Getty Imagesانڈیا امریکہ پرچم
یوکرین جنگ میں مبینہ طور پر روس کی مدد کرنے کے لیے امریکہ نے بدھ 30 اکتوبر کو تقریباً 400 کمپنیوں اور افراد پر پابندیاں عائد کی ہیں جن میں 19 انڈین کمپنیاں اور ان کے دو شہری بھی شامل ہیں۔
یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی سرزمین پر سکھ علیحدگی پسند رہنما گروپتونت سنگھ پنّوں کے قتل کی سازش میں انڈین شہری کے مبینہ کردار کے تعلق سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ نظر آ رہا ہے۔
24 اکتوبر کو انگریزی اخبار دی ٹائمز آف انڈیا میں ایک انٹرویو شائع ہوا۔ اس انٹرویو میں انڈیا میں تعینات امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے کہا تھا کہ امریکہ اس معاملے میں اسی وقت مطمئن ہو گا جب پنّوں کے قتل کی کوشش کی ذمہ داری کا تعین ہو گا۔
امریکہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے محکمہ خارجہ، محکمہ خزانہ اور کامرس ڈپارٹمنٹ نے ان افراد اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
اس فہرست میں انڈیا کے ساتھ چین، ملائیشیا، تھائی لینڈ، ترکی اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر کئی ممالک شامل ہیں۔
امریکہ کا الزام ہے کہ یہ کمپنیاں روس کو وہ سامان فراہم کر رہی ہیں جو روس یوکرین کی جنگ میں استعمال کر رہا ہے۔
انڈیا کی جانب سے ابھی اس کے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے جبکہ ٹائمز آف انڈیا نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انڈیا کی خاموشی کا بطور خاص ذکر کیا ہے جبکہ صحافی سوہاسنی حیدر نے لکھا ہے کہ اس کے بعد دونوں ممالک کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزرز کی بات بھی ہوئی ہے تاہم اس کے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
اس ہفتے پابندی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی ٹریژری کے نائب سیکریٹری والی ایدیمو نے کہا کہ ’امریکہ اور ہمارے اتحادی دنیا بھر میں فیصلہ کن کارروائی کرتے رہیں گے تاکہ روس کو یوکرین کے خلاف اپنی غیر قانونی اور غیر اخلاقی جنگ چھیڑنے کے لیے ضروری آلات اور ٹیکنالوجیز کے بہاؤ کو روکا جا سکے۔‘
روس کو بھیجے جانے والے سامان میں مائیکرو الیکٹرانکس اور کمپیوٹر سے متعلق اشیا شامل ہیں جو کامن ہائی پرائریٹی لسٹ یا مشترکہ اعلیٰ ترجیحی فہرست (سی ایچ پی اے) میں شامل ہیں۔
ان اشیا کی شناخت امریکی محکمہ تجارت کے بیورو آف انڈسٹریز اینڈ سکیورٹی کے علاوہ برطانیہ، جاپان اور یورپی یونین نے بھی کی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکہ نے انڈین کمپنیوں کو نشانہ بنایا ہو۔ اس سے قبل نومبر سنہ 2023 میں بھی ایک انڈین کمپنی پر روسی فوج کی مدد کرنے کے لیے پابندی لگائی گئی تھی۔
یہاں سوال یہ ہے کہ وہ کون سی انڈین کمپنیاں اور شہری ہیں جن پر یہ پابندیاں لگائی گئی ہیں اور امریکہ کی طرف سے پابندیاں لگانے کی کیا وجہ ہے؟
Getty Imagesامریکی صدر جو بائیڈن اور انڈین پی ایم نریندر مودیانڈین کمپنیوں پر پابندی
