واٹس ایپ: اربوں صارفین کے لیے مفت سروس کی اربوں ڈالر آمدن کا راز

بی بی سی اردو  |  Oct 18, 2024

Getty Images

گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران میں نے واٹس ایپ پر سو سے زیادہ پیغامات بھیجے ہیں۔

پیغامات میں کوئی خاص بات نہیں تھی۔ میں نے اپنے خاندان والوں کے ساتھ پلان بنائے، دفتر میں کام کرنے والے اپنے ساتھیوں کے ساتھ کام کے حوالے سے بات کی اور بس اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ گپ شپ کی۔

میرا ہر پیغام معمولی ہونے کے باوجود واٹس ایپ نے اسے خود سے ہی انکرپٹ (یعنی خفیہ کوڈنگ کے ذریعے میسج چھپا دیا جانا) کر دیا۔ میرے بورنگ ترین پیغامات کو بھی محفوظ رکھنے کے لیے واٹس ایپ نے اپنے طاقتور سرورز کا استعمال کیا جو دنیا میں مختلف شہروں میں موجود ہیں۔

واٹس ایپ کے دنیا بھر میں تقریباً تین ارب صارفین ہیں۔ اتنے وسیع پیمانے پر واٹس ایپ چلانا ایک انتہائی مہنگا کام ہے۔ تاہم نہ تو میں نے واٹس ایپ کو پیسے دیے اور نہ ہی ان لوگوں نے جن سے میں باتیں کر رہی تھی۔

تو پھر واٹس ایپ کی آمدن کا ذریعہ کیا ہے؟

واٹس ایپ، جسے برازیل میں لوگ ’زیپ زیپ‘ کہتے ہیں، کی بانی کمپنی ’میٹا‘ ہے۔ یہی کمپنی فیس بُک اور انسٹاگرام بھی چلا رہی ہے۔

تاہم انفرادی واٹس ایپ اکاؤنٹس بلا معاوضہ یعنی مفت ہیں کیونکہ واٹس ایپ کی آمدن کا ذریعہ کاروبار کرنے والے صارفین ہیں جو ہم جیسے لوگوں سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں۔

گذشتہ سال واٹس ایپ نے بڑے کاروباری اداروں کو میسجنگ سروس پر اپنا مفت چینل بنانے کی سہولت فراہم کی۔ ان چینلز کو سبسکرائب کرنے والے صارفیں کو کاروبار سے متعلق پیغامات مل جاتے ہیں۔

تاہم یہ کاروبار واٹس ایپ کو ایک چیز کی قیمت ادا کرتے ہیں: وہ یہ کہ اپنے صارفین کے ساتھ انفرادی طور پر بات کرنا، چاہے وہ کسی ادائیگی کے لیے ہو یا پھر کسٹمر سروس کو بہتر بنانے کے لیے۔

واٹس ایپ کا ایسا فنکشن جس کے ذریعے آپ خود کو پیغام بھیج سکتے ہیں وہ متنازع فیچرز جو ٹیلی گرام کی مقبولیت کی وجہ بنےواٹس ایپ تک کیسے پابندیوں کے باوجود کروڑوں لوگ خفیہ طریقوں سے رسائی حاصل کر رہے ہیںپیغام رسانی کے لیے ’ٹیلی گرام‘ پر انحصار روسی فوج کو کتنا مہنگا پڑا؟

برطانیہ میں فی الوقت واٹس ایپ کے اس فیچر کا استعمال زیادہ عام نہیں لیکن آپ انڈیا کے شہر بینگلور کی مثال لے لیں جہاں آپ کو واٹس ایپ کے ذریعے بس کی ٹکٹ بھی مل جائے گی اور آپ خود اپنی سیٹ کا انتخاب بھی کر سکتے ہیں۔

میٹا کی بزنس میسجنگ کی نائب صدر نکیلا سری نواسن نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم ایک ہی چیٹ میں صارفین کو بھی سہولیات فراہم کریں اور کاروبار بھی چلتا رہے۔‘

’یعنی اگر آپ کو ایک ٹکٹ بُک کرنی ہے یا کوئی خریدی ہوئی چیز لوٹانی ہے یا کوئی ادائیگی کرنی ہے تو صرف ایک ہی چیٹ ونڈو میں آپ کا کام ہو جائے۔ کام کرنے کے لیے اس ونڈو سے کسی اور پر جانے کی ضرورت ہی نہ پیش آئے۔‘

’بس ایک مرتبہ آپ کا کام ہو جائے پھر آپ جس سے جتنی چاہیں بات کریں۔‘

کاروبار اپنے صارفین کے لیے فیس بُک یا انسٹاگرام پر اشتہار چلاتے ہیں۔ جب کوئی صارف اشتہار پر کلک کرتا ہے تو ایک لنک کے ذریعے بزنس کا رابطہ گاہک کے واٹس ایپ اکاؤنٹ سے کرا دیا جاتا ہے۔

اس فیچر کو استعمال کرنے کے لیے کاروبار میٹا کو ادائیگی کر سکتے ہیں۔

نکیلا سری نواسن نے بی بی سی کو بتایا کہ صرف اس ایک فیچر کی مالیت ’اربوں ڈالرز‘ کے برابر ہے۔

تاہم ’سگنل‘ جیسی میسجنگ ایپس نے اپنی آمدن کے لیے مختلف راستہ اختیار کیا ہے۔

اس پلیٹفارم کو سگنل نامی تنظیم چلاتی ہے جو چندے پر چلتی ہے۔ 2018 میں واٹس ایپ کے ایک بانی برائن ایکٹن نے سگنل کو پانچ کروڑ ڈالرز کا چندہ دیا تھا۔

