جاری رہنے والے سعودی وفد کے تین روزہ دورے کے دوران دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔پاکستان کی وزارت تجارت کے مطابق سعودی عرب کا یہ خصوصی وفد 129 شخصیات پر مشتمل ہے۔پاکستان کی سپیشل انویسٹمنٹ کونسل (ایس آئی ایف سی) جو دونوں ممالک کے مابین سرمایہ کاری کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے، کا کہنا ہے کہ سعودی وزارت سرمایہ کاری کے وفد کا یہ تیسرا دورۂ پاکستان ہے اور اس میں متعدد اہم معاہدوں پر دستخط کیے جانے کا امکان ہے۔ایس آئی ایف سی کے مطابق سعودی وزارت سرمایہ کاری کے وفود کے رواں سال اپریل اور مئی کے مہینوں میں ہونے والے پاکستان کے دوروں کے کافی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔سعودی وزارت سرمایہ کاری کے گزشتہ دو دوروں میں پاکستان کی سرمایہ کاری کی صلاحیت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جس کے بعد بہت سے منصوبوں پر کام کرنے کے لیے باہمی دلچسپی کا اظہار کیا گیا۔’سعودی عرب پاکستان کی معیشت کی بحالی میں اہم فریق کی حیثیت کا حامل ہے اور حالیہ دورۂ سعودی عرب کے پاکستان کی سرمایہ کاری کی صلاحیت پر اعتماد کا مظہر ہے۔‘پاکستانی حکام نے توقع ظاہر کی ہے کہ جن منصوبوں پر گزشتہ دورے میں اتفاق ہوا تھا انہیں اس دورے کے دوران حتمی شکل دی جائے گی اور نئے منصوبوں پر بھی بات کی جائے گی۔سعودی وزارت سرمایہ کاری کے وفد کا یہ تیسرا دورۂ پاکستان ہے۔ (فائل فوٹو: اے پی پی)قبل ازیں منگل کے روز پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وفد کی آمد پر مسرت کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ ’سعودی وفد پاکستان آرہا ہے اور ہم ان کے ساتھ دو ارب ڈالر سے زائد کے معاہدوں یا ایم او یوز پر دستخط کرنے والے ہیں۔‘اسی روز پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے شاہ سلمان ریلیف سینٹر کی ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ سعودی وزیر بزنس ٹو بزنس سے متعلق سرمایہ کاری کے منصوبوں کو حتمی شکل دیں گے جن کی مالیت دو ارب ڈالر سے تجاوز کر سکتی ہے۔حالیہ چند ماہ کے دوران سعودی عرب اور پاکستان دوطرفہ تجارت کے فروغ اور سرمایہ کاری کے معاہدوں پر تیزی سے کام کر رہے ہیں۔رواں برس کے آغاز میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کے لیے پانچ ارب ڈالر کے سرمایہ کاری پیکج کا اعلان بھی کیا تھا۔پاکستان طویل معاشی بحران سے نکلنے کی غرض کے لیے اپنے علاقائی اتحادیوں کے ساتھ تجارت، دفاع، توانائی اور اور دیگر شعبوں میں شراکت داری کا خواہاں ہے۔پاکستانی حکام کو توقع ہے کہ بزنس ٹو بزنس بات چیت کے اس تیسرے مرحلے کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کے کاروباری حلقے نئے منصوبوں پر بھی بات چیت کریں گے۔سعودی وفد کے اراکین پاکستان کے اعلٰی حکام سے ملاقاتوں کے علاوہ ملک کے صف اول کے کاروباری افراد اور کمپنیوں کے مالکان سے بات چیت کریں گے۔