یحیی سنوار کی ہلاکت کے بعد حماس کے نئے سربراہ کی شناخت ’خفیہ رہے گی‘

بی بی سی اردو  |  Oct 21, 2024

Getty Images

یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے بعد حماس کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ تنظیم سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اپنے ’نئے سربراہ کی شناخت خفیہ رکھے گی۔‘

سنہ 2003 میں حماس کے اس وقت کے سربراہ شیخ احمد یاسین اور ان کے جانشین عبدالعزیز الرنتيسی کو اسرائیل کی جانب سے ہلاک کیا گیا تھا۔ اس دور میں بھی حماس نے اپنے سربراہ کا نام ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

امکان ہے کہ حماس کے نئے سربراہ کا انتخاب مارچ 2025 میں کیا جائے گا اور تب تک یہ تنظیم پانچ رکنی کمیٹی چلائے گی۔

اس کمیٹی میں خليل الحیہ، خالد مشعل، زاہر جبارين اور شوری کونسل کے سربراہ محمد درویش شامل ہیں جبکہ پانچویں رکن کی شناخت خفیہ رکھی گئی ہے۔

حماس کے اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ خلیل الحیہ نے سیاسی و خارجی امور کی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔ وہ غزہ کے معاملات کی براہِ راست نگرانی کر رہے ہیں۔ نتیجتاً وہ اس تنظیم کے قائم مقام سربراہ کی طرح کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے یحییٰ سنوار کی ہلاکت سے حماس کو مایوسی ہوئی ہے کیونکہ خیال تھا کہ وہ اس سے کہیں زیادہ محفوظ مقام پر موجود ہیں۔

یرغمالیوں کے معاملے پر انھوں نے کہا کہ حماس کے پاس یہ صلاحیت اور افرادی قوت ہے کہ وہ ان کا تحفظ یقینی بنا سکے۔ انھوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ جون سے بہت کم بات چیت ہوسکی ہے۔

EPAیحییٰ سنوار کے بعد حماس کا اگلا سربراہ کون ہو سکتا ہے؟

حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد اب یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اس تنظیم کا اگلا سربراہ کون ہو گا؟

حماس کے دو عہدیداروں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ تنظیم کے رہنما یحییٰ سنوار کے جانشین کے انتخاب کے لیے بات چیت بہت جلد شروع ہو جائے گی۔

دوسری جانب متعدد حلقوں میں یحییٰ سنوار کے نائب اور حماس کے سینیئر عہدیدار خلیل الحیہ کو اس عہدے کے لیے ایک مضبوط امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔

غزہ سے باہر موجود حماس کی قیادت میں خلیل الحیہ ایک انتہائی سینیئر عہدیدار ہیں۔ قطر میں مقیم خلیل الحیہ اِس وقت حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں حماس کے وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔

خلیل الحیہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ غزہ کی صورتحال کے بارے میں گہری معلومات، رابطے اور تفہیم رکھتے ہیں۔

یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے بعد اب آئندہ آنے والے دنوں میں حماس کے رہنما ایک بار پھر اکٹھے ہوں گے تاکہ اُن کے جانشین کا انتخاب کر سکیں۔

کیا غزہ میں یحییٰ سنوار کی زندگی کے آخری لمحات نے انھیں ’ہیرو‘ بنا دیا؟یحییٰ سنوار کے آخری لمحات: جب حماس کے سربراہ نے مرنے سے پہلے اسرائیلی ڈرون پر چھڑی پھینکیایرانی ’فتح‘ میزائل اور ’شاہد‘ ڈرونز سمیت وہ غیر ملکی ہتھیار جن کی بدولت روس کی عسکری صلاحیت بڑھ گئیدریائے نیل سے نہرِ فرات تک پھیلے ’گریٹر اسرائیل‘ کا تصور صرف ’شدت پسندوں کا خواب‘ ہے یا کوئی ٹھوس منصوبہ

یاد رہے یحیٰی سنوار رواں برس ہی تہران میں سابق حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد تنظیم کے سربراہ بنے تھے۔

اسرائیل میں یحییٰ سنوار کو سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر ہونے والے حملوں کا ’ماسٹر مائنڈ‘ قرار دیا جاتا تھا اور ماہرین کے مطابق اُن کی تقرری اسرائیل کے خلاف بغاوت کا ایک جرات مندانہ پیغام تھا۔

