بلوچستان کے علاقے دُکی میں کوئلے کی کانوں پر حملوں میں 20 مزدور مارے گئے ہیں۔جمعے کی صبح پولیس حکام نے تصدیق کی ہے کہ مسلح افراد نے کوئلے کی کانوں پر فائرنگ کی جس سے 20 مزدور ہلاک جبکہ 7 مزدور زخمی ہو گئے۔پولیس کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔دکی ہسپتال کے میڈیکل افسر نے بتایا کہ اب تک 20 لاشیں اور 7 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ایس پی آصف شفیق نے اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدین احمد سے گفتگو میں واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کان کنوں پر حملے میں فائرنگ کا یہ سلسلہ ڈیڑھ گھنٹے تک چلا۔انہوں نے بتایا کہ جس وقت حملہ کیا گیا مزدور کمروں میں سوئے تھے۔ واقعے میں شدید زخمی ہونے والے مزدوروں کو علاج کے لیے کوئٹہ کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔علاقے کے ڈسٹرکٹ چیئرمین اور ایک کوئلے کی کان کے مالک خیر اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ کانیں شہر سے صرف ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں اور اطلاع کے باجود پولیس صبح روشنی ہونے تک وہاں نہیں گئی۔انہوں نے بتایا کہ ’علاقے میں فی مزدور سکیورٹی فنڈ دیا جاتا ہے جو تین کروڑ روپے ماہانہ ہے۔ رات ساڑھے گیارہ بجے کا واقعہ ہے اور ہم نے صبح جا کر لاشیں خود اٹھائیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔‘ کان مالک حاجی خیراللہ کے مطابق مارے جانے والے کان کنوں کا تعلق بلوچستان کے پشتون بیلٹ سے ہے جن میں لورالائی، کچلاک، موسیٰ خیل کے علاوہ تین کان کنوں کا تعلق افغنستان سے ہے۔زندہ بچ جانے والے ایک عینی شاہد مزدور کے مطابق حملہ آوروں کے پاس تھرمل ڈرون بھی تھے جن کی مدد سے وہ اندھیرے میں نگرانی کر رہے تھے۔دکی میں انجمن تاجران نے ہڑتال کا اعلان کر کے شہر میں کاروباری مراکز بند رکھے ہیں جبکہ شہر کے باچا خان چوک میں لاشیں رکھ کر احتجاج کیا گیا۔ضلع دکی کے اس علاقے میں متعدد کوئلے کی کانیں ہیں جہاں دن کے وقت سینکڑوں مزدور کام کرتے ہیں۔بلوچستان کے مختلف اضلاع میں کالعدم بلوچ تنظیم کی جانب سے اس سے قبل بھی کوئلے کی کانوں پر حملے کیے جاتے رہے ہیں۔