امریکی محکمہ خارجہ کی تیار کردہ 120 کمپنیوں کی فہرست میں شامل چار بھارتی کمپنیوں کے خلاف الزامات کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں۔
ان چار کمپنیوں میں ایسینڈ ایوی ایشن انڈیا پرائیوٹ لمیٹڈ، ماسک ٹرانس، ٹی ایس ایم ڈی پرائیوٹ لمیٹڈ اور فٹریوو کمپنی شامل ہیں۔
اسینڈ ایوی ایشن پر یہ الزام ہے کہ اس نے مارچ 2023 سے مارچ 2024 کے درمیان روس میں مقیم کمپنیوں کو 700 سے زیادہ کھیپیں بھیجی ہیں۔
ان کھیپوں میں ایک کروڑ 70 لاکھ روپے سے زیادہ کی سی ایچ پی اے اشیا شامل ہیں جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کا دعویٰ ہے کہ جون 2023 سے اپریل 2024 کے درمیان ماسک ٹرانس کمپنی نے تقریباً 2.5 کروڑ روپے کی اشیا بھیجی تھیں جنھیں روس نے ہوا بازی سے متعلق شعبے میں استعمال کیا تھا۔
اس کے علاوہ ٹی ایس ایم ڈی گلوبل پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے روسی کمپنیوں کو 3.6 کروڑ روپے سے زیادہ کا سامان دیا جس میں الیکٹرانک انٹیگریٹڈ سرکٹس، سینٹرل پروسیسنگ یونٹس اور دیگر فکسڈ کیپسیٹرز شامل تھے۔
اس فہرست میں شامل فٹریوو کمپنی پر جنوری 2023 سے فروری 2024 کے درمیان روس کو تقریباً 12 کروڑ روپے کے الیکٹرانک سازو سامان سپلائی کرنے کا الزام ہے۔ یہ مواد ایک ایسی کمپنی کو دینے کا الزام ہے جو ڈرون بھی بناتی ہے۔
اس کے علاوہ انڈیا کی دیگر کمپنیوں میں ابھار ٹیکنالوجیز اینڈ سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ، ڈانواس سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ، ای ایم ایس وائی ٹیک، گلیکسی بیرنگ لمیٹڈ، انویو وینچرز، کے ڈی جی انجینئرنگ پرائیویٹ لمیٹڈ اور خوشبو ہوننگ پرائیویٹ لمیٹڈ شامل ہیں۔
لوکیش مشینز لمیٹڈ، اوربٹ فنٹریڈ ایل ایل پی، پوائنٹر الیکٹرانکس، آر آر جی انجینئرنگ ٹیکنالوجیز پرائیویٹ لمیٹڈ، شارپ لائن آٹومیشن پرائیویٹ لمیٹڈ، شوریہ ایروناٹکس پرائیویٹ لمیٹڈ، شری جی امپیکس پرائیویٹ لمیٹڈ اور شریا لائف سائنسز پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
نریندر مودی کا دورہ روس اور مغرب کی تشویش: ’سب سے بڑی جمہوریت کا سربراہ دنیا کے سب سے خونی مجرم کو گلے لگا رہا ہے‘’عظیم فتح‘: یوکرین کا بھاری ہتھیاروں اور فوجی سامان کو منتقل کرنے والے بڑے روسی جنگی جہاز کو تباہ کرنے کا دعویٰروس کے ضبط شدہ اثاثوں سے یوکرین کے لیے 50 ارب ڈالر کی امداد، ماسکو کی ’انتہائی تکلیف دہ‘ اقدامات کی دھمکیسخت عالمی پابندیوں کے باوجود روس کی معیشت یوکرین جنگ کی مدد سے ہی کیسے ترقی کر رہی ہے؟
امریکہ نے جن دو انڈین افراد پر پابندی عائد کی ہے ان کے نام وویک کمار مشرا اور سدھیر کمار ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق وویک کمار مشرا اور سدھیر کمار اسینڈ ایوی ایشن کے شریک ڈائریکٹر اور جزوی شیئر ہولڈرز ہیں۔
اسینڈ ایوی ایشن انڈیا پرائیوٹ لمیٹڈ کی ویب سائٹ کے مطابق، یہ کمپنی دہلی میں واقع ہے اور بین الاقوامی سطح پر ہوابازی کی صنعت کے لیے سپیئر پارٹس کے ساتھ ساتھ لوبریکینٹ مادوں کی فراہمی کا کام کرتی ہے۔
یہ کمپنی مارچ سنہ 2017 میں بنائی گئی تھی۔
Getty Imagesروسی صدر پوتنماہرین کیا کہتے ہیں؟