جولائی 2024 کے بعد سے غزہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ سنوار کی قیادت جنگ بندی معاہدے کی راہ میں ایک اہم رکاوٹ تھی۔ گذشتہ دنوں بی بی سی نے رپورٹ کیا تھا کہ یحییٰ سنوار سفارتی ذرائع سے غزہ کے مسئلے کے حل کے بجائے عسکری حل پر زیادہ زور دیتے تھے۔

حماس کے ایک سینیئر عہدیدار نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے باوجود جنگ بندی کو قبول کرنے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کی شرائط میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

حماس جنگ بندی کے عوض غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا، انسانی امداد کی بلا روک ٹوک غزہ آمد اور جنگ زدہ علاقوں کی تعمیر نو کا مطالبہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان شرائط کو اسرائیل نے یکسر مسترد کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ حماس کو ہتھیار ڈال دینے چاہییں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کی جانب سے حماس سے ہتھیار ڈالنے کے مطالبے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں حماس کے عہدیدار نے کہا کہ ’ہمارے لیے ہتھیار ڈالنا ناممکن ہے۔ ہم اپنے لوگوں کی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں اور ہم ہتھیار ڈالنے کو قبول نہیں کریں گے۔ ہم آخری گولی اور آخری سپاہی تک لڑیں گے، جیسا کہ سنوار نے کیا تھا۔‘

سنوار کی ہلاکت کئی دہائیوں میں تنظیم کو پہنچنے والے سب سے بڑے نقصانات میں سے ایک ہے۔ اگرچہ ان کا متبادل لانا ایک چیلنج ہے لیکن حماس کی 1990 کی دہائی سے قیادت کے نقصانات برداشت کرنے کی تاریخ رہی ہے۔

اگرچہ اسرائیل حماس کے زیادہ تر رہنماؤں اور بانیوں کو ہلاک کرنے میں کامیاب رہا ہے لیکن تحریک نئے رہنماؤں کو تلاش کرنے کی اپنی صلاحیت میں لچکدار ثابت ہوئی ہے۔

Getty Imagesسنوار کے نائب اور غزہ سے باہر گروپ کے سب سے سینئر عہدیدار خلیل الحیہ کو ایک مضبوط امیدوار سمجھا جاتا ہے’یحییٰ سنوار کے بھائی کا کردار اہم ہو گا‘

اس بحران کے دوران غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی قسمت کے حوالے سے یہ سوال اب بھی موجود ہیں کہ ان کی حفاظت اور سلامتی کا ذمہ دار کون ہو گا۔

اس تناظر میں یحییٰ سنوار کے بھائی محمد سنوار ایک اہم شخصیت کے طور پر اُبھرے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ وہ حماس کے باقی ماندہ مسلح گروہوں کی قیادت کر رہے ہیں اور غزہ میں تحریک کے مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ایک طرف حماس کو اس سخت لمحے کا سامنا ہے تو دوسری طرف غزہ میں جنگ جاری ہے۔

سنیچر کے روز شمالی غزہ کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس یہاں دوبارہ منظم ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔

بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یحییٰ سنور کی موت حماس کے لیےبڑا دھچکا ہے۔ اگست میں اسماعیل ہانیہ کی موت کے بعد حماس نے انھیں منتخب کرتے ہوئے یہ اشارہ دیا تھا کہ حماس اسرائیل کے سامنے جھکنے والی نہیں ہے۔

کیا غزہ میں یحییٰ سنوار کی زندگی کے آخری لمحات نے انھیں ’ہیرو‘ بنا دیا؟یحییٰ سنوار کے آخری لمحات: جب حماس کے سربراہ نے مرنے سے پہلے اسرائیلی ڈرون پر چھڑی پھینکیایرانی ’فتح‘ میزائل اور ’شاہد‘ ڈرونز سمیت وہ غیر ملکی ہتھیار جن کی بدولت روس کی عسکری صلاحیت بڑھ گئییحییٰ سنوار سمیت حماس کے وہ سرکردہ رہنما جو مختلف کارروائیوں میں مارے گئےدریائے نیل سے نہرِ فرات تک پھیلے ’گریٹر اسرائیل‘ کا تصور صرف ’شدت پسندوں کا خواب‘ ہے یا کوئی ٹھوس منصوبہیحیی سنوار: حماس کے ’سمجھوتہ نہ کرنے والے‘ سربراہ جنھوں نے اسرائیلی قید میں 22 سال گزارے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More