پاکستان کی پارلیمنٹ نے آرمی ایکٹ 1952، ایئر فورس ایکٹ 1953 اور پاکستان نیوی ایکٹ 1961 میں ترمیم کے ذریعے پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس نئی ترمیم کے تحت سروسز چیف اب تین کی بجائے پانچ سال تک اپنے عہدوں پر موجود رہیں گے۔پیر کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی جانب سے ان تینوں ایکٹس میں ترمیم کے بل پیش کیے گئے۔ان ترامیم کے ذریعے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، چیف آف آرمی سٹاف، پاک فضائیہ کے سربراہ اور پاک بحریہ کے سربراہان کی مدت ملازمت تین سے بڑھا کر پانچ سال کر دی گئی ہے۔سروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا مطلب یہ ہے کہ وہ اب مزید دو دو سال کے لیے اپنے عہدوں پر براجمان رہیں گے۔
مدت ملازمت میں توسیع سے جہاں ان سروسز چیف کو مزید دو سال تک کی توسیع ملی ہے، وہیں اس ایکٹ کے تحت ان کو دوبارہ تقرر کیا جا سکتا ہے یا توسیع دی جا سکتی ہے۔
موجودہ قانون سازی سے مسلح افواج میں ترقیوں کی پوری کمان تبدیل ہو جائے گی۔ مثال کے طور پر چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کو اگلے سال نومبر میں ریٹائر ہونا تھا، لیکن اب وہ 2027 تک اپنے اس عہدے پر موجود رہیں گے، اور یہ قانونی طور پر مدت ملازمت میں توسیع بھی نہیں کہلائے گی، بلکہ وہ اپنی مدت ملازمت کا پہلا ٹینیور مکمل کریں گے۔ اس کے بعد اگر وفاقی حکومت چاہے تو انہیں مزید توسیع بھی دے سکتی ہے کیونکہ موجودہ قانون میں ایکسٹینشن اور دوبارہ تقرری کے الفاظ شامل ہیں۔کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ ترمیم کے ذریعے آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کی بالائی حد 64 سال ختم کی گئی ہے، اس لیے اب ان کی توسیع میں بالائی حد کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔ترمیم کے ذریعے سروسز چیف تو اپنی مدت ملازمت میں مزید دو سال کی توسیع پا لیں گے تاہم اس سے افواج میں ترقیوں کا پورا نظام متاثر ہو گا۔نئی ترمیم کے بعد مسلح افواج کی ہائی کمان کو نسبتاً کم عمر اور تازہ دم کمک دستیاب ہو سکے گی۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)ان دو سالوں میں مسلح افواج میں سے کسی بھی فورس کے سربراہ بننے کے کئی اہل امیدوار ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچنے کے بعد ریٹائر ہو جائیں گے، جبکہ کئی جونیئر افسران ترقیاں پا کر اعلٰی عہدوں تک پہنچیں گے، اور اس طرح مسلح افواج کی ہائی کمان کو نسبتاً کم عمر اور تازہ دم کمک دستیاب ہو سکے گی۔اس ترمیم میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ مسلح افواج میں سے جو کوئی بھی اپنی فورس کا چیف بن جائے گا، اس پر ریٹائرمنٹ کے قواعد لاگو نہیں ہوں گے۔اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلح افواج میں ریٹائرمنٹ کی بالائی حد کو پہنچنے والے تمام افسران ریٹائر ہو جاتے ہیں، لیکن چونکہ سروسز چیف کی مدت میں اضافہ کر دیا گیا ہے، اس لیے اب ان پر ریٹائرمنٹ کا کوئی رول لاگو نہیں ہوگا۔دوسری جانب کچھ ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ ان تمام ترامیم کا اطلاق ان تمام ایکٹس کے پہلے روز سے کیا گیا ہے، اس لیے ماضی میں اگر کسی سروسز چیف کی ریٹائرمنٹ کی مدت گزرنے کے بعد بھی اسے چیف کے عہدے پر تعینات کیا گیا ہے تو اسے قانونی کور فراہم کر دیا گیا ہے۔