قائمہ کمیٹی میں پی آئی اے کا 10 سال تک آڈٹ نہ کرائے جانے کا انکشاف

اردو نیوز  |  Nov 13, 2024

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کے اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا 10 سال تک آڈٹ نہ کرانے جانے کا انکشاف کیا گیا ہے۔

بدھ کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نوابزادہ افتخار کی زیرِصدارت منعقد ہوا جس میں وزارت ہوابازی کے سیکریٹری احسن علی منگی اور پی آئی اے کے چیف آپریٹنگ آفیسر نے بریفنگ دی۔

احسن علی منگی نے بتایا کہ اگلے چند ماہ میں یورپ کے لیے پاکستان ایئرلائنز کا فلائٹ آپریشن بحال ہو جائے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کے آپریشنز کی معطلی ختم کرنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

پی آئی کے چیف آپریٹنگ آفیسر محمد عامر حیات نے کمیٹی کو بتایا کہ کمپنی کا دس برس تک کوئی آڈٹ نہیں کیا گیا اور اس کا انکشاف کراچی میں جہاز گرنے کے وقت ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ ہوابازی کے بین الاقوامی قوانین کے مطابق آڈٹ ضروری ہے۔ پی آئی اے کا آڈٹ نہ ہونا بھی یورپ میں آپریشنز پر پابندی کی ایک وجہ ہے۔‘

 ان کا کہنا تھا کہ حیرت ہے دس سال ایک ادارے کا آڈٹ نہیں ہوا اور کوئی پوچھنے والا نہیں، سب نے آنکھین بند کی ہوئی تھیں، اس کا ذمہ دار کون ہے۔

سیکریٹری ہوابازی احسن علی منگی نے کمیٹی کو بتایا کہ ہوابازی ایکٹ میں ترمیم کر کے سول ایوی ایشن اور پاکستان ایئر اتھارٹی قائم کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یورپین سفیٹی ایجنسی نے پاکستان کی دو ایئرلائنز کے آڈٹ مکمل کر لیے ہیں۔ ’پی آئی اے کا آڈٹ 30 اکتوبر اور ائیر بلیو کا آڈٹ 11 نومبر کو ہوا ہے۔‘

سیکریٹری ہوابازی احسن علی منگی نے بتایا کہ ’رواں ماہ یورپین سیفٹی ایجنسی کا اجلاس ہے، امید ہے یورپین سیفٹی ایجنسی کے اجلاس سے اچھی خبر آ جائے گی۔‘

کمیٹی کو وزارت ہوابازی کے سیکریٹری نے تفصیلی بریفنگ دی۔ فائل فوٹو: اے ایف پیکمیٹی کی رکن منزہ حسن نے کہا کہ پی آئی اے کے بحرین میں کنٹری مینیجر اویس پر الزامات تھے، وہاں کے حکام نے بھی سول ایوی ایشن اتھارٹی کو آگاہ کیا ہے، پی آئی اے نے اب تک اس معاملے پر کیا کیا؟

پی آئی اے حکام نے بتایا کہ کنٹری مینیجر اویس نے مسافروں کے سامان کے ساتھ کوئی خیانت نہیں کی، اویس کے لیے وکیل مقرر کر کے قانونی جنگ لڑی، پاکستانی سفارت خانے کے تعاون سے کنٹری مینیجر کو بری کروایا اور اب وہ اپنی مدت پوری کر کے پاکستان واپس آ چکے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More