سنیچر کو پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں فضائی آلودگی کی سطح عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی مقرر کردہ حد سے 80 گنا سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ لاہور میں ماحولیاتی تحفظ کے ایک سینیئر اہلکار جہانگیر انور نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ فضائی آلودگی کے حوالے سے ’ہم کبھی بھی ایک ہزار کی سطح پر نہیں پہنچے ہیں۔‘جہانگیر انور نے مزید کہا کہ اگلے تین سے چار دنوں تک ہوا کے معیار کا انڈیکس بڑھتا رہے گا۔دوسری جانب پاکستان کے صوبہ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ انڈیا فضائی آلودگی کو اس طرح کنٹرول نہیں کر رہا جیسے پنجاب میں اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔سنیچر کو لاہور میں صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا سے آلودگی کے آنے سے لاہور میں فضائی آلودگی کا انڈیکس ایک ہزار تک پہنچ گیا ہے جو کہ الارمنگ ہے۔انہوں نے کہا کہ ’پنجاب حکومت نے اقدامات کیے تھے تاہم فضائیں کنٹرول نہیں کی جا سکتیں۔‘عظمیٰ بخاری کے مطابق، پنجاب حکومت کی جانب سے کسانوں کو سپر سیڈر فراہم کیے جا رہے ہیں جن سے فصلوں کی باقیات جلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور اس کے ساتھ زمین ہموار ہو گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز نے کسانوں میں ایک ہزار سپرسیڈر تقسیم کر دیے ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ سموگ پہلے بھی ملک میں ہوتی تھی تاہم پہلے کبھی یہ نہیں دیکھا گیا اینٹوں کے بھٹے مسمار کیے گئے ہوں اور آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کے چالان کیے گئے ہوں۔ فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے لاہور کے 11 علاقوں میں گرین لاک ڈاؤن بھی لگایا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور میں حد نگاہ بھی تقریباً صفر ہو چکی ہے اور شہریوں کے لیے سانس لینا بھی دشوار ہو گیا ہے۔ آلودگی کی موجودہ صورتحال سے عوام کی روزمرہ زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے۔اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چوہدری کے مطابق لاہور کے علاوہ ملتان اور اس کے گرد و نواح میں بھی سموگ کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ طبی ماہرین نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے اور باہر نکلنے کی صورت میں ماسک کے استعمال کی تجویز دی ہے۔ فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے حکومت پنجاب نے لاہور کے 11 علاقوں میں گرین لاک ڈاؤن بھی لگایا، تاہم یہ اقدام مؤثر ثابت نہیں ہوا۔ شہر میں آلودگی کی سطح نے گزشتہ سالوں کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ماہرین ماحولیات کے مطابق اس حد تک بڑھتی ہوئی آلودگی صرف انسانوں کے لیے نہیں بلکہ شہر میں موجود چرند پرند اور نباتات کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ اس حوالے سے ماہر صحت ڈاکٹر جمال احمد نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’زہریلی ہوا کے اس ماحول میں شہریوں کو صحت کا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے، جس میں متوازن غذا اور زیادہ پانی پینا شامل ہے تاکہ ان کا مدافعتی نظام اس آلودہ ماحول کے اثرات کو برداشت کر سکے۔‘طبی ماہرین نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے 1035 افراد کو گرفتار
صوبے بھر میں سموگ کی روک تھام کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی سرگرم عمل ہیں۔ پنجاب پولیس نے سموگ کے سدباب کے لیے ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے 1035 افراد کو گرفتار کیا اور 1330 مقدمات درج کیے ہیں۔ پنجاب پولیس کے مطابق لاہور میں 73 ملزمان کو حراست میں لے کر 184 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ پولیس کی جانب سے زہریلا دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائیاں بھی جاری ہیں۔ جس میں چھ لاکھ گاڑیوں کے چالان کیے گئے اور ڈیڑھ لاکھ گاڑیوں کو غیر معیاری فٹنس پر بند کیا گیا۔ 10 ہزار گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ بھی معطل کیے گئے۔ ان اقدامات کے ساتھ ساتھ کروڑوں روپے کے جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں تاکہ شہریوں کو فضائی آلودگی کے قوانین پر عمل کرنے کی ترغیب دی جا سکے۔