فروری سنہ 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد سے امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا، کینیڈا اور جاپان نے روس پر 16,500 سے زیادہ پابندیاں عائد کی ہیں۔
ان پابندیوں کے تحت روس کے زرمبادلہ کے تقریباً نصف ذخائر منجمد کر دیے گئے ہیں جو کہ تقریباً 276 بلین ڈالر بنتے ہیں۔
اس کے علاوہ یورپی یونین نے روسی بینکوں کے تقریباً 70 فیصد اثاثے منجمد کر دیے ہیں اور انھیں سوئفٹ بینکنگ سسٹم سے بھی خارج کر دیا ہے۔
سوئفٹ یعنی 'سوسائٹی فار ورلڈ وائیڈ انٹربینک فنانشل ٹیلی کمیونیکیشن' ایک محفوظ پیغام رسانی کا نظام ہے جس کے ذریعے سرحدوں کے پار تیزی سے ادائیگی ممکن ہے۔ اس سے بین الاقوامی کاروبار میں بہت مدد ملتی ہے۔
انڈیا میں خارجہ امور کے ماہر اور 'دی امیج انڈیا انسٹی ٹیوٹ' کے صدر رابندر سچدیو کہتے ہیں: 'کمپنیوں پر پابندی لگنے کے بعد، وہ سوئفٹ بینکنگ سسٹم میں بلیک لسٹ ہو جاتی ہیں۔ جب ایسا ہوتا ہے تو یہ کمپنیاں ان ممالک کے ساتھ لین دین نہیں کر پاتی ہیں جو روس یوکرین جنگ میں روس کے خلاف ہیں۔'
ان کا کہنا ہے کہ جن کمپنیوں پر پابندی لگائی گئی ہے ان کے اثاثے بھی ان ممالک میں منجمد کیے جا سکتے ہیں جو اس پابندی کے حق میں ہیں۔
سچدیو کہتے ہیں کہ ’امریکہ ایسا اس لیے کر رہا ہے کیونکہ وہ روس کی کمر توڑنا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ روس کی معیشت کمزور ہو اور اس کی دفاعی صنعت تباہ ہو جائے جن کی مدد سے وہ یوکرین کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔‘
تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کمپنیوں پر پابندی سے انڈیا اور امریکہ کے تعلقات پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے ہی اچھے تعلقات ہیں۔
تاہم روسی صدر ولادیمیر پوتن کا دعویٰ ہے کہ یورپی پابندیوں سے روس کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا۔
امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے مطابق روس تیل برآمد کرنے میں کامیاب رہا ہے اور اس نے اس سے بہت پیسہ کمایا ہے۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ روس روزانہ 80 لاکھ بیرل تیل برآمد کر رہا ہے جس میں انڈیااور چین بڑے خریدار ہیں۔
لندن میں قائم کنگز کالج کے محققین کا خیال ہے کہ روس جارجیا، بیلاروس اور قازقستان جیسے ممالک کی مدد سے بہت سی ممنوعہ اشیا بھی درآمد کر رہا ہے۔
بیٹی کی وہ ڈرائنگ جس کی وجہ سے باپ کو جیل جانا پڑا’اب کوئی جنگ دور نہیں‘: مودی کے دورۂ روس پر امریکہ کے اس پیغام کا کیا مطلب ہے؟روس کے ضبط شدہ اثاثوں سے یوکرین کے لیے 50 ارب ڈالر کی امداد، ماسکو کی ’انتہائی تکلیف دہ‘ اقدامات کی دھمکی’عظیم فتح‘: یوکرین کا بھاری ہتھیاروں اور فوجی سامان کو منتقل کرنے والے بڑے روسی جنگی جہاز کو تباہ کرنے کا دعویٰنریندر مودی کا دورہ روس اور مغرب کی تشویش: ’سب سے بڑی جمہوریت کا سربراہ دنیا کے سب سے خونی مجرم کو گلے لگا رہا ہے‘انڈین وزیر داخلہ امت شاہ سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کی سازش کے پیچھے ہیں، کینیڈا کا الزام