سگنل ایپ پیغامات کی سکیورٹی کے لیے انڈسٹری میں مشہور ہے۔ تاہم اس کے جیسی ایک اور ایپ ’ٹیلی گرام‘ سرمایہ کاروں پر انحصار کرتی ہے۔

سگنل کی صدر میریڈتھ وٹیکیر نے گذشتہ سال ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’ہماری کوشش ہے کہ ہم مستقبل میں ایسے لوگوں پر انحصار کریں جو ہمیں تھوڑا تھوڑا چندہ دے سکیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ سگنل کا انحصار ایسے زیادہ سے زیادہ لوگوں پر ہو جو اس کی قدر کرتے ہیں۔'

'ڈسکورڈ' نامی میسجنگ ایپ آن لائن گیمنگ کی دنیا میں مشہور ہے۔ یہ ایک ’فری میئم‘ ماڈل سے چلتی ہے۔ اسے استعمال کرنے کے لیے صارف مفت میں سائن اپ کرتے ہیں تاہم دیگر گیمز اور فیچرز استعمال کرنے کے لیے صارفین کو ایک قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔

اگر صارف چاہیں تو 9.99 ڈالرز کی ماہانہ سبسکرپشن لے کر ’نائٹرو‘ نامی ممبرشپ لے سکتے ہیں۔ اس سے صارفین کو معیاری ویڈیوز اور اپنے خود کے تخلیق کیے ’اموجیز‘ استعمال کرنے کی سہولت ملتی ہے۔

Getty Images

مفت سروس سنیپ چیٹ چلانے والی کمپنی ’سنیپ‘ نے کمانے کے لیے دیگر طریقہ کار اپنائے ہوئے ہیں۔ سنیپ چیٹ میں اشتہارات شائع ہوتے ہیں جبکہ اگست 2024 تک پلیٹ فارم کے ایک کروڑ 10 لاکھ صارفین ہیں۔

اس کے علاوہ سنیپ چیٹ خاص چشمے بھی فروخت کرتا ہے جنھیں ’سنیپ چیٹ سپیکٹکلز‘ کہتے ہیں۔ ان چشموں کے ذریعے آپ مصنوعی ذہانت پر مبنی آگمنٹڈ ریئلٹی کا تجربہ کر سکتے ہیں۔

فوربز کی ایک رپورٹ کے مطابق سنیپ نے 2016 سے 2023 تک 30 کروڑ ڈالر منافع کمایا۔

تاہم سنیپ کی آمدن کا بنیادی ذریعہ اشتہارات ہیں جن سے کمپنی سالانہ چار ارب ڈالر سے زیادہ کماتی ہے۔

برطانیہ میں قائم فرم ’ایلیمنٹ‘ حکومتوں اور بڑی تنظیموں سے اپنے محفوظ میسجنگ سروس کا نظام استعمال کرنے کے لیے پیسے لیتی ہے۔

صارفین ایلیمنٹ کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں لیکن اسے خود اپنے نجی سرورز پر محفوظ رکھتے ہیں۔

دس سال پرانی اس فرم کے شریک بانی میتھیو ہوجسن نے بی بی سی کو بتایا کہ کمپنی کی آمدن ’لاکھوں ڈالرز‘ میں ہے اور یہ ’منافع کمانے کے قریب‘ ہے۔

ان کا خیال ہے کہ میسجنگ ایپس کے لیے سب سے زیادہ مقبول بزنس ماڈل اشتہارات ہیں۔

میتھیو ہوجسن کا کہنا ہے کہ ’بنیادی طور پر (بہت سے میسجنگ پلیٹ فارمز) اشتہارات بیچتے ہیں۔ وہ دیکھتے ہیں کہ لوگ کیا کرتے ہیں، وہ کس سے بات کرتے ہیں اور اس بنیاد پر انھیں اشتہارات بھیجتے ہیں۔‘

خیال یہ ہے کہ اگر انکرپشن اور گمنامی ہے بھی، تب بھی ان ایپس کو آمدن کے لیے میسجز کا اصل مواد دیکھنے کی ضرورت نہیں۔

وہ میسجز دیکھے بغیر بھی صارفین کے بارے میں معلومات حاصل کر لیتے ہیں اور اس معلومات کے ذریعے اشتہارات سے آمدن حاصل کرتے ہیں۔

میتھیو ہوجنسن نے کہا ’یہ پرانی بات ہو گئی ہے۔ اگر آپ ایک صارف ہیں اور آپ سروس کے لیے پیسے نہیں دے رہے تو بہت حد تک ممکن ہے کہ اس سروس کا پراڈکٹ آپ خود ہیں۔‘

واٹس ایپ کا ایسا فنکشن جس کے ذریعے آپ خود کو پیغام بھیج سکتے ہیں ’کیا آپ اپنے پارٹنر کو اپنا واٹس ایپ دیں گے؟‘ واٹس ایپ کے نئے فیچر پر تبصرے’اوہو، یہ میں نے کیا لکھ دیا‘ کی مشکل آسان: واٹس ایپ میسج اب 15 منٹ کے اندر ’ایڈٹ‘ ہو سکے گا’اگر خاندان پر یقین ہے تو فیملی واٹس ایپ گروپ سے نکلیں۔۔۔‘سگنل، ٹیلی گرام کی مقبولیت میں اضافے سے واٹس ایپ کو فرق پڑے گا؟میٹا اے آئی: واٹس ایپ اور انسٹاگرام پر نیا چیٹ بوٹ کیا ہے اور اسے کیسے استعمال کیا جائے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More